بااثرشخصیات کے ظلم و تشدد کا شکار حوا کی بیٹی فریاد لیکر پریس کلب باغ پہنچ گئی
باغ (بیورورپورٹ) بااثر لوگوں کے ظلم و تشدد کا شکار حوا کی بیٹی فریاد لیکر پریس کلب پہنچ گئی۔معصوم بچے کو بھی مارا پیٹا گیا۔
مجھے اور میرے بچے کو جان کا خطرہ ہے۔ بااثر افراد مجھے اور میرے بچے کو جان سے مارنا چاہتے ہیں ،
عباسیاں کی رہائشی طیبہ نےاپنے ننھے بچے,والد محمد نیاز,خاوند شاھد اقبال و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ
انیسہ ,گل نسیم اور انیلہ نے ملکر مجھ پر شدید مارپیٹ اور تشدد کیا۔14 اگست کو مجھے کندھوں پر اٹھا کر ڈی ایچ کیو ہسپتال باغ داخل کروایا گیا۔
اس دوران تھانہ پولیس باغ میں درخواست کروائی مگر بااثر افراد کیخلاف کارروائی نہیں ہو رہی۔خواتین کے ورثاء عابد حسین عباسی,عابد عباس عباسی اور صابر حسین عباسی با اثر لوگ ہیں جس کی وجہ سے شنوائی نہیں ہو رہی ۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال باغ کے ذمہ داران نے پانچ دن گزرنے کے باوجود ابھی تک میڈیکل رپورٹ جاری نہیں کی حالانکہ سترہ تاریخ کو ہسپتال سے فراغت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ باغ انتظامیہ بھی تعاون نہیں کر رہی۔ایک گھریلو معاملہ پر پہلے میرے بچے پر خواتین نے تشدد شروع کیا اور میرے روکنے پر مجھ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا
ہم لوگ غریب,بے بس اور کمزور ہیں جس وجہ سے ہماری کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی۔انہوں نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ خدارا ہمیں انصاف فراہم کیا جائے
اور ظلم زیادتی اور تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کیجائے جن سے ہمیں جان کا خطرہ ہے
باغ پولیس اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال باغ کے عملہ کی ملی بھگت سے یہ کیس دبایا جا رہا ہے جو کہ بااثر لوگوں کی وجہ سے ممکن نہیں ہو رہا
حالانکہ ڈسٹرکٹ کونسلر جاوید خلیل عباسی نے دو دن کا وقت لے کر ہمیں انصاف کی یقین دہانی کروائ لیکن کہیں بھی شنوائی ممکن نہیں ہوئی
ہمارا مطالبہ وزیر اعظم ، چیف سیکرٹری ، آئ جی پولیس ، ڈی آئ جی پولیس سے گزارش ہیکہ وہ نوٹس لے کر بااثر ملزمان اور انکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لاکر انصاف فراہم کریں
اور تحفظ دیں بصورتِ دیگر ہم احتجاج کریں گے اور کسی بھی مزید نقصان کی زمہ داری باغ پولیس اور ہسپتال عملہ ملوث ہو گا۔