راولپنڈی میں ماحولیاتی آلودگی،ایک تشویشناک صورتحال

راولپنڈی میں ماحولیاتی آلودگی،ایک تشویشناک صورتحال
شمیم اشرف

ماحولیاتی آلودگی پاکستان سمیت پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ اور خاموش قاتل ہےیہ قاتل بظاہر نظر نہیں آتا لیکن انسانی زندگیوں کو آہستہ آہستہ نگل جاتا ہے۔عالمی سطح پر دیکھا جائے تو زمینی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے نہ صرف انسان بلکہ چرند،پرند اوردیگر انواع حیات بھی متاثر ہو رہے ہیں ،عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر 10 میں سے 9 افراد خطرناک سطح تک آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں جبکہ 2022ء کی میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں آلودگی کے سبب ایک برس میں 90لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال تقریباً135.000افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں اورWHO کی رپورٹ مطابق ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 7 ملین افراد کی زندگی کا چراغ گل ہو جاتا ہے جبکہ لندن اسکول آف اکنامکس کے محقق کے مطابق صحت پر فضائی آلودگی کے براہِ راست اثرات کے علاوہ ہماری زندگی پر اس کے مزید منفی اثرات بھی ہوسکتے ہیں عالمی بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سالانہ تقریباً 8.5 بلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
راولپنڈی جیسے خوبصورت اور ترقی یافتہ شہر میں ماحولیاتی آلودگی ایک تشویش ناک صورت اختیار کر چکی ہے ۔ گندگی، غلاظت، کوڑے کرکٹ کے اَنبار ،مٹی ،دھواں ،گاڑیوں کے ہارن کا شور ،پینے کا گندہ پانی،گٹروں کا ابلنا ،سڑکوں ،گلی محلوں کا تالاب کی شکل اختیار کر جانا معمول کی بات ہے راولپنڈی جو کہ پاکستان کا ایک بڑا شہری مرکز ہے، آج کل ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کا شکار ہے۔ یہ شہر اپنی خوبصورتی، تاریخی اہمیت اور اقتصادی ترقی کے لئے جانا جاتا ہے، مگر ان سب کے باوجود یہاں کی ماحولیاتی حالت تیزی سے بگڑتی جا رہی ہے۔عالمی ادارئہ صحت کے مطابق، پاکستان کا شمار ایشیا کے آلودہ ترین ممالک میں ہوتا ہے ماحولیاتی آلودگی کی اس بڑھتی ہوئی صورتحال نے شہر کی فضا، پانی، اور مٹی کو متاثر کیا ہے، جس کے نتائج شہر کے رہائشیوں کی صحت اور زندگی کی معیار پر براہ راست اثرانداز ہو رہے ہیں راولپنڈی میں ماحولیاتی مسائل میں ہوا کی آلودگی ،پانی کی آلودگی ، شو رکی آلودگی ، موسمیاتی تبدیلی، کیڑے مار ادویات کا غلط استعمال، مٹی کا کٹاؤ، قدرتی آفات، صحرائی اور سیلاب شامل ہیں اسکے ساتھ ساتھ راولپنڈی میں ہوا کی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، صنعتی فضلہ، اور تعمیراتی کاموں سے نکلنے والے دھوئیں نے فضا کو آلودہ کر دیا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ماحول میں موجود باریک ذرات کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، جو انسانی صحت کے لیے مضر ہیں۔ ان ذرات کی موجودگی سانس کی بیماریوں، دل کی بیماریوں، اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے دھرتی کے سینے سے ہَرے بَھرے درختوں کا قتلِ عام کر کے نئی نئی ہائوسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں جوفضائی آلودگی میں اضافہ کا باعث بن رہیں ہیں۔
راولپنڈی میں پانی کی کیفیت بھی مسلسل خراب ہو رہی ہے ۔ گندگی، غلاظت، کوڑے کرکٹ کے اَنبار ،صنعتی فضلہ، ندی نالوں میں غیر قانونی فضلہ ڈالنا اور صفائی کی ناقص حالت پانی میں کیمیائی اور بیکٹیریا کی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف عوام کی صحت کو خطرہ لاحق ہے بلکہ پانی کے قدرتی وسائل بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ سیوریج کا مناسب بندوبست نہ ہونے کے باعث سیٹلائٹ ٹاؤن جیسے ایریا میںسیوریج کے گندے پانی کی وجہ سے تعفن اور بدبو کے باعث عوام کا جینا دوبھر ہوچکا ہے کٹاریاں مارکیٹ میںناکارہ سیوریج سسٹم کی وجہ سے گٹروں کا پانی ابلنے لگتا ہے جس کے باعث گندھا پانی گھروں میں داخل ہو جاتا ہے۔
شہر میں مٹی کی آلودگی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تعمیراتی کاموں، سڑکوں کی حالت، اور غیر منظم فضلہ کی وجہ سے مٹی میں زہریلے مادے اور کیمیائی آلودگیوں کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ مٹی آبی وسائل میں جا کر مزید آلودگی پھیلانے کا سبب بنتی ہے، اور فصلوں کی پیداوار کو بھی متاثر کرتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی عالمی خطرہ ہے جس کے لئے عالمی سطح پر اگر آج ضروری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مستقبل کی تباہ کاریوں سے کوئی نہیں بچ پائے گا حکومت وقت کو چاہیے کہ ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور فضائی، آبی، اور مٹی کی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے سخت اقدامات کرے۔ شہریوں کو ماحولیاتی تحفظ کے فوائد اور آلودگی کے نقصانات کے بارے میں تعلیم و آگاہی کے پروگرامز کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شہر کی صفائی کی حالت کو بہتر بنانا اور غیر قانونی فضلہ کی ڈمپنگ کے خلاف مؤثر اقدامات کرنا ناگزیر ہےشہر میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی بھی اشدضرورت ہے تاکہ ہوا کی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔ عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانا اور نجی گاڑیوں کے استعمال کو کم کرنا بھی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔راولپنڈی کی ماحولیاتی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول حکومت، شہری اور نجی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ صرف اسی صورت میں ہم اس خوبصورت شہر کو ماحولیاتی آلودگی سے بچا اور ایک صحت مند، محفوظ اور خوشگوار ماحول قائم کر سکتے ہیں۔

ایک تشویشناک صورتحالراولپنڈی میں ماحولیاتی آلودگیشمیم اشرف