آزاد کشمیر میں جلسےجلوسوں،احتجاج کیلئےنئےقانون کانفاذ
مظفرآباد(خبرنگار)آزاد کشمیر حکومت نے جلسے جلوس ریلیوں مظاہروں سمیت عوامی اجتماعات احتجاج کیلئے نئے قانون کا نفاذ کردیا ہے صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود نے آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے ارسال آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے
جسکا فوری نفاذ ہوگیا ہے نئے قانون کے مطابق کوئی بھی غیر رجسٹرڈ سیاسی دینی جماعت یا تنظیم یونین ایسوسی ایشن عوامی اجتماع یا احتجاج نہیں کرسکے گی صرف رجسٹرڈ جماعتوں تنظیموں یونین ایسوسی ایشنز کو احتجاج کا حق ڈپٹی کمشنر کی اجازت سے ہوگا
نئے قانون کی خلاف ورزی پر ڈپٹی کمشنر مجسٹریٹ درجہ اول کو اختیار ہوگا وہ خلاف ورزی کے مرتکب فرد یا افراد کو 3 سال یا اس سے زیادہ عرصہ کیلئے قید کی سزا سنا سکے گا
3 یا 5 دن کیلئے گرفتار اور 10 دن کیلئے نظر بند کرسکے گا رجسٹرڈ جماعت تنظیم یونین ایسوسی ایشن گروپ کو اپنے عوامی اجتماع جلسہ جلوس ریلی جلوس مظاہرہ کیلئے کم از کم 7 دن پہلے درخواست دے گا۔
رپورٹ کے مطابق آرڈیننس کے تحت درخواست میں کواڈنیٹر پروگرام اپنے شناختی کارڈز کاپی فون نمبر جگہ پروگرام شروع کرنے کا وقت ختم کرنے کا وقت شرکاء کی تعداد سمیت ضروری چیزوں کو بیان کرے گا
ڈپٹی کمشنر درخواست پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رپورٹ لے کر اجازت دے گا جسکے لئے قوانین کے مطابق عوامی اجتماع جلسہ جلوس ریلی مظاہرہ پروگرام سے روز مرہ کے معمولات تجارت ٹرانسپورٹ کی روانی شہریوں کے معمولات سرگرمیاں متاثر ہونگیں نہ سرکاری عوامی املاک کو خطرہ کا خدشہ ہوگا
امن عامہ اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی رہے گا جلسہ جلوس مظاہرہ ریلی کرنے والے پرامن رہے گے اسلحہ یا ڈنڈے پھتر اشتغال انگیز گفتگو سمیت عوامی جذبات مجروح کرنے کی کوشش نہیں ہوگی
ڈپٹی کمشنر عوامی اجتماعات احتجاج کیلئے جگہوں کا تعین کرینگے جبکہ ان کو یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ اپنے اپنے ضلع میں کسی بھی علاقہ کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکتا ہے جنکی حدود میں عوامی اجتماع جلسہ جلوس ریلی مظاہرہ جمع ہونا ممنوع ہوگا
ضلعی انتظامیہ کو اختیار ہونگے وہ اپنی حدود میں کہیں بھی احتجاج پر مخصوص مدت کیلئے پابندی لگا سکتے ہیں اور اس میں کمی یا توسیع کرسکتے ہیں جبکہ قومی سلامتی یا عوامی حقوق کے تحفظ کے پیش نظر کسی بھی اجتماع جلسہ جلوس ریلی مظاہرہ وغیرہ کو فوری ختم کر سکتے ہیں
نیز مقررہ جگہ یا مقررہ وقت شرائط کی خلاف ورزی پر منتشر کرنے سمیت گرفتاری کرسکتے ہیں پروگرام کی اجازت سمیت دیگر احکامات پر درخواست گزار کمشنر کے پاس اپیل دائر کر سکتا ہے جبکہ کمشنر کے فیصلے کے خلاف سیکرٹری داخلہ کے پاس اپیل کا حق ہوگا
اپیلیٹ اتھارٹی کو اختیار ہوگا کہ وہ ڈپٹی کمشنر کے احکامات فیصلہ کو برقرار منسوخ یا اس میں ترمیم کرسکتی ہے اتھارٹی 15 ایام کے اندر اپیل پر فیصلہ کی پابند ہوگی حکومت کے مطابق آرڈیننس کے فوری نفاذ کا مقصد عوام کے آئین کے مطابق بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے