مقبوضہ کشمیر: جدید نینو ڈرون”بلیک ہارنیٹ” بھارتی فوج کی مدد کےلئے تیار
سرینگر (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی فوج نے حال ہی میں بلیک ہارنیٹ نینو ڈرون کو اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے۔ جموں کے اکھنور میں واقع ٹانڈہ آرٹلری ڈویژن میں ویٹرنز ڈے کے موقع پر اس نینو ڈرون کی نمائش کی گئی، جو خاص طور پر سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بلیک ہارنیٹ نینو ڈرون دیکھنے میں ایک کھلونے جیسا لگتا ہے، لیکن اس کے اندر جدید ترین نگرانی کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ یہ ڈرون محض 18 گرام وزنی ہے اور 16 سینٹی میٹر لمبائی کے ساتھ اپنی قسم کا سب سے ہلکا اور چھوٹا ڈرون ہے۔ اس میں نصب دو کیمرے نہایت خاموشی کے ساتھ عسکریت پسندوں کی پوزیشنز کا پتا لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو بھارتی فوج کے لیے ایک اہم اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ ڈرون جموں و کشمیر کے مشکل اور حساس علاقوں میں نگرانی کے لیے خاص طور پر موزوں ہے۔ اس کی خاموش پرواز اور غیر محسوس وجود نظر میں آئے بغیر اہم معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارتی فوج کے لیے نینو ڈرون کا استعمال کوئی پہلا موقع نہیں۔ جنوبی ایشیا میں گزشتہ چند برس کے دوران ڈرون ٹیکنالوجی کی اہمیت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی فوج پہلے ہی اسرائیلی ساختہ ہیرو ڈرونز کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں استعمال کرتی رہی ہے۔
تاہم، بلیک ہارنیٹ جیسا نینو ڈرون اپنی خاموشی اور موبیلٹی کے باعث زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے بھارتی پیش رفت کے جواب میں براق کے نام سے مقامی طور پر تیار کردہ ڈرون متعارف کرایا تھا، جو ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بلیک ہارنیٹ کی شمولیت ممکنہ طور پر پاکستان کو مزید جدید کاؤنٹر ڈرون سسٹمز کی تیاری پر مجبور کر سکتی ہے۔
عالمی سطح پر نینو ڈرون کا استعمال امریکی فوج نے افغانستان اور عراق میں انسداد دہشت گردی کے لیے کیا۔ بھارتی فوج کا بلیک ہارنیٹ کو اپنانا جدید جنگی حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگی کی علامت ہے۔
بلیک ہارنیٹ نینو ڈرون کا استعمال بھارتی فوج کے انسداد عسکریت پسندی کے آپریشنز میں ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کئی حوالوں سے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے قریب سرحدی علاقوں میں مانیٹرنگ، شہری علاقوں میں عسکریت پسندوں کی پوشیدہ پوزیشنز کا پتا لگانے کے لیے مثالی، اور ڈرون کی مدد سے معلومات حاصل کرکے فوجیوں کو خطرناک علاقوں میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔
تاہم، اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی جڑے ہیں۔ کیا یہ خطے میں اسلحے کی دوڑ کو مزید بڑھا دے گا؟ اور کیا عسکریت پسند یا ہمسایہ ممالک اس نئی پیش رفت کے خلاف جوابی اقدامات کریں گے؟
بلیک ہارنیٹ نینو ڈرون کی کامیابی اس کی مؤثر حکمت عملی کے ساتھ فوج میں شمولیت پر منحصر ہے۔ فوجیوں کو اس جدید آلے کے استعمال کی تربیت دینا اور جموں و کشمیر کے سخت موسمی حالات میں اس کی کارکردگی کو یقینی بنانا اہم ہوگا۔ خطے کی جغرافیائی سیاست کے تناظر میں، یہ پیش رفت ممکنہ طور پر پاکستان اور چین کو بھارتی ٹیکنالوجی کا توڑ تلاش کرنے پر مجبور کرے گی۔ الیکٹرانک وارفیئر اور کاؤنٹر ڈرون سسٹمز کے استعمال میں اضافہ ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے۔