غیرمتعدی امراض کی روک تھام کےحوالے سے تربیتی ورکشاپ

ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور پناہ کے اشتراک سے نوجوانوں میں غیر متعدی امراض میں اضافہ اور روک تھام کے حوالے سے تربیتی ورکشاپ منعقد

راولپنڈی(کشمیر ایکسپریس نیوز) ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ )کے اشتراک سے نوجوانوں میں “غیر متعدی امراض میں تیزی سے اضافہ ،روک تھام اور میڈیا کا کردار “کے عنوان سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

ورکشاپ کے آغاز میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے بتایا کہ پاکستان میں دس میں سے چھ اموات غیر متعدی امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ ہر دس میں سے تین اموات قلبی امراض کے ساتھ ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں موٹاپے کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے، اور 40 فیصد سے زیادہ آبادی ذیابیطس کا شکار ہے ان میں زیادہ تر غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں کسی طرح کی احتیاط نہیں کرتے۔

انہوں نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے تشویشناک اعدادوشمار کی طرف بھی اشارہ کیا، جس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستانی تجویز کردہ نمک اور چینی کی دوگنی مقدار استعمال کرتے ہیں، جو موٹاپے اور ذیابیطس میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چینی، نمک اور کولیسٹرول کی زیادہ مقدار میں کھانے کی اشیاء پر انتباہی لیبل لگانے کی مہم چلانے کی ضرورت ہے اور دیگر ممالک کی طرح شوگری ڈرنکس پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے چائیے۔

ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد یوسف خان نے کہا کہ غیر متعدی امراض سے نمٹنے کے لئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ بہت سے نوجوان و پیشہ ور صحافی غیر متعدی بیماریوں کا شکار ہوکر موت کا شکار ہوئے ہیں اور حال ہی میں متعدد صحافی دل کے دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہہ زیادہ تر صحافی دفتری و مالی دباؤ کاشکار رہتے ہیں اور کھانے پینے میں بھی احتیاط سے کام نہیں لیتے جس وجہ سے شوگر ،بلڈ پریشر اور دل کے امراض کا شکار ہوجاتے ہیں مگر اس کے باوجود اپنے پیشہ وارانہ فرائض ادا کرتے ہیں اور اپنا علاج نہیں کرواتے۔

انہوں نے کہا صحافیوں میں غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا اور اس ورکشاپ کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لئے تبادلہ خیال کریں اور روک تھام کے لئے اپنی تجاویز پیش کریں ۔

ڈوئچے ویلے (DW) سے شازیہ محبوب نے موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے پیچیدہ خطرے اور صحت کے مسائل میں اضافے کے ساتھ اس کے براہ راست تعلق پر روشنی ڈالی۔انہوں نے سوشل میڈیا پر صحت کے حوالے سے جعلی خبروں کے پھیلاؤ پر بھی توجہ دلوائی، اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کی ذمہ داری پر زور دیا کہ وہ عوام کو نقصان دہ غلط معلومات سے محفوظ رکھیں۔

پی ٹی وی کے مارننگ شو کی میزبان ماہ نور قریشی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے عوام میں آگاہی مستقبل کے لیے ایک سنگین تشویش ہے،میڈیا کا کردار کبھی زیادہ اہم نہیں رہا۔ وائی جے اے کی فنانس سیکرٹری سونیا ستی نے کہا صحافیوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ جو معلومات رپورٹ کرتے ہیں وہ درست ہے۔ورکشاپ کے اختتام پر وائی ​​جے اے کے جنرل سیکرٹری ملک زبیر اعوان نے تمام مقررین اور شرکاء کے گراں قدر تعاون کو سراہتے ہوئے شکریہ کا اظہار کیا۔

آگاہی سیشن میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل اور صدارتی ایوارڈ یافتہ ثناء اللہ گھمن، ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد یوسف خان، سیکرٹری جنرل ملک زبیر اعوان، سیکرٹری فنانس سونیا عدنان ستی، سینئر نائب صدر اشتیاق گوندل، جوائنٹ سیکرٹری انیلہ بشیر، پاکستان ٹیلی ویژن کی نیوز اینکر ماہ نور قریشی، ڈی ڈبلیو سے سینئر صحافی شازیہ محبوب تنولی،ایڈیٹر کشمیر ایکسپریس شمیم ​​اشرف، شازیہ طاہر، چینی میڈیا کے خصوصی نمائندے ضمیر اسدی، عقیل انجم، عبد الہادی قریشی، شازیہ کیانی، رخسار علی، قمر گل، ممتاز ترک، فاطمہ زہرہ ، ایمان ملک، سلمیٰ ملک، اور دیگر نوجوان صحافی بھی شامل تھے

غیرمتعدی امراض کی روک تھام کےحوالے سے تربیتی ورکشاپینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن
Comments (0)
Add Comment