CASS لاہورکاسیمینار،ڈیجیٹل سرحدوں کے تحفظ پرمبنی مباحث

CASS لاہور کا سیمینار: جدید جنگ، معاشی مقابلے اور ڈیجیٹل سرحدوں کے تحفظ پر مبنی مباحث

لاہور(کشمیر ایکسپریس نیوز)سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)لاہور نے 17 اپریل 2025 کو ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا:

“شیڈو وارز: گرے زون خطرات اور پاکستان کی بدلتی ہوئی سلامتی کی پیچیدگیاں”۔

 

اس سیمینار میں گرے زون وار فیئر کے ارتقائی خدوخال اور پاکستان کی قومی سلامتی پر اس کے اثرات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔

 

ڈاکٹر بلال غضنفر نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں گرے زون خطرات کو سمجھنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ یہ خطرات ابہام اور عدم توازن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قومی سلامتی کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے تزویراتی مفادات کو مختلف شعبوں میں محفوظ بنانے کے لیے ایک ہم آہنگ اور پیش بینی پر مبنی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔

 

ڈاکٹر ظفر نواز جسپال، ڈین قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد، نے کلیدی خطاب میں “گرے زون جنگ کا ارتقائی منظرنامہ: پاکستان کے لیے تزویراتی خطرات اور فرنٹ لائن ٹیکنالوجیز” کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کا تزویراتی منظرنامہ ایسے مبہم علاقوں سے متعین ہوگا جو نہ جنگ کہلائیں گے اور نہ مکمل امن۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرے زون جنگ کسی ایک واقعے سے جنم نہیں لیتی بلکہ یہ ایک دائروی اور فکری عمل ہے جو مخصوص ماحول میں پروان چڑھتا ہے۔

 

ڈاکٹر انیل سلمان جو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (IPRI) میں او جی ڈی سی ایل اکانومک سیکیورٹی کے چئیرمین ہیں ، انہوں نے “گرے زون میں معاشی جنگ” کے عنوان سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی کی جنگیں میزائلوں سے نہیں بلکہ منڈیوں سے جیتی جائیں گی کیونکہ اب بیلنس شیٹ میدان جنگ کا تعین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی جنگ اب گرے ہو چکی ہے جو غیر مرئی، قابل تردید اور کم خرچ مگر زیادہ اثر رکھنے والی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جنوبی ایشیا ایک “ہائی- فرکشن زون” ہے جہاں معاشی آلات اثر پزیری کا پسندیدہ ہتھیار بن چکے ہیں۔ پاکستان کی حکمت عملی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ حکمت عملی لچکدار، کثیر جہتی اور معلومات کے لحاظ سے باشعور ہونی چاہیے۔

 

سید محمد علی، چیئرمین پیمرا کونسل آف کمپلینٹس اسلام آباد، نے “سائبر اور معلوماتی جنگ کے ذریعے ڈیجیٹل سرحدوں کا تحفظ” کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عسکری کارروائی کے اہداف حاصل نہیں کیے جا سکتے جب تک کہ معلوماتی جنگ کی سافٹ حکمت عملی پر توجہ نہ دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ تر ریاستیں بیانیے پر اجارہ داری برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں جس کے باعث وہ سائبر اور معلوماتی شعبوں سے آنے والے خطرات سے دوچار ہیں۔

 

اپنے اختتامی خطاب میں، ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان، صدر CASS لاہور، نے جدید جنگ کے بدلتے ہوئے خدوخال پر روشنی ڈالی جو کہ سیاسی، معاشی اور تکنیکی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر بغیر کسی واضح تصادم کے اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک پیچیدہ عالمی سلامتی کے ماحول میں پاکستان کو ہردم تیار، فعال اور ہمہ گیر تزویراتی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ دیرپا سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے معاشی مضبوطی، مؤثر حکمرانی اور تکنیکی ترقی ناگزیر ہے۔

 

سیمینار کے سوال و جواب کے سیشن میں مفید مباحث ہوئے۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی سازی کے ساتھ ساتھ اس پر مؤثر عمل درآمد بھی لازم ہے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے کو خاص توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نہ صرف گرے زون خطرات کے اثرات سے نمٹا جا سکے بلکہ قومی سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان کا مثبت تاثر بھی اجاگر ہو۔

 

یہ تقریب علمی حلقوں، طلباء، دانشوروں اور متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین کی بھرپور شرکت سے مزین رہی۔ ایک خودمختار تھنک ٹینک کی حیثیت سے کیس قومی سلامتی کے وسیع تر تناظر میں دلچسپی رکھنے والے اہلِ علم و عمل کیلئے مسلسل علمی نشستوں کا انعقاد کرتا رہتا ہے

Comments (0)
Add Comment