پاکستان اور ازبکستان کے مابین موسمیاتی تعاون کے فروغ پر اتفاق؛ وسطی و جنوبی ایشیا کے لیے “گرین کاریڈور” کے قیام کی تجویز
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک سے ازبکستان کے سفیر برائے پاکستان، علی شیر توقطایف نے وزارت میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران دونوں برادر ممالک کے درمیان ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ اشتراکِ عمل کے فروغ سے متعلق امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
ازبک سفیر نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے، سبز معیشت سمیت دیگر کلیدی شعبہ جات میں تعاون کے وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے باہمی ورکنگ گروپ کے قیام، مشترکہ منصوبہ جات، اختراعی پروگرامز، تحقیق، اور ماحولیاتی ڈیٹا و ٹیکنالوجی کے تبادلے جیسے متعدد عملی تجاویز پیش کیں۔
سفیرِ نے عالمی موسمیاتی فورمز میں پاکستان کے فعال اور مؤثر کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور ازبکستان خطے میں قیادت کا کردار ادا کرتے ہوئے ماحولیاتی چیلنجز کو باہمی تعاون کے ذریعے پائیدار ترقی کے مواقع میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے ازبکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان صرف مذہبی اقدار ہی نہیں بلکہ ہزاروں سال پر محیط تہذیبی اور تاریخی رشتوں سے بھی بندھے ہوئے ہیں۔
وزیر نے ازبکستان کی جانب سے سبز اور نیلی توانائی کے منصوبوں، بالخصوص ایک ارب درخت لگانے کے قومی اقدام اور سعودی عرب میں آبی توانائی کے منصوبے کی ستائش کی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے ازبکستان میں ارال جھیل کی تباہ حالی اور پاکستان میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلاؤ کو ماحولیاتی انحطاط کی تشویشناک علامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطرات نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر سنگین مضمرات کے حامل ہیں۔
انہوں نے وزیرِ اعظم پاکستان کے وژن کا ذکر کیا دیا جس کے تحت ملک میں ایک “گرین یونیورسٹی” کے قیام کے بارے میں منصوبہ بندی پر غور کیا جا رہا ہے، جو تحقیق، تدریسی و طلبہ تبادلوں اور ماحولیاتی بحالی سے متعلق مشترکہ منصوبوں کے لیے ایک کلیدی مرکز ثابت ہو گی۔
وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس وژن کی عملی تعبیر ان کی اولین ترجیح ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے ملاقات کے دوران ایک “گرین کاریڈور” کے قیام کی تجویز پیش کی، جو ازبکستان کی “گرین ویلی” کو پاکستان کی “وادیٔ سندھ” سے مربوط کرے گا۔
اس کاریڈور کے تحت دونوں ممالک “گرین پاکستان” پروگرام اور ازبکستان کے شجرکاری منصوبے جیسے اقدامات کو مشترکہ طور پر فروغ دیں گے، جسے مستقبل میں وسطی اور جنوبی ایشیا تک وسعت دی جائے گی۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ عوامی شعور کی بیداری، سول سرونٹس کی شمولیت، اور مقامی ضروریات پر مبنی منصوبہ بندی اس کاریڈور کی کامیابی کے کلیدی عناصر ہوں گے۔ دونوں فریقین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مجوزہ تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے آئندہ موسمیاتی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر تکنیکی سطح پر مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔