کامسٹیک میں آبی بحران اور سندھ طاس معاہدہ پر سیمینار

کامسٹیک میں آبی بحران اور سندھ طاس معاہدہ پر سیمینار،پانی کا بحران علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، مقررین

اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کے بعد نہ صرف علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ عالمی سطح پر بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ اسی تناظر میں بدھ کے روز پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کامسٹیک ) میں “پانی کا بحران اور سندھ طاس معاہدہ۔” پر ایک روز بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 

سیمینار کا انعقاد کامسٹیک، کراچی کونسل برائے امورِ خارجہ ، حصار فاؤنڈیشن اور پنجوانی- حصار واٹر انسٹیٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا۔

 

سیمینار کا مقصد نہ صرف بھارت کے اس اقدام کے مضمرات پر روشنی ڈالنا تھا، بلکہ بین الاقوامی ثالثی کے تحت طے شدہ معاہدوں کی افادیت اور قانونی حیثیت کا جائزہ لینا بھی تھا۔

 

ابتدائی خطاب میں کراچی کونسل برائے امورِ خارجہ

کی چیئرپرسن نادرہ پنجوانی نے معاہدے کی تاریخی حیثیت اور اس کے ارتقاء پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی معطلی ایک نہایت سنگین پیش رفت ہے، جس کے اثرات محض پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں رہیں گے۔

 

حصار فاونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے رُکن زوہیر عاشر نے سیمینار کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ ایک ایسا نازک موقع ہے جہاں دو جوہری ممالک کے درمیان صرف پانی نہیں، بلکہ امن و امان داؤ پر لگا ہوا ہے۔

 

معروف جغرافیہ دان اور آبی امور کی ماہر ، سیمی کمال نے ہائیڈرولوجیکل زاویے سے بات کرتے ہوئے پانی کی منصفانہ تقسیم، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور پاکستان کے لیے شواہد پر مبنی، ہم آہنگ پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا۔

 

ماحولیات کے قانونی ماہر رفیع عالم نے سندھ طاس معاہدے کی قانونی جہتوں کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے بین الاقوامی قانونی حقوق اور ہیگ کی عالمی عدالتِ انصاف جیسے فورمز کے امکانات کا ذکر کیا۔

 

معروف تجزیہ نگار و سنئیر پارلیمیٹرین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی یہ یکطرفہ کارروائی نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھا سکتی ہے بلکہ خود بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، بالخصوص چین جیسے ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات میں۔

 

ماحولیاتی ماہر علی توقیر شیخ نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنا ناگزیر ہے۔

 

دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے بھارت کی پاکستان مخالف پالیسیوں کی تاریخی جھلک پیش کی اور واضح کیا کہ “اب روایتی جنگ نہیں، پانی کی جنگ کا خطرہ ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔”

 

اختتامی خطاب میں کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے گفتگو کے تمام پہلوؤں کو سمیٹتے ہوئے پاکستان کے لیے سفارتی، قانونی اور کثیرالملکی محاذوں پر ممکنہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

 

 

کامسٹیک میں آبی بحران اور سندھ طاس معاہدہ پر سیمینار
Comments (0)
Add Comment