یکجہتی کشمیروطوفان اقصیٰ کانفرنس اہمیت کی حامل ہے

یکجہتی کشمیر و طوفان اقصیٰ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے،مولانا عبدالرزاق

کوٹلی(بیورورپورٹ) آل پارٹیز و سول سوسائٹی فورم کے زیر اہتمام صابر شہید سٹیڈیم راولاکوٹ میں منعقد ہونے والی “یکجہتی کشمیر و طوفان اقصیٰ کانفرنس” نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ عالمی و خطے کی بدلتی صورتحال کے تناظر میں 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے تاریخی موقع پر عظیم الشان اجتماع کا انعقاد ریاست جموں و کشمیر کی حقیقی آزادی اور بھارت کے غاصبانہ تسلط اور جبر کے خاتمے کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

اگر گجرات کے قصائی اور اس کی مسلح دہشت گرد فوج نے مظالم کا سلسلہ بند نہ کیا تو فلسطین کی سرزمین کی ریاست جموں کشمیر کے اندر بھی ایک اور طوفان اقصیٰ طرز کی کارروائی ناگزیر ہو گی۔ بیس کیمپ کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین اور حماس کے سفارتی وفد اور رہنماؤں کے شایان شان استقبال کے لیے گھروں سے نکلیں۔

موجودہ وقت میں اس کانفرنس سے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کے جذبے کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔ تحریک آزادی کشمیر کے عارضی تعطل کے خاتمے اور جدوجہد میں تیزی کے لیے قوم کو ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں اور روایتی جذبے کا عملی اظہار کرنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز کے رہنماؤں ضلعی صدر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا عبدالرازق، جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری حبیب الرحمان آفاقی، وائس چیئرمین پیر پنجال پیس فاؤنڈیشن محمود اختر قریشی ایڈووکیٹ، صدر جموں کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ عدنان جنجوعہ، حریت رہنما کمانڈر احمد، جماعت اسلامی ضلع کوٹلی کے جنرل سیکرٹری راجہ محمد شفیق، صدر تنظیم اصلاح معاشرہ مولانا محمد آفاق، جماعت اسلامی بزنس فورم کے سٹی جنرل سیکرٹری چوہدری خوشحال طاہر، خطیب مدرسہ خاتمہ النبیین مولانا ثوبان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

رہنماؤں نے یوم یکجہتی کشمیر کے تاریخی دن کی اہمیت،مسئلہ کشمیر و تحریک آزادی کے لیے اس کی افادیت کو اجاگر کیا اور قوم کے نام اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ راولاکوٹ کی انقلابی سرزمین پر منعقد ہونے والی تاریخ ساز کانفرنس اور عظیم الشان اجتماع میں بھرپور شرکت کو یقینی بنایا جائے۔اس عالمی اہمیت کی کانفرنس میں فلسطین سے حماس کے سرکردہ رہنما شرکت کر رہے ہیں جن کا والہانہ استقبال دشمنوں کے دلوں پر کاری ضرب ثابت ہو گا۔

رہنماؤں نے اس موقع پر ریاست پاکستان، ملت اسلامیہ اور عوام پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ہر موقع اور ہر فورم پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی، عملی اور سرکاری حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے اس عظیم مشن اور جدوجہد میں بیس کیمپ کے عوام اور مقبوضہ کشمیر کے محکوم اور مظلوم بہن بھائیوں کے جذبے کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔

ہندوستان کے دہشت گرد مودی نے مقبوضہ کشمیر کو کئی دہائیوں سے جیل اور ذبح خانے میں تبدیل کر رکھا ہے۔ کشمیر کی ابدی، تاریخی اور جغرافیائی حیثیت کو ختم کرنے، طاقت کے زور پر ہندوستان کا حصہ بنانے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی عالمی انسانی حقوق کے عین مطابق چل رہی ہے جس کے دوران لاکھوں کشمیری قربانیاں دے چکے ہیں۔

ہم مودی سرکار سے ہر قیمت پر کشمیریوں کا خون بہا وصول کر کے رہیں گے۔ کشمیری قوم اور مجاہدین اپنے اصولی موقف اور بنیادی حق ازادی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کی حمایت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کشمیر کا بچہ بچہ اپنی آزادی کے لیے برسر پیکار ہے اور اس وقت مقبوضہ کشمیر کے عوام 10 لاکھ دہشت گردوں کے نرغے میں ہے جن کی آزادی عالمی دنیا پر لازم ہے۔

بیس کیمپ کی حکومت کو عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ وقت آن پہنچا ہے کہ گجرات کے قصائی کا گھناؤنا اور مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ ہم حماس کے شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن کی لازوال جدوجہد اور مثالی اتحاد نے عالمی طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے آزادی کے لیے جہاد کرنے کے جذبے کو ہم سراہتے ہیں لیکن عملی اقدامات اس مشن کی کامیابی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھائی جس جذبے اور جنون کے ساتھ وطن عزیز کی آزادی کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں لائق تحسین ہے۔ ان کی جدوجہد اور قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔

رہنماؤں نے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حقیقی معنوں میں اجاگر کرنے اور منزل کے حصول کے لیے دنیا بھر میں قائم سفارت خانوں کے اندر کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں اور کشمیری قیادت کو اپنے حق خودارادیت کے لیے بطور فریق موقع فراہم کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.