مہاجرین جموں وکشمیر 1989 ء کی آبادکاری کا معاملہ ،750 گھروں کی تعمیر التواء کا شکار

مہاجرین جموں وکشمیر 1989 ء کی آبادکاری کا معاملہ ،750 گھروں کی تعمیر التواء کا شکار

مظفرآباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)مہاجرین جموں وکشمیر 1989 ء کی آبادکاری کا مسئلہ ایک بار پھر التواء کا شکار،
ڈیڑھ ماہ قبل 750 گھروں کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزیراعظم اور وزراء سمیت بیورو کریسی نے چپ سادھ لی،
مہاجرین جموں وکشمیر کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے مہاجرین کے مسائل کو پس پشت ڈالا تو اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کے بعد باہر دھرنا دینے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا،
مہاجرین کا دوٹوک موقف۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر سے نوے کی دہائی میں ظلم و جبر سے تنگ آکر ہجرت پر مجبور مہاجرین آج بھی آبادکاری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں،
حکومت پاکستان نے مہاجرین کے مسائل کے حل کیلئے 3 ارب 9 کروڑ 60لاکھ 50 ہزار روپے کی رقم حکومت آزادکشمیر کو 2022 میں دی تھی،
جس پر حکومت آزادکشمیر نے 750 گھروں کی تعمیر کو یقینی بنانا تھا، کمشنر بحالیات دفتر سے ملنے والی معلومات کے مطابق ابھی تک 180 گھروں کی تعمیر کیلئے اراضی موجود ہے
جبکہ وزیراعظم نے دو سال بعد صرف سنگ بنیاد رکھ کر مہاجرین کو ایک بار پھر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے،
آزادکشمیر میں سردیوں کی آمد آمد ہے چہلہ بانڈی سمیت متعدد علاقوں میں لوگ انتہائی مشکل حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں،
مختلف کیمپوں میں لوگ ایک ایک گھر میں تین تین فیملیاں رہائش رکھنے پر مجبور ہیں۔
حکومت آزادکشمیر کو تحریک آزادی کشمیر سے کوئی غرض ہے نہ ہی تحریک آزادی جموں وکشمیر کے ورثاء جو کیمپوں میں رہتے ہیں ان سے ۔
مہاجرین جموں وکشمیر نے حکومت آزادکشمیر کو ایک بار پھر مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مہاجرین کے مسائل پر توجہ دی جائے
بصورت دیگر نیشنل پریس کلب کے سامنے دھرنا دینے اور نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کر کے مسائل سامنے رکھے جائیں گے جس کی تمام تر ذمہ دار حکومت آزادکشمیر ہوگی۔

Comments are closed.