19سال سے طلبا کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور شیلٹرز بھی اب بوسیدہ ہو چکے ہیں جو سکول کی مکانیت کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے
مظفرآباد( وقائع نگار)8اکتوبر 2005ء کے قیامت خیز زلزلہ سے متاثرہ ضلع جہلم ویلی میں بنی لنگڑیال کے مقام پرگورنمنٹ ہائی سکول میں زیر تعلیم طلباء وطالبات آج 19سال گزرنے کے باوجود کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
بنی لنگڑیال میں 1968 ء میں قائم ہونے والے واحد ہائی سکول کو 2004 میں ہائی کادرجہ دیا گیا تھالیکن ایک سال بعد ہی 8 اکتوبر2005 کے قیامت خیز زلزلے میں سکول کی عمارت زمیں بوس ہو گئی تھی۔
سکول میں 400 سے زائد طلباء و طالبات زیرتعلیم ہیں جو گزشتہ 19 سال سے موسم کی سختیاں برداشت کرتے ہوئے آج بھی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ عوام علاقہ کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کیئے گئے شیلٹرز بھی اب بوسیدہ ہو چکے ہیں جو سکول کی مکانیت کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے۔
آزاد کشمیر میں زلزلے کے بعد19سال سے 9 حکومتیں تبدیل ہونے کے باوجوداس سکول میں طلباء وطالبات سکول کی عمارت،فرنیچر، سائنس و کمپیوٹر لیب پانی اور بیت الخلا کی سہولیات سے محروم ہیں۔
یادرہے آزاد کشمیر میں19سال قبل 8 اکتوبر 2005 کے خوفناک زلزلے میں 2718 تعلیمی اداروں کے منہدم ہونے کے باعث کم و بیش 18 ہزار بچے مل4835بے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے تھے۔
قیامت خیز زلزلے کو 19 سال گزرنے کے باوجود بھی تاحال 1115 سکولوں کی عمارتیں تعمیر نہیں ہوسکی ہیں۔انہی میں سے ایک گورنمنٹ ہائی سکول بنی لنگڑیال ہے۔اس سکول سمیت آزادکشمیر میں ایک ہزار سے زائد سکولوں کی عمارتیں تعمیر نہ ہونے کے باعث 3 لاکھ بچوں کا کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کرنا بے مثال تعمیر وترقی کے دعوے کرنے والے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں
Comments are closed.