مخصوص نشستوں پرالیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم

مخصوص نشستوں پرالیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم فیصلے پر عملدرآمدکر نا ہو گا، آٹھ ججز کی دوسری وضاحت جاری

اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز ) الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں پر ہونے والا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا، جس میں سیکرٹری قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔

اجلاس میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے بڑی پیش رفت کی توقع تھی، تاہم ممبر پنجاب کے اجلاس میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اہم اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس ہوا، جس کے لیے سیکرٹری قومی اسمبلی الیکشن کمیشن پہنچے۔

ای سی پی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے نتیجے میں توقع کی جا رہی تھی کہ یہ مخصوص نشستوں کی صورت حال کو واضح کردے گا کہ حکمراں اتحاد کو ملیں گی یا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کو۔ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں نے اضافی نشستوں پر نوٹی فائی اراکین کو وفاقی دارالحکومت میں طلب کر رکھا ہے جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اضافی مخصوص نشستوں کے حامل ارکان کو معطل کر رکھا ہے اور اگر الیکشن کمیشن مخصوص نشستیں حکمران اتحاد اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو دینے کا فیصلہ سناتا ہے تو اس کے نتیجے میں انہیں دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔  الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں پر فیصلہ جاری ہونے سے قبل سپریم کورٹ کے آٹھ ججز نے دوسری مرتبہ وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اکثریتی فیصلے پر عمل کرنا ہو گا۔

مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ختم ہو گیا ہے اور ایک ایسے موقع پر جب الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ جلد متوقع ہے، مخصوص نشستوں پر اکثریتی فیصلہ سنانے والے ججوں نے ایک اور وضاحت جاری کردی ہے۔

اکثریتی فیصلہ دینے والے سپریم کورٹ آٹھ ججوں نے اپنی دوسری وضاحت میں کہا کہ مخصوص نشستوں کا مختصر فیصلہ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اس حوالے سے ہونے والی ترمیم کا پابند نہیں۔

اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اکثریتی فیصلے پر عمل کرنا ہو گا اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12 جولائی کا فیصلہ غیر موثر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ماضی سے اطلاق کو وجہ بنا کر فیصلہ غیر موثر نہیں ہو سکتا۔

 

مخصوص نشستیں،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی وضاحت چیلنج کردی

Comments are closed.