عدل وانصاف کی بالادستی معاشرتی ترقی کی ضامن،روبینہ قادر ویمن اسلامک لائیرز فورم کے سالانہ کنونشن سے چیئرپرسن ایڈووکیٹ روبینہ قادر جتوئی ممبر سندھ بار کونسل ایڈووکیٹ نعیم قریشی ،ریٹائرڈ جسٹس اشرف جہاں ، بیرسٹر شاہدہ جمیل اور دیگرمقررین کا خطاب
اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)قانون کی بالا دستی ملک میں امن و امان اور سماجی ترقی کی ضامن ہے – تمام ترقی یافتہ ممالک قانون کی بالا دستی کو ہر چیز پر مقدم رکھتے ہیں –
ان خیالات کا اظہار ویمن اسلامک لائرز فورم کی چیئرپرسن ایڈووکیٹ روبینہ قادر جتوئی نے وومن اسلامک لائرز فورم کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران کیا –
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے سود حرام قرار دیا اور ہم نے اسے معیشت کی بہتری کا کلیہ تصور کیا –
اسلامی اصول معیشت ہی ایک اسلامی و فلاحی ریاست کی بہبود کے ضامن ہیں –
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کے عدم توازن اور مسائل پر قابو پانے اور اسلامی نظام عدل کو پروان چڑھانے کے لیے وومن اسلامک لائرز فورم کا قیام عمل میں لایا گیا –
سندھ ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ سرفراز میتلو نے کہا کہ
میرا عدلیہ میں 32 سال کام کا تجربہ ہے، عدلیہ کی وجہ سے اتنے مسائل نہیں جتنے ہماری لاپرواہی کی وجہ سے ہیں۔آج کی نوجوان نسل محبت اور عزت نفس کی متلاشی ہے – ان اصولوں کے مطابق ان کی تربیت کی جائے تو معاشرہ ، صالح نوجوانوں کا معاشرہ بن جائے-
ریٹائرڈ جسٹس اشرف جہاں نے کہا کہ جرائم کی تحقیق میں ایسے سقم چھوڑ دیے جاتے ہیں جو مجرم کو مجرم ثابت نہیں کرتے۔ اور جب معاشرے میں لاقانونیت بڑھتی ہے تو جرائم کی شرح بھی بڑھتی ہے- معاشرے سے جرائم کا خاتمہ چاہتے ہیں تو نظام عدل کو مستحکم کریں-
کنونشن دوران اسلامک لائرز فورم کی خدمات پر مشتمل ڈاکیومنٹری بھی دکھائ گئ –
ریٹائرڈ جسٹس اشرف جہاں، ممبرز سندھ بار کونسل ایڈووکیٹ نعیم قریشی ، اسلم بھٹھا اور ایڈوکیٹ اشرف سموں سمیت ڈی آئی جی پریزن ناصر خان اور تمام وکلا ڈونرز و سپورٹرز کو اس پروگرام میں شرکت پر شکریہ ادا کیا گیا –
پروگرام کے آخر میں ول فورم کے وکلاء اور اسٹاف ممبر کو سرٹیفکیٹ دیئے گئے ، جبکہ ول فورم کے شعبہ ریسرچ میں مسلسل تین سالوں سے وفاقی وزرات برائے مذہبی امور کی جانب سے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مقالہ جات پر صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والی ول فورم کی وکلاء کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا، تمام مہمان گرامی کو بھی پروگرام میں شرکت پر شیلڈز تقسیم کی گئیں #
Comments are closed.