عوامی اجتماعات بارےآرڈیننس،پی ٹی آئی کشمیر نےمستردکردیا

عوامی اجتماعات بارےآرڈیننس،پی ٹی آئی کشمیر نےمستردکردیا

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے عوامی اجتماعات، جلسے، جلوس، ریلیوں اور مظاہروں کے حوالے سے نئے آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر وسابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے اس آرڈیننس کو عوامی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی آواز دبانا چاہتی ہے اور ان کے جمہوری حقوق کو محدود کر رہی ہے ۔

صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر سردار عبد القیوم نیازی نے جنرل سیکرٹری میر عتیق الرحمن کو لیگل ٹیم سے مشاورت کر کے فوری آرڈیننس کو چیلنج کرنے کی ہدایت کر دی۔سردار عبدالقیوم نیازی نے اس آرڈیننس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے اور ان کی پارٹی اسے کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر اس آرڈیننس کو قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد عدالت عالیہ میں چیلنج کرے گی۔ سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ اس قانون کا مقصد سیاسی مخالفین کو دبانا اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر اپنے حقوق کے لیے آخری حد تک جائے گی اور آزاد کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہر صورت یقینی بنائے گی۔ یہ آرڈیننس آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے

حکومت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات عوامی حمایت کھونے کے خوف کی عکاسی کرتے ہیں اور یہ ایک آمرانہ طرز عمل کا مظاہرہ ہے۔سردار عبدالقیوم نیازی نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس آرڈیننس کو واپس نہ لیا تو پی ٹی آئی آزاد کشمیر بھرپور احتجاج کرے گی اور ہر سطح پر اس کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔

انہوں نے آزاد کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس آرڈیننس کے خلاف پی ٹی آئی کا ساتھ دیں اور اپنے جمہوری حقوق کا دفاع کریں۔پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے رہنماؤں نے بھی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے اور اس کے خلاف بھرپور عوامی احتجاج کیا جائے گا

آزاد کشمیر کے عوام کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں اور پی ٹی آئی اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

وفاقی وزیرچوہدری سالک کاجنیوامیں پاکستان کےمشن کادورہ جنیوا

Leave A Reply

Your email address will not be published.