بنچ اور بار کا رشتہ اور باہمی تعلق مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے،چیف جسٹس آزاد کشمیر
میرپور ( بیورورپورٹ )سپریم کورٹ رجسٹری برانچ میرپور میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد۔ تعزیتی ریفرنس میں چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان، سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان جسٹس خواجہ محمد نسیم، جسٹس رضا علی خان کی شرکت۔ تعزیتی ریفرنس کا انعقاد مرزا زید اللہ فہیم ایڈووکیٹ (سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج/رجسٹرار سپریم کورٹ) اور چوہدری جمیل احمد جاگل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی وفات پر کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں شیخ مسعود اقبال ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں وکشمیر، چوہدری شکیل زمان، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور،عہدیدیاران و نمائندگان بار ایسوسی ایشنز، وکلا صاحبان اور عدالت عظمیٰ کے عملہ نے شرکت کی۔ ریفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے بعد چوہدری شکیل زمان ایڈووکیٹ اور شیخ مسعود اقبال ایڈووکیٹ جنرل نے مرحوم وکلاء کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر راجہ سعید اکرم خان نے مرحوم وکلاء کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، بار کے لیے خدمات، قانون کی حکمرانی اور عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی میں ان کے کردار کو سراہا۔ جناب چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں وکلاء کی رحلت سے شعبہ قانون دیانتدار، پیشہ ور اور محنتی وکلا ء سے محروم ہو گیا ہے۔ ہر دو وکلاء نے وکالت کے شعبہ اور بار کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔ معزز چیف جسٹس نے ہر دو مرحوم وکلاء کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مرحومین نے شرافت، دیانتداری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں نیک نامی کے علاوہ ذاتی کردار وعمل میں بھی معاشرہ میں اچھی شہرت و نیک نامی حاصل کی۔ مرزا زید اللہ فہیم ایڈووکیٹ نے بحیثیت وکیل کے علاوہ ضلعی عدلیہ اور رجسٹرار سپریم کورٹ کی حیثیت سے اپنی خدمات بہترین انداز اور دیانتدار ی سے سرانجام دیں۔ چوہدری جمیل احمد جاگل ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ کی حیثیت سے قانون کی پاسداری اور پیشہ ورانہ ترقی اس کے علاوہ انہوں نے بار کونسل آزاد جموں وکشمیر کے ممبر کی حیثیت سے قانون کی پاسداری اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے بہترین خدمات سر انجام دیں۔علاوہ ازیں انہوں نے بار کونسل آزاد جموں وکشمیر کے ممبر کی حیثیت سے بھی وکلا ء کے حقوق کے تحفظ اور بینچ و بار میں تعاون بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ معزز چیف جسٹس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں انسان کی حیثیت فانی ہے اور ہر انسان و ذی روح نے اس فانی دنیا سے ابدی دنیا کی طرف کوچ کر جانا ہے۔ انسان کے اس فانی دنیا سے انتقال کر جانے کے بعد اس کا کردار و عمل اور اس کی یادیں دنیا میں باقی رہ جاتی ہیں۔ لہٰذا ہم سب کی یہ بھرپور کوشش ہونی چاہیے کہ اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں اپنی اعلیٰ اور بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور معاشرے اور پیشہ ورانہ نظام کی ترقی اور اعلیٰ سمتوں پر استوار کرنے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ معزز چیف جسٹس آزاد کشمیر نے کہاکہ بینچ اور بار کا رشتہ اور باہمی تعلق مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے تاکہ ایڈمنسٹریشن آف جسٹس میں دونوں کا کردار احسن اور موثر انداز میں پروان چڑھ سکے اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی بہترین طرح سے سرانجام دی جا سکے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے وکلا ء راجہ فیاض حیدر نوابی ایڈووکیٹ، سابق وائس چیئرمین بار کونسل آزاد جموں وکشمیر اور راجہ رزاق کشمیری ایڈووکیٹ سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کی شدید علالت کا ذکر کرتے ہوئے ان کی جلد از جلد صحتیابی اور زندگی کے لیے دعا کی اور ان کی بار کے لیے خدمات کا ذکر کیا۔ آخر میں مرحوم وکلاء کے ایصال ثواب اور اخروی زندگی میں کامیابی کے لیے اور علیل وکلاء صاحبان کی جلد صحتیابی کئے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ تقریب کے آخر میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے سپریم کورٹ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس اور دعائیہ تقریب میں شرکت کرنے والے بار کے تمام عہدیداران و اراکین کا شکریہ ادا کیا۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.