اپنا ہیریٹیج اور اپنا بریڈفورڈ پروجیکٹ کی شاندار لانچنگ
بریڈفورڈ(کشمیر ایکسپریس نیوز)برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ کے ساؤتھ ایشیائی ثقافت کی تاریخ اور ورثے کو نوجوان نسل میں متعارف کرانے کے لیے بریڈفورڈ سٹی ہال میں اپنا ہیریٹیج اور اپنا بریڈفورڈ پروجیکٹ کی لاونچنگ تقریب کا انعقاد کیا
جس میں کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی ایک فلاحی ادارہ جسے”اپنا ہیریٹیج” کا نام دیا گیا ہے جنوبی ایشیائی کمیونٹی کی ہجرت کی کہانیاں، ثقافت اور تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے پرعزم ہے، خاص طور پر اَپر انڈس ویلی، پنجاب اور جموں و کشمیر کے علاقے جس میں میرپور کے علاقے اور اس کے گرد و نواح پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس موقع پر دستاویزی فلم کے ذریع بریڈفورڈ کے جنوبی ایشیائی کے ان بزرگوں کی یادوں اور تجربات کو دکھایا گیا جنہوں نے جنگ عظیم دوم کے بعد اس شہر کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا
اپنا ہیریٹیج کے بانی اور ٹرسٹیز کے چیئر مین اویس حسین نے کہا مجھے بچپن سے ہی یہ جاننے میں دلچسپی تھی کہ میری فیملی کہاں سے آئی ہے اپنا ہیریٹیج آرٹس، ثقافت، تاریخ، نسب، زبانوں، ادب اور ہماری کمیونٹی کے جنوبی ایشیائی ورثے سے متعلق ہر چیز کو فروغ دیتا ہے۔
”میں اب 23 سال کا ہوں اور میں نے اس پر تحقیق 12 سال کی عمر میں شروع کی تھی میرے بزرگ رشتہ داروں نے مجھے بتایا کہ اُس وقت زندگی کیسی تھی اور ‘اپنا ہریٹیج’ کا مقصد ان کہانیوں کو محفوظ کرنا ہے تاکہ نوجوان نسل تک یہ پہنچے ہم پرانی یادوں اور کتابوں کو ڈیجیٹائز کر رہے ہیں تاکہ لوگ اپنے خاندانوں کی تحقیق میں مدد حاصل کر سکیں
ہم نے کم از کم 20 یا 30 لوگوں کی مدد کی ہے تاکہ وہ اپنے والدین یا والدہ کو تلاش کر سکیں ایک شخص اپنی والدہ سے 70 سال بعد مل گیا یہ نوجوانوں کے لیے اپنے ماضی کو سمجھنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ “یہ پروجیکٹ خاص طور پر بریڈفورڈ میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے آغاز کے حوالے سے ہے۔
زیادہ تر مرد اپنے خاندانوں کے ساتھ دوسری جنگ عظیم کے بعد آئے لیکن کچھ لوگ 1930 اور 1940 کی دہائی میں پہلے ہی آ چکے تھے یہ بانی کون تھے؟ ‘اپنا ہیریٹیج’ اس پر ایک کیس اسٹڈی پروجیکٹ ہے۔ “اپنا ہیریٹیج ایک فلاحی ادارہ ہے جس کی بنیاد دو سال قبل رکھی گئی تھی اب اس کے 5000 ممبر ہیں
بریڈفورڈ کی کونسلر صبیحہ خان، جن کے والد دوسری جنگ عظیم کے بعد پاکستان سے بریڈفورڈ آئے نے کہا یہ ضروری ہے کہ نوجوان نسل کو ان کی کہانیوں کو متعارف کرایا جائے جنگ کے بعد برطانوی شہروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت تھی میرے والد بھی انہی لوگوں میں شامل تھے جو اس وقت آئے۔
“یہ ضروری ہے کہ بریڈفورڈ کے اس ورثے کو یاد رکھے یہ پروجیکٹ بریڈفورڈ کے لیے ایک بہت بڑی معلومات کا ذریعہ ہوگا تاکہ یہاں کے لوگ اپنے ورثے کے بارے میں جان سکیں جب ہم 2025 کے لیے بریڈفورڈ سٹی آف کلچر کے قریب پہنچ رہے ہیں تو یہ بریڈفورڈ اور اس کی مختلف کمیونٹیز کے لیے ایک موقع ہوگا کہ وہ سب ایک شہر کے طور پر یکجا ہوں
بریڈفورڈ کے معروف مصنف یعقوب نظامی نے اپنا ہیریٹیج کے افتتاح پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اپنی شناخت اور تاریخ کو سمجھنا انسان کے لیے اس لیے ضروری ہے کہ یہ اس کی ذاتی اور اجتماعی پہچان کی بنیاد ہوتی ہے۔ شناخت انسان کو اپنی جڑوں سے جوڑتی ہے،
جس سے وہ اپنے ثقافتی، اخلاقی، اور نظریاتی اصولوں کو بہتر طور پر سمجھ پاتا ہے۔ تاریخ ایک قوم یا فرد کے ماضی کو ظاہر کرتی ہے، اور اس کے ذریعے ہم سیکھتے ہیں کہ ہم کہاں سے آئے ہیں اور ہم کس طرح کی ترقی یا مسائل سے گزرے ہیں۔
اپنی تاریخ کا علم انسان کو اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کے اسباب کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے، جس سے وہ اپنی آئندہ کی سمت بہتر طریقے سے متعین کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، تاریخ اور شناخت کا شعور ہمیں اپنی تہذیب، زبان، روایات اور اقدار سے محبت اور ان کا تحفظ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
اس طرح، اپنی شناخت اور تاریخ کا علم انسان کو نہ صرف ماضی کے حوالے سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ اسے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنےکے لیے بھی بہتر طور پر تیار کرتا ہے علم اور ادب سے تعلق رکھنے والی نبیلہ احمد کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو اپنی مضبوط ہیریٹیج سے روشناس کرانا بہت ضروری ہے۔
جب بچے اپنی ثقافت، تاریخ اور روایات کو سمجھتے ہیں، تو وہ اپنی جڑوں سے جڑے رہتے ہیں، ایک مضبوط ہیریٹیج کی پہچان بچوں کو اپنے ماضی کی قدر کرنے کی ترغیب دیتی ہے، اور اس سے انہیں مستقبل میں مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت ملتی ہے
اس موقع پر انہوں نے مادری زبان میں شاعری پیش کی جس پر شرکاء نے انہیں خوب داد دی تقریب میں نظامت کے فرائض چوہدری خالد محمود نے سرانجام دئیے جبکہ کمیونٹی نے اپنا ہریٹیج اور اپنا بریڈفورڈ پروجیکٹ کے حوالے سے سوالات کیے اور مختلف تجاویز بھی دیں ۔
Comments are closed.