یوم حق خوداردیت

یوم حق خود اردیت                                                        تحریر:سعد اللہ خان بھٹی ڈپٹی ڈائریکٹر اطلاعات پونچھ ڈویژن راولاکوٹ

آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کے دن یوم حق خود ارادیت منایا جاتاہے۔کشمیری عوام 5 جنوری کو ہر سال یوم حق خود ارادیت کے طور پرمناتے ہیں، اس دن کو منانے کا مقصد اقوام متحدہ کو یہ یاد دلانا ہے کہ اس نے 5 جنوری 1949ء کو اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام کو رائے شماری کا موقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بارہا اپنی قراردادوں میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا اعادہ کیا، مسئلہ کشمیر کا واحد، دیرپا اور مستقل حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہی ممکن ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈالا اورمسئلہ کشمیر کے حل میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی اور مقبوضہ علاقہ میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد مسئلہ کشمیر کا واحد اور قابل عمل حل ہے۔ بھارت نے بھی ماضی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ کشمیری عوام کو ان کے مستقبل کے فیصلہ کا موقع فراہم کیا جائے گا، اگر کشمیریوں کو1947ء میں رائے شماری کا موقع دے دیا جاتا تو کشمیر پاکستان کا حصہ بن جاتا۔کشمیری عوام 1947ء سے آزادی کے بنیادی حق سے محروم ہیں،اقوام متحدہ نے 13 اگست 1948ء اور 5 جنوری 1949 ء کو اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ نے ان قراردادوں میں کہا تھا کہ کشمیریوں کو رائے شماری کے ذریعے یہ موقع دیا جائے گاکہ آیا وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر پاکستان کے ساتھ اپنا مستقبل وابستہ کرنا چاہیں گے لیکن سات دہائیوں سے زائد کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کشمیریوں کوان کے مستقبل کے فیصلے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

بھارت نے ریاست جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے میں ہمیشہ روڑے اٹکائے اور اس نے حق خودارادیت سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق پامال کئے ہیں۔بھارت نے کشمیرپر غیر قانونی قبضے کو آئینی اور قانونی حیثیت دینے کیلئے ستمبر1951ء میں کشمیر میں پہلی بار نام نہاد آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کا ڈرامہ رچایا۔ کشمیر میں پہلی نام نہاد اسمبلی کے قیام سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 30مارچ 1951ء کو ایک قرار داد کے ذریعے یہ واضح کیا کہ اسمبلی کو ریاست کے مستقبل کے تعین کے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا کوئی کردار اور اختیار نہیں ہونا چاہیے لیکن کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے اقوام متحدہ کی قرارداد کو پس پشت ڈالتے ہوئے 6 فروری 1954ء کو نام نہاد اسمبلی کے ذریعے بھارت کے ساتھ جعلی الحاق کی توثیق کروائی،

آئین ساز اسمبلی کے قیام کے بعد کشمیر کی نام نہاد اسمبلی کے پہلے باقاعدہ انتخابات مارچ 1957ء میں منعقد کرائے گئے۔ سلامتی کونسل نے 1957ء میں اپنی قرارداد نمبر 122کے ذریعے اپنا یہ موقف پھر دہرایا کہ کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے لیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ ناقابل قبول تصورکیا جائے گا اور مستقبل میں بھی اسمبلی کو ایسا فیصلہ لینے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا تاہم بھارت نے اکتوبر 1947ء میں ریاست جموں و کشمیر پر بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے قبضہ جمالیا۔ بھارت کے حکمران کشمیر پر غاصبانہ تسلط کے بعد مسئلہ کشمیر خود اقوام متحدہ میں لے کرگئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مداخلت کے نتیجے میں یکم جنوری 1948ء کو کشمیر میں جنگ بندی عمل میں آئی اور اقوام متحدہ نے کشمیر کی بین الاقوامی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور ریاستی عوام کی رائے جاننے کی خاطر رائے شماری کی تجویز پیش کی لیکن اس کے باوجود بھارت نے کشمیر پر اپنے غاصبانہ تسلط کو نہ صرف برقرار رکھا ہوا ہے بلکہ اس نے مسئلہ کے حل کیلئے کی جا نے والی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کیں۔

کشمیر پر بھارت کے اس ناجائز فوجی تسلط کو پاکستان اور کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی قانونی، سیاسی اور اخلاقی اعتبار سے ریاست کی حیثیت کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے۔ اقوام عالم کشمیری عوام کے اس بنیادی حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کے خود فیصلے کا اختیار ملنا چاہئے۔

بھارت طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں پاس شدہ قراردادوں پرعمل درآمد نہیں کراسکا ہے جو اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی طاقتوں کے کردار پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 5 جنوری 1949 ء کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کشمیریوں کے حق خوداردیت کو تسلیم کیاگیا تھا

تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ستر سال سے زائد گزرنے کے باوجود عالمی ادارہ اپنی منظور کردہ قراردادوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کراسکا جس کی وجہ سے کشمیری مسلسل شدید مشکلات کاشکار ہیں اوربھارت کشمیریوں کواپنے پیدائشی حق حق خوداردیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی اورمظالم کانشانہ بنارہا ہے

یہ دن منانے کا مقصدعالمی برادری کو اس بات کی یاددہانی کرانا ہے کہ سات دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود جموں وکشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے آج دنیا بھر میں ریلیوں،سیمنیاروں اورکانفرنسوں کاانعقاد کیاجاتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کویادلایا جاسکے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے اورکشمیریوں کوبھارتی جبرواستبداد سے نجات دلائے۔

اس دن آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیرپوری دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان آباد ہیں وہ اس روز اقوام متحدہ کواپنی منظورشدہ قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے یاددہانی کرواتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر بھارت کی ہٹ دھرمی سے ان قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونااور مقبوضہ کشمیر میں حق خوداردیت کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو کھبی نظرانداز نہیں کیاجاسکتا کشمیر حق خوداردیت کے حصول اوراقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد تک لازوال قربانیاں دیتے رہیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.