ممبران اسمبلی کی اسمبلی فلور پر بات نہیں مانی جاتی،یہ ایوان بے اثر ہو گیا،عبدالقیوم نیازی

ممبران اسمبلی کی اسمبلی فلور پر بات نہیں مانی جاتی،یہ ایوان بے اثر ہو گیا،عبدالقیوم نیازی
مظفر آباد(وقائع نگار)صدر تحریک انصاف آزاد جموں کشمیر و سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی نے قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممبران اسمبلی کی اسمبلی فلور پر بات نہیں مانی جاتی ، یہ ایوان بے اثر ہو گیا۔ اس کا خمیازہ جملہ ممبران اسمبلی کو بھگتنا پڑے گا ۔ حکومتی ممبران اسمبلی کل جب ووٹ مانگنے کیلئے عوام کے پاس جائیں گی تو لوگوں کا کیسے سامنا کریں گے؟ آزاد کشمیر کے موجودہ حکومتی سیٹ اپ نے قانون ساز اسمبلی کو بے توقیر کر دیا۔ لوگ سڑکوں پر اپنا حق مانگنے نکلتے ہیں تو انہیں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں عمران خان کا سپاہی ہوں اور ڈٹ کر ان کے موقف کو دہراوں گا ۔ عمران خان کا موقف ہی عوام کا موقف ہے۔ عمران خان کو جعلی کیسز میں پابند سلاسل کر کے ملک کو عدم استحکام کا شکار کر دیا گیا۔ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے فنڈز عمران خان کی ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے کی وجہ سے کاٹ دیے گئے ۔ اربوں روپے کے فنڈز عمران خان کی جوتی پر رکھتے ہیں ۔ عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ قیدی نمبر 804 کے ویژن کو عوام تک پہنچاتا رہوں گا۔ عمران خان جب نکلے گا تو دنیا دیکھے گی ۔ بلدیاتی نمائندوں کو با اختیار کیا جائے ۔ ایل او سی کیلئے میگا پیکج دیا جائے ۔ عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ عوامی احتجاج روکنے کیلئے آئندہ ایف سی یا رینجرز تعینات نہ کی جائے۔ سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مظاہرین سے بات چیت کے ذریعے حل نکالا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ گولیاں برسائی گئیں ۔ ہم رینجرز اور ایف سی بلانے سے مانا کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے چینیوں کی سیکیورٹی کیلئے بلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سیاسی پارٹیاں بے اثر ہو جائیں گی تو لوگ ایسے ہی نکلیں گے اور اپنا حق مانگیں گے۔حکومت کو خطے کی حساسیت کو سمجھنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ حکومت نے بھارت کو منفی پروپیگنڈے کا موقع دیا۔ بھارت کے آزاد کشمیر کیلئے عزائم ٹھیک نہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بلدیاتی الیکشن کروائے ۔ بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار کرنے کیلئے مکمل روڈ میپ تھا لیکن ہماری حکومت بلدیاتی الیکشن کے بعد ختم ہو گئی تو موجودہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کو با اختیار بنانے کے بجائے انہیں دھمکیاں دیتی ہے۔بلدیاتی نمائندوں کا با اختیار بنایا جائے اور انہیں فنڈز مہیا کیے جائیں۔ سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر قربانیاں دیں ۔ ہم ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ حکومت بھی خطے کی حساسیت کو سمجھے اور حالات کو کنٹرول کرے۔ یہ خطہ کسی بھی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔حکومت اپنا رویہ تبدیل کرے اور اسمبلی کی حیثیت کو بحال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے ممبران اسمبلی بھی نالاں ہیں ۔ بیوروکریسی بھی بے بس ہے ۔ قانون ساز اسمبلی کی اتنی بے توقیری ماضی میں کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اس نظام کے خلاف ہی کھڑا ہے ، وہ اس نظام کو ہی ٹھیک کرنا چاہتا ہے۔ عمران خان پاکستان کے وقار اور ترقی کیلئے پابند سلاسل ہے۔ پاکستان مشکل میں ہے ۔ اگر پاکستان مشکل میں ہے تو ہم بھی مشکل میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر 804 جب نکلے گا تو دنیا دیکھے گی عوام کا انقلاب آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ سیاحت کے لیے کوئی بھی میگا پروجیکٹ بجٹ کا حصہ نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ سیاحت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انفرا اسٹرکچر بہتر بنایا جائے ، لا اینڈ آرڈر کا میکنزم موثر بنایا جائے اور صفائی ستھرائی کا بہترین نظام متعارف کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دارلحکومت مظفرآباد بجٹ میں نظر انداز ہے ۔ یہ دارلحکومت سب کا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ مظفر آباد کی ترقی کیلئے میگا پروجیکٹ لایا جائے۔ مانسہرہ تا مظفر آباد ایکسپریس وے اور لوار گلی ٹنل کیلئے وفاقی حکومت کے سامنے آواز بلند کی جائے۔سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ کشمیر ہائی وے ایک ایسا منصوبہ ہے کہ جو بین الااضلاعی منصوبہ ہے ۔ سیاحت کے فروغ کیلئے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔حکومت ایل او سی پر واقع حلقہ جات کیلئے میگا ترقیاتی پیکج*کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024-25 میں ٹیوٹا کے ترقیاتی منصوبہ جات کیلئے 28 کروڑ روپے رکھا گیا جس میں سے 17 کروڑ ضلع بھمبھر کیلئے مختص ہے۔ یہ ٹوٹل ٹیوٹا بجٹ کا 66 فیصد بنتاہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ایک بھی ایسا سرکاری ہسپتال نہیں جو مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرتا ہو۔ ہمارا شعبہ صحت کا بجٹ بھی کوئی حوصلہ افزا نہیں ۔ صحت کے شعبے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ حکومت تمام ڈی ایچ کیوز کو سہولیات مہیا کرنے کیلئے وافر فنڈز فراہم کرے ۔ ڈاکٹرز و دیگر اسٹاف کی کمی فوری پوری کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈھاک ملازمین کی مشکلات آئے روز بڑھتی جا رہی ہیں ۔ حکومت ایڈھاک ملازمین کیلئے ایک حکمت عملی بنائے اور اس پر فوری عمل در آمد یقینی بنائے ۔جیل خانہ جات ملازمین کے اولانس میں بھی اضافہ کیا جائے ۔

Comments are closed.