اپنے وسائل سے سستا آٹا،بجلی دے رہے،انوارالحق

اپنے وسائل سے سستا آٹا، بجلی دے رہے،انوار الحق
مظفر آباد ( وقائع نگار) آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ “سستی بجلی” کے حوالے سے ایک روپے کا “مالیاتی بوجھ” بھی رواں سال حکومت پاکستان پر نہیں پڑے گا ، ہم نے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی ہے، بچت کو فو قیت دی ہے ، اب حکومت آزادکشمیر اپنے وسائل سے بجلی اور آٹا پر سبسڈی فراہم کررہی ہے

بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے اس حوالے سے حکومت آزادکشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے ، 5اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر پر چھائی دھند کو موجودہ آرمی چیف نے عہدہ سنبھالتے ہی کاکول اکیڈمی میں اپنے پہلے خطاب میں دوٹوک مووف اپنا کر صاف کردیا تھا

اگر بھارتی بربریت نہ رکی تو بیس کیمپ سے اٹھنے والی لہر مسئلہ کشمیر کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئے گی ، بھارت آزادکشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے “حقوق کی جنگ” کو “انتشار” کی جنگ بنا کر پیش کرنے کے لیے سرگرداں ہے،وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی پیشکش اچھی بات لیکن مودی حکومت کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن نہیں ہے ۔

آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کا “یوم یکجہتی کشمیر” کے موقع پر مظفر آباد آنا اور آرمی چیف کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اپنانا کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان مضبوط رشتہ کا عکاس ہے ۔کشمیریوں کو اب اپنی “حربی طاقت” پر بھی بھروسہ کرنا پڑے گا ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے ”سماءنیوز” کے پروگرام “دوٹوک” میں اینکر پرسن “کرن ناز” کے ساتھ گفتگو میں کیا ۔

وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ میں نے “3روپے یونٹ بجلی” کے مطالبہ کی مخالفت نہیں کی تھی بلکہ میں نے تو بروقت فیصلے کی افادیت پر زور دیا تھا ، میں نے سینٹ کی “مالیاتی سٹینڈنگ کمیٹی”میں بھی یہ بات کی تھی کہ منگلا ڈیم اور نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ سے جڑے ایشوز کو حل کیاجائے۔

ایک سوال کے جواب میں انوار الحق نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ کے “یوم یکجہتی” کے موقع پر بیان سے بھارت دباؤ کا شکار ہوگا ، بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے اس حوالے سے حکومت آزادکشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم آزادکشمیر انوار الحق  نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت کے قیام کے دو بنیادی مقاصد میں ایک تحریک آزادی کشمیر کو برق رفتار بنانا اور دوسرا گورننس سسٹم کو مؤثر بنانا ہے ، گزشتہ 21 ماہ کی محنت کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں ،
انتخابات سے قبل ہم 24 لوگوں نے مل کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے ، پارلیمانی سربراہ میں ہوں ، انوار الحق نے کہا کہ یہاں میری رائے دوستوں کے لیے دباؤ کا باعث بھی بن سکتی ہے کسی سیاسی جماعت میں بھی جاسکتے ہیں یا کسی دوسرے لائحہ عمل کو بھی اپنا سکتے ہیں،بطور پارلیمانی لیڈر میں دیگر24 لوگوں کی مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کروں گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.