یونیورسٹی آف ہری پورمیں پناہ کاطلباءکے ساتھ سیشن 

یونیورسٹی آف ہری پورمیں پناہ کاطلباءکے ساتھ سیشن

ہری پور(کشمیر ایکسپریس نیوز)غیر متعدی امراض کا پھیلاؤ جو دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ غیر صحت بخش خوراک ہے، جس میں زائد مقدر میں میٹھا، نمک اور Trans-fat ہوتے ہیں، اِن کی روک تھام کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

الٹرا پروسیسڈ فوڈز،غیر متعدی امراض کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب ہے، اُن کے زیادہ استعمال نے قلبی امراض، ذیابیطس، موٹاپا بلڈپریشر، کینسر اور دیگر جان لیوا حالات کے خطرات کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میٹھے مشروبات، ڈیری ڈیزرٹ، کینڈی، اور بیکڈ اشیا ہماری غذا میں شامل شکر کے بنیادی ذرائع ہیں جو صحت کے لیے بہت نقصاندہ ہیں۔ یہ پراڈکٹس، جو ضروری غذائی اجزاء اور فائبر سے عاری ہیں، ہمارے جسم کو ان اجزاء سے محروم کر دیتے ہیں جو بہترین صحت کے لیے اہم ہیں۔
ہری پور کی یونیورسٹی آ ف ہری پور (UOH) میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام نوجوانوں کو غیر صحت بخش خوراک کی روک تھام کی مہم میں شامل کرنے کے لیے آگاہی کے سیشن کا انعقاد کیاگیا۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، پناہ کے جنرل سکریٹری جناب ثناء اللہ گھمن نے غیر صحت بخش غذائی کے استعمال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یونیورسٹی آف ہری پورمیں پناہ کاطلباءکے ساتھ سیشن 

بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے انکشاف کیا کہ ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں سے پاکستان میں روزانہ تقریباً 1,100 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ غیر صحت بخش غذائیں دل کی بیماریوں، موٹاپا، ذیابیطس، گردے کی خرابی، اور دیگر مہلک غیر متعدی امراض میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

انہوں نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں شوگر، سوڈیم اور ٹرانس فیٹس کی زیادہ مقدار کو ان قابل روک اموات کے پیچھے بڑی وجہ قرار دیا۔انہوں نے این سی ڈیز سے نمٹنے میں نوجوانوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان کی تقریباً 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان کو غیر متعدی امراض کے طوفان سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ پناہ نوجوانوں کو صحت مند طرز زندگی اور صحت عامہ کی موثر پالیسیوں کی آگائی کے لیے علم، آلات اور مواقع سے بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ پناہ نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں یوتھ لیڈ پروگرام شروع کیا ہے۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر پناہ اور سابقہ کمشنر انکم ٹیکس جناب عبدالحفیظ نے اس سیشن کے انعقاد کے مقصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پناہ اپنے ہم وطن کو اس وبا سے بچانے کے لیے 1984 سے کا م کر رہی ہے اورپناہ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کے طلباء پر مشتمل ایک نوجوان فورس تیار کر رہا ہے اور اس کا بنیادی مقصد بہترین طرز عمل کی مختلف تجاویز تیار کرنا ہے جس کو ملک میں غیر متعدی بیماریاں کو کنٹرول کرنے کے لیے لاگو کیا جا سکتا ہے۔

ان کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، یونیورسٹی آ ف ہری پورمیں پناہ کے سیشن میں طلباء کے ساتھ بیماریوں کے متعلق ضروری بین الاقوامی تحقیقی ڈیٹا او ر کامیاب پالیسیاں شیئر کیں،الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے عملی حکمت عملیوں سے لیس کیا۔ طلباء کو کہا گیا کہ وہ اپنا concept پناہ کے ساتھ شئیر کریں کہ وہ کیسے اپناہ پیغام موئژ طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ پناہ اچھے پروپوزل کو implementکرنے کے لیے طلباء کو ضروری فنڈنگ مہیا کرے گی۔

یونیورسٹی آف ہری پورمیں پناہ کاطلباءکے ساتھ سیشن 

Leave A Reply

Your email address will not be published.