آزادکشمیرمیں نظریاتی تخریب کاری شروع،جذبات سے مسائل حل نہیں ہوتے،فاروق حیدر

آزادکشمیرمیں نظریاتی تخریب کاری شروع،جذبات سے مسائل حل نہیں ہوتے،فاروق حیدر
ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بجلی اور سستے آٹے کا نام پر کچھ لوگوں نے آزاد کشمیر میں نظریاتی تخریب کاری شروع کردی ہے،آٹا اور بجلی کسی ایک جماعت کا نہیں آزاد کشمیر میں بسنے والے45لاکھ لوگوں کا مسئلہ ہے ،اس تحریک میں ایسی باتیں ہوئی جو پہلے کبھی نہیں ہوئی تھیں ۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان قائداعظم ریسٹ ہائوس چناری میں مرزا آصف مغل ،میر خالد لطیف اور دیگر کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقعہ پر پی ٹی آئی، مسلم کانفرنس اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سابق امیدوار لوکل کونسل راجہ وحید گل ،راجہ نوید ،راجہ مختار ،شیخ ظہیر ،شیخ نذیر ،راجہ مشتاق ،راجہ حفیظ ،شاہد شیخ ،قاری نسیم شیخ ،وسیم عباسی ،راجہ اشرف اپنے درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ مسلم لیگ ن اور راجہ فاروق حیدر خان کے قافلہ کا حصہ بن گئے ۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں واضع لکھا ہوا کہ اگر کشمیری ووٹ ڈال کر پاکستان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو تب بھی حکومت پاکستان کشمیری عوام سے پوچھ کر ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی پابند ہے اب اس سے بہتر کچھ آپشن نہیں ہو سکتا ہے ،ہندوستان نے تو مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضہ کر لیا ہے، رائے شماری کے وعدہ سے انحراف اور دفعہ370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی افواج قابض افواج ہیں،ہندوستان جو75سالوں سے قابض ہے اس سے فوجیں نکالنے کا مطالبہ نہیں کیا جاتا، پاکستان نے فوجیں نکالی تو نظریاتی تخریب کاری کرنے والوں کا باپ روکے گا ہندوستانی فوج کو،مذاق بنایا ہوا ہے فوج کا مقابلہ فوج کرتی ہے عوام اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں بھارتی فوج کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی عوام نہیں ہے امریکہ ،یورپ ،بر طانیہ اور کوئی ہماری صفوں میں بیٹھ کر نظریاتی تخریب کاری میں مصروف ہے جن کی تخریب کاری کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ہمارا مطالبہ رائے شماری ہے اس سے کیوں لوگ بھاگتے ہیں کشمیر کو پاکستان ،ہندوستان ،مریخ کا حصہ بنانا ہے یا خود مختار ملک بنانا ہے تو یہ سب رائے شماری کے زریعے ہی ہو سکتا ہے،لوگوں کی رائے لی نہیں جاتی اور خود ہی اعلان کیے جاتے ہیں حلقہ چھ اور سات کے عوام کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ نظریاتی تخریب کاری کو ناکام بنائیں کیونکہ ہماراروحانی دارالحکومت سرینگر یہاں سے سو میل سے بھی کم ہے جہلم ویلی مقبوضہ کشمیر کا گیٹ وے ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ مطالبات کی آڑ میں ملک پاکستان ،سیاسی جماعتوں کو برابھلا کہتے ہوئے ہر کوئی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا لیں ،جذبات سے مسائل حل نہیں ہوتے ،شعور اور عقل سے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے 84ہزار مربع میل ریاست میں سے11ہزار پر چین ،46 ہزار پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے دونوںکہتے ہیں کہ یہ ہمارا حصہ ہے جبکہ گلگت ،بلتستان اور آزاد کشمیر پر پاکستان نے کبھی قبضہ نہیں کیا نہ ہی کبھی کہا کہ یہ میرا حصہ ہے ،پاکستان کا موقف ہے کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے کشمیریوں نے ہی اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنا ہے جو باتیں آجکل چل رہی ہیں یہ آزاد کشمیر کو بین الاقومی سازشوں کا اڈہ بنانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے کچھ لوگ سادگی ،کچھ جذبات سے اور کچھ کا واقعی یہ ایجنڈا ہے کہ آزاد کشمیر بین الاقوامی سازشوں کا اڈہ بنے لیکن جب تک ہم زندہ ہیں یہ ایجنڈا پورا نہیں ہو گا آزاد کشمیر کو فتنہ فساد کی جگہ نہیں بننے دیں گے ہمارے پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ اختلافات رہے ہیں آج بھی ہیں کل بھی ہوں گے لیکن ریاست پاکستان کے ساتھ کسی قسم کا اختلاف نہیں ہو سکتا ہے کیا ہم نے آزاد کشمیر سستے آٹے اور بجلی کے لیے حاصل کیا تھا ؟امریکہ ،بر طانیہ ،یورپ اور دیگر ممالک میں بیٹھے لوگوں کو یہ اندازہ نہیں ہے کہ جب ایل او سی پر حالات خراب ہوتے ہیں تو پاک فوج کے ساتھ مقامی لوگ جواں مردی کے ساتھ بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے ہیںہندوستان سے مطالبہ کوئی نہیں کرتا ادھر مطالبات کیے جاتے ہیں جو قابل مذمت ہیںیہ ایسا ایجنڈا ہے اس سے ہمیں باخبر رہنا چاہیے جہلم ویلی سیاسی کارکنوں کا گڑھ رہا ہے نظریاتی تخریب کاری سے بڑے خطرات ہیں نوجوانوں سے کہتا ہوں سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں آزاد کشمیر میں سوشل میڈیا پر گالم گلوچ برگیڈ بنا ہوا ہے پیٹھ پیچھے لوگوں نے پیغمبروں کو نہیں چھوڑا ہم کیا چیز ہے لیکن ہم نے مثبت انداز میں جواب دینا ہے ،راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم اور مہربانی سے وادی لیپہ کا تین روزہ کامیاب دورہ کیا، آج بھی سیاسی کارکن زندہ ہیں،وزیر حکومت دیوان چغتائی کی انتقامی کارروائیوں کے باوجود مسلم لیگ ن کے کارکنان کے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئی مجھے اس پر انتہائی خوشی ہے اس پر میں مسلم لیگ کے کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ میرے اور جماعت کے لیے خوشی کا مقام ہے چند دن قبل این ٹی ایس کے ہونے والا امتحان پر پیپلز پارٹی کے ایک وزیر جن کے منہ سے ابھی دوھ د کی خوشبو آتی ہے نے ہمارے دور میں ہونے این ٹی ایس پر بے جا تنقید کی جبکہ ان کا اپنا دور خرابیوں سے بھرا ہوا ہے جس طرح این ٹی ایس جہلم ویلی میں ہوا وہ سب عوام کے سامنے ہے اس کے بعد پورے آزاد کشمیر میں این ٹی ایس کی شفافیت پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں اس پر ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جس پر حکومت نے جہلم ویلی میں ہونا والا این ٹی ایس امتحان منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ کروانے کا اعلان کیا،اب دیکھنا یہ ہے کہ دوبارہ جہلم ویلی میں این ٹی ایس امتحان شفاف ہو گا یہ پہلے کی طرح اس بار بھی ،من پسندوں کو پاس کروانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جائیں گے اس حوالہ سے حکومت کے زمہ داران سے بھی ملوں گا اگر شفافیت سے این ٹی ایس نہیں ہوتا تو پھر این ٹی ایس کا امتحان لینا ہی نہیں چاہیے اللہ کے فضل سے مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے این ٹی ایس اور پبلک سروس کمشن کے زریعے حق داروں کو ان کا حق دلایا،لیپہ میں ایک ٹیچر لگایا گیا جس کی اہلیت ہی نہیں تھی اگر ہماری حکومت والا نظام ہوتا تو وہ ٹیچر کبھی بھرتی نہیں ہو سکتا تھا،تیرہ جولائی کا جلسہ محرم الحرام کے احترام کے باعث بیس جولائی کو ہو گا،چند دن قبل مجلس عاملہ کے اجلاس میں سو فیصد کارکنان نے حکومت سے علیحدگی کی رائے دی تھی قیادت کو کارکنان کی رائے کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ جماعتیں کارکنوں سے ہی چلتی ہیں کارکنوں کے علاوہ کبھی نہیں چل سکتی ہیں کسی بھی جماعت کی طاقت سیاسی کارکن ہوتے ہیں ہم نے صدر اور سینئر نائب صدر کو کہا تھا کہ وہ کارکنان کی رائے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف تک پہنچائیں تانکہ گو مگوں کی صورتحال کا خاتمہ ہو،اس حکومت کے باعث مسلم لیگ ن بڑی مشکلات کا شکار ہے،حلقہ سات جہلم ویلی سے آئندہ خود الیکشن لڑوں گا میرے علاوہ حلقہ سات میں مسلم لیگ ن کا کوئی امیدوار نہیں ہے کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی جماعت کے باہر سے آئے گا اور مسلم لیگ کی نمائندگی کرے گا ایسا نہیں ہو سکتا ہے زندہ رہا تو خود الیکشن لڑوں گا ،جو کبھی ن لیگ میں شامل نہیں رہے وہ آکر حلقہ سات میں مسلم لیگ ن کی نمائندگی کا دعوی کریں یہ ممکن نہیں ہے۔۔۔۔

 

Comments are closed.