کونسلر یاسمین ڈار کی آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چئیرمین بیرسٹر عمران حسین سے تفصیلی ملاقات
لندن(کشمیر ایکسپریس نیوز) انٹرنیشنل لابی ان کشمیر کی چئیر پرسن کونسلر یاسمین ڈار کی آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چئیرمین بیرسٹر عمران حسین سے برطانوی ہاوس آف کامنز میں تفصیلی ملاقات۔
مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال، عوام پر جاری پرتشدد کارروائیاں اور پہلگام کے مقامی لوگوں کی املاک کو تباہ کرنے کی مذمت۔ کونسلر یاسمین ڈار نے آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ کے عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا ہنگامی اجلاس طلب کر کے برطانوی حکومت اور برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کریں اور اس انتہائی طویل اور سنگین مسلہ کے فوری حل کے لئے مداخلت کریں تا کہ خطے سے جنگی جنون کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو سکے۔
کونسلر یاسمین ڈار نے اس موقع پر کہا کہ تحریک کے سربراہ راجہ نجابت حسین کی قیادت میں تحریکی عہدیداران برطانیہ کے مختلف شہروں میں ، آزادکشمیر، پاکستان اور جہاں جہاں ہمارے عہدیداران رہتے ہیں ان علاقوں میں مختلف اجلاس منعقد کر کے اپنا نقطہ نظر کشمیری عوام تک پہنچائیں گے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کا کیس ہر سطح پر پہنچا کر بھارت کے ان عزائم کو بے نقاب کریں گے جو وہ کشمیریوں کے حقوق غصب کر کے انہیں ناجائز طریقوں سے دبانے کی بھرپور کوشش کر رہا ھے۔
پہلگام جیسے کسی واقعے کا کشمیریوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ھے اور نہ ہی کشمیریوں کی کسی تنظیم نے ایسے واقعات کہ کوئی زمہ داری قبول کی ھے۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ھے تو پاکستان کی حکومت، پاکستانی مسلح افواج اور تمام پاکستانی اداروں اور عوام نے ایسے واقعات سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں۔
بیرسٹر عمران حسین نے کہا کہ میرے خیالات اور دعائیں کشمیر کے پہلگام میں تباہ کن اور ہولناک حملوں میں مارے گئے 26 متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہیں، جن کی پورے خطے میں بجا طور پر مذمت کی گئی ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مکمل تحقیقات کی جائیں، اور متاثرین اور ان کے پیاروں کے لیے انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھا جانا چاہیے، اور یہ بہت ضروری ہے کہ تمام ریاستیں اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں،
یہی وجہ ہے کہ ان حملوں کے جواب میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ طور پر معطلی سنگین اور گہری تشویش کو جنم دیتی ہے۔ ہمیں دو ایٹمی طاقتوں، بھارت اور پاکستان کے درمیان ان اقدامات میں کمی کو دیکھنا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر کی وسیع تر صورت حال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور میں انتہائی عسکریت پسند کشمیر کے علاقے اور ہندوستان کے دیگر علاقوں میں جبر اور کریک ڈاؤن کی رپورٹوں سے گہری تشویش میں ہوں جہاں کشمیری طلباء کو بڑھتے ہوئے خطرات اور تشدد کا سامنا ہے۔
پہلگام حملے کے ردعمل سے ان کے انسانی حقوق اور آزادیوں کو مزید نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ میں تمام فریقوں سے کشیدگی میں کمی کے لیے عہد کرنے کی اپیل کرتا ہوں اور میں برطانیہ کی حکومت کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کروں گا۔
ہاوس آف کامنز لندن میں ہونے والی اس اہم ملاقات کے دوران دونوں راہنماؤں نے پاکستان کے ساتھ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔