مہاجرین کیمپ منگ بجری 8ماہ سے گزارہ الاونس سے محروم ،بھوک ہڑتال کا اعلان 

مہاجرین کیمپ منگ بجری 8ماہ سے گزارہ الاونس سے محروم ،بھوک ہڑتال کا اعلان

باغ(بیورو رپورٹ)مہاجر کیمپ منگ بجری کے مکین نیاز احمد،جہانگیر احمد نے ہمراہ اہل و عیال پریس کلب باغ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ

ہمارا گزشتہ 8 ماہ سے حکومت نے گزارہ الاونس بند کیا ہوا ہے حالانکہ ہمارا کیس عدالت میں زیر کار ہے۔

عدالت سے جو بھی فیصلہ آئے گا ہمیں منظور ہو گا مگر عدالتی فیصلے سے پہلے ہی من مرضی سے اور کیمپ کے بڑے بااثر لوگوں کی ایما پر ہمارا گزارہ الاونس بند ہے۔

ہم پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ زمینیں،جائیدادیں چھوڑ کر یہاں آئے ہیں اور ہماری لاشیں بھی پاکستانی پرچم میں دفن ہوتی ہیں جس پر ہمیں فخر ہے مگر یہاں ہمارے ساتھ یہ ظلم ہو رہا ہے

ہماری کہیں کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔اگر آج ہی ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم غیر معینہ مدت کے لیے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے عورتوں اور بچوں کے ہمراہ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت اور ضلعی انتظامیہ پر ہو گی۔

کمشنر بحالیات، ڈپٹی کمشنر ہماری کوئی بات نہیں سن رہے۔ہم فاقوں پر آ گئے ہیں۔ہمارے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں۔ محکمہ رفیوجی بھی ہمیں الٹا دھمکا رہا ہے کہ آپ لوگ واپس چلے جائیں۔

آپ کی یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔آپ ادھر رہے تو کراچی والے حالات ادھر بھی پیدا ہو جائیں گے۔ہم احتجاج کرتے ہیں تو ہندوستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

ہم جائیں تو کدھر جائیں۔ہمارے مکانوں کے آگے راستہ بند کر کے دوکانیں بنائی جا رہی ہیں۔ہمیں گھروں سے نکلنے کا راستہ تک نہیں چھوڑا جا رہا۔

ہم اپنے حق کے لیے بولے تو با اثر لوگوں نے ہمارا گزارہ الاونس بند کروا دیا اور کہا جا رہا ہے کہ جب تک ہمیں دوکانیں اور مکان نہیں بنانے دیتے آپ کا گزارہ الاونس بند رہے گا

جہانگیر احمد نے کہا کہ میں دو کمروں کے مکان میں رہتا ہوں جبکہ رفیق ڈار کا مکان 6 کمروں پر پکا مکان ہے۔میرے گھر کے آگے اور کمرہ بنا رہا ہے جس سے میرا راستہ بھی بند ہو رہا ہے ۔

میرے پاس پٹواری کی نقل بھی موجود ہے۔جرگہ میں وہ نقل بھی پیش کی کہ اس کے مطابق فیصلہ کرو تو مجھے قبول ہے مگر نہ جرگہ ہماری بات سن رہا ہے اور نہ محکمہ مال اور حکومت ہماری بات سن رہی ہے۔

میرے بچے صبح کے بھوکے بغیر ناشتے کے آئے ہوئے ہیں۔اگر یہاں ہمیں قبول نہیں کیا جا رہا تو ہمیں راہداری ڈی جائے ہم واپس چلے جائیں گے مگر یہ ظلم ہمارے ساتھ نہ کریں۔

ہم سے جینے کا حق نہ چھینا جائے۔ہمیں ان لوگوں سے جان کا خطرہ ہے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور ہمارا گزارہ الاونس بحال کیا جائے نہیں تو عورتوں اور بچوں کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر بھوک ہڑتال کریں گے۔

Comments are closed.