وسائل سے مالا مال ملک میں غریب کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے،جینے اور مرنے پر بھی ٹیکس ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق

وسائل سے مالا مال ملک میں غریب کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے،جینے اور مرنے پر بھی ٹیکس ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق

*اوچھے حکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود مری روڈ جلسہ عام میں خواتین کی فقید المثال شرکت پر ڈاکٹر حمیرا طارق کا اظہار تشکر

اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز)مری روڈ راولپنڈی میں ہونے والا جلسہ ملک کےاب تک ہونے والے جلسوں میں بڑا جلسہ ہے-حکومتی رکاوٹوں اوراوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود خواتین کا جوق در جوق نکلنا حکومت کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ اور خواتین کے اضطراب کی دلیل ہے –

ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے مری روڈ راولپنڈی میں خواتین کے عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ وسائل سے مالا مال ملک میں غریب کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے ، جینے اور مرنے پر بھی ٹیکس ہے-مہنگائی کے طوفان میں خواتین بچیوں کے کانوں سے بالیاں اتار کر بل ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان کے لئے خواتین نے اپنا سب داؤ پر لگا دیا ۔آج دو وقت کی روٹی کے لئے دن رات لگی ہوئی ہیں اور اشرافیہ کے گھوڑے بھی عیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کامیاب جلسہ عام کے انعقاد پر صوبائی نظم و کارکنان کو خراج تحسین پیش کیا اور خواتین سے بھرپور شرکت پر اظہار تشکر کیا –

انہوں نے مذید عوام کو ریلیف ملنے تک دھرنا جاری رہے گا ،آئی پی پیز کو جب تک لگام نہیں دیں گے ہم امیر جماعت کی قیادت میں دھرنے میں موجود ہوں گے ۔

ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ بجلی کے بلوں نے لوگوں کی جانیں لے لیں ،گھروں کی چیزیں بیچی جارہی ہیں ۔بچوں کی اسٹیشنری پر بھی ٹیکس ہے ،

انہوں نے مذید کہا کہ روٹی، دالیں چاول اور گھی سب عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں -خواتین گھر کے کچن کی ملکہ ہیں لیکن مہنگائی نے کچن بند کر دئیے ہیں –

ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے آئینی جدوجہد کی راہ میں حکومت روڑے نہ اٹکائے کر رہے ہیں۔دریں اثنا مہنگائی ، بجلی کے بلوں میں اضافے اور ظالمانہ ٹیکسوں کے حوالے ڈے قرارداد منظور ہوئی ۔

اس موقع پر لاہور فیصل آباد ،گجرات اور پنجاب کے دیگر شہروں سے رکاوٹیں عبور کر کے بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔

دھرنے میں ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید ،عفت سجاد،ناظمہ شمالی پنجاب ثمینہ احسان، ناظمہ وسطی پنجاب نازیہ توحید اور دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا#

Comments are closed.