8اکتوبر 2005کے زلزلہ کو 19سال بیت گئے
تحریر:۔واحداقبال بٹ
8اکتوبر 2005ء کے ہولناک زلزلے کو گزرے19سال مکمل ہو چکے جب کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہر طرف بکھرے ملبے کے ڈھیر سے نئی بستیاں ابھریں گی اور زندگی پھر سے اگلی منزلوں کی جانب رواں دواں ہوگی۔8 اکتوبر صبح 8 بجکر 39 منٹ 50 سیکنڈ ترتیب وقت میں وہ گھڑی تھی جب آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت آزاد علاقے کے اضلاع اور کے پی کے ملحقہ اضلاع میں 70 ہزار انسانوں نے داعی اجل کو لبیک صرف آزاد کشمیر میں 52 ہزار سے زائد انسان اپنی ہی بنائی ہوئی عمارتوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے جب کہ اس سے کہیں زیادہ تعداد میں زخمیوں کی آہ و بقا نے پاکستانی قوم، دوست ممالک اور بین لاقوامی ادروں کو امداد کے لئے متاثرہ علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور یہ زلزلہ زیر زمین 15 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جس کی شدت 7.6 ریکارڈ کی گئی
8اکتوبر 2005 زلزلہ اور اس کے بعد آنے والے 978 آفٹر شاکس نے علاقے کو تلپٹ کر کے رکھ دیا۔صرف 45 سیکنڈ کے جھٹکوں نے بستیوں کی بستیاں الٹ کر رکھ دیں، آزاد کشمیر میں 3 لاکھ 14 ہزار گھر مکمل تباہ ہوگئے جب کہ پبلک انفرسٹرا اسٹرکچر کو ایک 125 ارب مالیت کا نقصان ہوا جسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے پاکستانی قوم اپنی فوج سمیت میدان میں اتری۔پوری دنیا سے آنے والی امداد سے 50 ہیلی کاپٹرز کی 19 ہزار سے زائد پروازوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا گیا اوربچ جانے والے متاثرین کو خوراک، ادویات، عارضی پناہ گاہیں فراہم کرکے آفت کے بعد بڑی آفت سے بچا کر بڑے انسانی المیہ سے بچا لیا گیا۔شہدائے زلزلہ میں 18 ہزار تو صرف وہ طلبا تھے جو اسکولوں کے عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے مارے گئے، ایک پوری نسل کو کھو کر آج زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو نے منظر ہی بدل دیے ہیں۔
آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا میں8اکتوبر 2005 ء کو آنے والے قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریاں اور لرزہ خیز یادیں 16 سال بعد بھی باقی ہیں۔زلزلے سے آزاد کشمیر کے ضلع مظفر آباد اور باغ کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے۔ زلزلے سے اسلام آباد کے مارگلہ ٹاورز کا ایک حصہ زمین بوس ہو گیا تھا۔زلزلے کے خوفناک جھٹکوں نے لمحوں میں بستیاں تباہ کر دیں۔ زلزلہ زیر زمین پندرہ کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جس کی شدت سات اعشاریہ چھ ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے بعد کئی روز تک آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ زلزلے سے بالاکوٹ کا پچانوے فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا۔
8اکتوبر 2005 ء کے ہولناک زلزلے سے مظفرآباد میں بھی تباہی آئی۔ باغ، ہزارہ اور راولاکوٹ میں ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔ زلزلے سے اٹھائیس لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے۔8اکتوبر 2005 کےزلزلے میں 70 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے جبکہ کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔صبح 8 بج کر 52 منٹ پر رمضان المبارک کے مہینے 8اکتوبر 2005 مظفرآباد، باغ، وادی نیلم، چکوٹھی اور دیگر علاقوں میں 7.6 شدت کا قیامت خیز زلزلہ آیا جس میں خیبرپختونخوا(اس وقت صوبہ سرحد) کی 10 سے زائد تحصیلیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔زلزلے کا مرکز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 95 کلومیٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں لاکھوں مکانات زمین بوس ہو گئے۔8اکتوبر 2005 میں آنے والے زلزلے میں مظفرآباد کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں مکانات، اسکولز، کالجز، دفاتر، ہوٹلز، اسپتال، مارکیٹیں، پلازے پلک جھپکنے میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔اس علاقے میں میں پچاس ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔خاد م الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی اپیل پر سعودی عوام نے 350 ملین سعودی ریال کے علاوہ دو ہزار ٹن روزمرہ استعمال کی اشیاء پاکستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے بجھوائی۔مگر ملک بھر سمیت آزادکشمیر میں قیامت خیززلزلے کو 16سال گزر گئے مگر دارلحکومت مظفرآباد میں زلزلہ متاثرین اب بھی در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، زلزلہ متاثرین کیلئے 55ارب جو وفاق میں شفٹ کئے گئے تھے آزادکشمیر کو ابھی تک واپس نہ مل سکے،، سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے، دارلحکومت مظفرآباد سے کروڑوں روپے کا ملبہ کہاں گیا اُس کا بھی کسی کو عل نہیں، ہر دور حکومت میں احتساب کرنے کے دعوے تو ہر کوئی کرتا ہے مگر عملی کام کوئی نہیں کرتا،
جبکہ 8اکتوبر 2005ء کے تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والے اسکول کی بلنڈنگز آج تک مکمل نہ ہوسکی، طلبا و طالبات آج بھی زلزلے سے متاثر بوسیدہ بلڈنگز میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ اِس وقت 14ہزارکے قریب پروجیکٹس التوا کا شکار ہیں،ایرا سیرا اور ڈی آر یو بھی اِن پروجیکٹس کو مکمل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں جبکہ ایرا سیرا کے زیر انتظام ڈی آر یو بلات کی ادائیگی کیلئے لوگوں کو روز صبح شام کی چھٹی گولی دے کر جس کی رقم ایک کروڑ بنتی ہے اُس کو صرف 10لاکھ دے کر ٹال دیا جاتا ہے جبکہ 16سال بعد ایرا سیرا کے اِس رولے سے تنگ آکر متاثرین خودکشی کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اگر زلزلہ متاثرین کے 55ارب روپے جو متاثرین کی بحالی کیلئے دیے گئے تھے وفاق سے مل جائے تو متاثرین کی بحالی ممکن ہوسکتی ہے مگر ایسا ہونا ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں
[…] 8اکتوبر 2005کے زلزلہ کو 19سال بیت گئے […]