8اکتوبرکاہولناک زلزلہ،شہدا کی برسی کل منائی جائیگی مرکزی تقریب خورشید حسن خورشید گرائونڈ اپراڈہ میں ہوگی8بج کر52منٹ پرسائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے زلزلہ کے شہداء کوخراج عقیدت پیش کیا جائے گا
مظفرآباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)8اکتوبر 2005کے ہولناک زلزلے کو 19سال مکمل ،73ہزار سے زائد شہید ہونے والے افراد کی برسی کل نہایت عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے۔
مظفرآباد،باغ،راولاکوٹ سمیت خیبرپختونخواہ کے دو اضلاع بٹگرام اور بالاکوٹ میں سوگ کی کیفیت ،حکومت آزادکشمیر کی جانب سے آج مرکزی تقریب خورشید حسن خورشید گرائونڈ اپراڈہ میں ہوگی ۔8بج کر52منٹ پرسائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے شہداء کوخراج عقیدت اور اس کے بعد اجتماعی دعائے مغفرت کی جائے ۔
سٹیٹ ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مسعود الرحمان نے بتایا کہ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق ہونگے ۔
تقریب میں سپیکر،وزراء ،اپوزیشن لیڈر سمیت جملہ جماعتوں ،دینی اور سیاسی زعماء اور زلزلے میں سماجی خدما ت سرانجام دینے والے افراد سمیت شہداء زلزلے کے لواحقین سمیت دیگرافراد شرکت کرینگے۔
8اکتوبر 2005کو روز آزادکشمیر اور خیبرپختونخواہ میں صبح آٹھ بج کر 52منٹ پر7.6شدت کے ہولناک ترین زلزلے سے ہرطرف تباہی پھیل گئی تھی ۔8اکتوبر 2005کےزلزلے میں چالیس ہزار سے زائد بچے اور بڑی عمر کے طلباء سکولوں ،کالجز اور یونی ورسٹی میں جبکہ بقیہ تمام افراد گھروں ،دفاتر،بازاروں اور شاہرات پرسفر کے دوران لقمہ اجل بن گئے تھے۔
8اکتوبر 2005کے ہولناک زلزلے میں تین لاکھ سے زائد لوگ زخمی جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہوئے جبکہ 11لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ صدر پاکستان (وقت )جنرل پرویز مشرف کے حکم پر پاک فوج سب سے پہلے ریسکیو اور بحالی کیلئے پہنچی جبکہ چین،سعودی عرب، روس اور اس کے بعد امریکہ،جاپان،برطانیہ،جرمنی ،فرانس ،عرب امارات ،ترکی سمیت دنیا بھر کے 60سے زائد ممالک اور عالمی،قومی این جی اوز ،دینی ،سیاسی جماعتوں اور عسکری تنظیموں کے ذریعے ریسکیو بحالی اور زخمیوں کے علاج معالجہ سمیت ریلیف کے علاوہ تعمیر نو میں بھرپور کردار ادا کیا۔
مرکزی سطح پر حکومت پاکستان نے ایراء کا محکمہ قائم کیا جبکہ آزادکشمیر میں سیرا او ر اور خیبرپختونخواہ میں پیرا کے ذریعے تعمیر نو اور بحالی کی گئی تاہم آزادکشمیر اور بالخصوص مظفرآباد میں 19سال مکمل ہونے کے باوجود تعمیر نو کے بڑے منصوبے مکمل نہیں ہوئے ۔
700سکولوں کے ڈیڑھ لاکھ طلباء آج بھی شیلٹرز ،خیموں اور عارضی سکولوں یا پھر کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ بحالی اور تعمیر نو کے فنڈز حکومت نے دیگرمدات میں خرچ کیے جبکہ کاسٹ بڑھنے سے منصوبے تعطل کاشکار ہوئے ۔
19سال گزرنے کے باوجود آزادکشمیر میں بلڈنگ کوڈز اور ماسٹر پلان کے مطابق تعمیرات نہیں کی جارہی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آزادکشمیر میں بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے مکمل کیے جائیں اور بلڈنگ کوڈز کے ساتھ ماسٹرپلان پرمکمل عملدرآمد کروایا جائے تاکہ آنے والی نسلیں زلزلوں،طوفانی اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں
Comments are closed.