6 ستمبر یوم دفاع پاکستان 

6 ستمبر یوم دفاع پاکستان
تحریر: نعیم اشرف

یوم دفاع اور شہداء کا دن ہر سال 6 ستمبر کو 1965 کی پاک بھارت جنگ کی یاد میں منایا جاتا ہے،جب بھارتی افواج نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پر حملہ کیا تھا، تاہم پاکستان کی مسلح افواج نے ہمت اور عزم کے ساتھ بھارتی حملے کو ناکام بنا دیا تھا. جب بھارت نے طاقت کے نشے میں چور ہو کر لاہور پر چڑھائی کر دی، کیونکہ لاہور کی پنجاب میں اپنی اہمیت ہے جس کی وجہ سے اس پر بھارت کی ہمیشہ سے لالچی نظر رہی ہے. لاہور سے بھارت کا شہر امرتسر 28 کلومیٹر دور ہے. بھارتی فوج کا صبح کا ناشتہ لاہور پہنچ کر کرنے کے ناپاک ارادے دلوں میں سجائے ریاست پاکستان پر جب حملہ کردیا جو پاکستان سے کئی گنا بڑا ملک ہے. بھارت جس کے پاس پاکستان سے کئی گنا زیادہ اسلحہ و جنگی سامان تھا. اور اس وقت پاکستان کی 2 لاکھ پیادہ فوج کے مقابلے میں بھارت کے پاس تقریباً 9 لاکھ پیادہ فوج موجود تھی لیکن دشمن کے ان مذموم اور ناپاک ارادوں کو پاک فوج کے غیور، نڈر، بہادر اور جذبہ شہادت سے سرشار نوجوانوں نے چند دنوں میں ہی خاک میں ملا دیا. دشمن کے بھرپور دانت کھٹے کیے. چونڈہ کے محاذ پر بھارت نے سینکڑوں ٹینکوں سے دھاوا بول دیا اور وہ حملہ اس قدر طاقتور تھا کہ بھارت یقین تھا کہ محض چند گھنٹوں کے بعد سیالکوٹ سے لے کر لاہور تک اسکا قبضہ ہو گا اور امرتسر سے لے کر کشمیر تک انکا جغرافیائی خطہ کشمیر کےساتھ منسلک ہو جائے گا.کشمیر درحقیقت اسی خطے کے ساتھ پاکستان کے ساتھ جغرافیائی اعتبار سے منسلک ہے. کشمیر کی واحد ریلوے لائن اسی جگہ سیالکوٹ سے گزر کر کشمیر میں جاتی تھی. پورے خطے کی تجارت، آمد ورفت اور حتی کہ پیغامات کی ترسیلات بھی سیالکوٹ سے کشمیر جانے والی سڑک کے ذریعے ہوتی تھی. بھارت کا کشمیر کے ساتھ بالکل بھی کوئی جغرافیائی تعلق نہیں تھا. یہ مکمل طور پر پاکستان کے ساتھ منسلک تھا جوراولپنڈی سے لے کر شکرگڑھ تک پاکستانی علاقوں کے ساتھ ہی منسلک ہے. بھارت کو کشمیر میں جانے کے لیے اکثریتی مسلم آبادی والے ضلع گورداس پور کا ایک حصہ پورے اہتمام اور سازش کے تحت بھارت کی جھولی میں ڈالا گیا. اور اس صورت میں بھارت کو کشمیر جانے کا زمینی راستہ فراہم کیا گیا. یہی وجہ ہے کہ بھارت کی ہمیشہ اس خطے پر ناپاک نظر رہی ہے.. 1965ء کی جنگ ہو یا 1971ء کی بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ کسی نا کسی طرح اس خطے پر قابض ہو جائے اور کشمیر کے ساتھ اپنی جغرافیائی حیثیت بنالے مگر اللہ پاک کی مدد و نصرت اورافواج پاکستان کی کامیاب جنگی حکمت عملی شکرگڑھ نارووال، سیالکوٹ اور لاھور کی غیور عوام کی اپنے وطن پاکستان سے والہانہ محبت کی وجہ سے بھارت کےہمیشہ یہ خواب چکنا چور ہوجاتے ہیں 1965ء کی جنگ میں چونڈہ کے محاذ پر جب بھارت نے جنگ عظیم دوم کے بعد پوری دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ مسلط کی تو دشمن کا یہ خیال تھا کہ پاکستان اتنے بڑے وار کسی صورت سامنا نہیں کر پائے گا مگر وہ شاید مسلمانوں کی تاریخ بھول گئے تھے کہ مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ انہیں ہمیشہ قلیل سامان اور قلیل فوج کے ساتھ بڑی بڑی طاقتوں سے ٹکرانے کی عادت ہے. دشمن شاید جانتا نہیں تھا کہ جنہیں ماؤں کی گود سے ہی شہادت کا سبق گھٹی میں پلایا جاتا ہے ان سے دنیا کی کوئی قوت نہیں ٹکرا سکتی. یہی تاریخ مسلمانوں نے 1965ء میں دھرائی اور 1400ء سال پہلے واقعہ بدر کی یاد تازہ کر دی. پاکستان کے بہادر جوانوں نے جب دیکھا کہ دشمن ظاہری قوت میں ہم سے بہت مضبوط ہے تو انہوں نے پھر اس طاقت کو آزمانے کا فیصلہ کیا کہ جو بھارت کی فہم و فراست سے بھی بہت ماوراء تھی. پاکستان کے بہادر جوانوں نے اپنے جسموں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینک اڑا دیے اور دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے. دنیا کو سبق دے دیا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ھے اور یہ ملک مسلمانوں کا ہے جسکی فوج اور پاکستانی قوم آج بھی اپنی ریاست اور دین کی حفاظت کرنا اپنا اولین فرض سمجھتی ہے. ہمارےملک کے سیاسی حالات جو بھی ہوں لیکن پاکستانی قوم اور افواج پاکستان اپنی نظریاتی سرحدوں پر کبھی کمپرومائز نہیں کرتی اور بھارت جیسے دیگر دشمنوں کی تمام چالوں سے واقف ہے. پاکستان کلمہ حق کے نام پر بنا ھے اور یہ تاقیامت قائم رہینے والی اسلامی ریاست ہے جسکی فوج پر پوری پاکستانی قوم کو آج بھی فخر ہے. اور ہر پاکستانی کا یہ نعرہ ہے اسلام زندہ باد. افواج پاکستان زندہ باد. پاکستان پائندہ باد.

1 Comment
  1. Naeem Ashraf says

Comments are closed.