6ستمبر یوم دفاع پاکستان
6ستمبر یوم دفاع پاکستان
تحریر۔واحد اقبال بٹ
6ستمبر 1965ء پاکستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جب دنیا نے جان لیا کہ پاکستانی ایک ایسی قوم ہیں جو جس وقت جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتے ہیں۔چھ ستمبر کی رات بزدل اور مکار دشمن بھارت کے بھرپور تیاریوں سے پاک سرزمین پر حملہ کر دیا حملہ سے پہلے دشمن نے عددی اکثریت اور بے تحاشا گولہ بارود کے بھروسے پر بہت سے خواب دیکھ رکھے تھے لیکن دشمن اس بات سے بے خبر تھا کہ جنگیں صرف گولہ بارود اور عددی اکثریت سے نہیں جیتی جا سکتیں جنگ کامیابی کیلئے جذبہ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے لاہور کے جمخانہ میں جام پینے کی خواہش رکھنے والوں کو امرتسر بچانا بھی مشکل ہو گیا تھا جب بھارت نے حملہ کیا تو افواج پاکستان نے ایسا قرارا جواب دیا جو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے بزدل فوجیوں نے بی آر پی نہر عبور کرنے کی کوششیں کیں تو میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کی قیادت افواج پاکستان نے بھارتی افواج کی پیش قدمی روک کر بھارتی فوجیوں کا قبرستان بنا دیا اور بھارتی فوجی اپنا اسلحہ گولہ بارود اور اپنے فوجیوں کی لاشیں بھی چھوڑ کر بھاگ نکلے میجر عزیز بھٹی کی قیادت میں افواج پاکستان کے جوانوں نے وہ تاریخ رقم کی جسکی مثال نہیں ملتی چونڈا کے محاذ پر جب بھارت سینکڑوں ٹینک لیکر حملہ آور ہوا تو سامنے افواج پاکستان سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی سیالکوٹ کے اس علاقے میں ٹینکوں کی لڑائی کو اس وقت کی سب سے بڑی لڑائی سمجھی جاتی ہے پاک سرزمین کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں کو روکنے کیلئے جب پاک فوج کے جوانوں نے سینے پر گرنیڈ باندھ کر بھارتی ٹینکوں کو اڑانا شروع کیا تو نہتے عوام آگے بڑھ کر اپنے جوانوں سے گرنیڈ چھین کر اپنے سینوں پر باندھ کر ٹینکوں کو اڑانے لگے تو بھارتی ٹینک اپنے ہی فوجیوں کو کچلتے ہوئے بھاگ نکلے بھارت کو ہر محاز پر جب شکست ہونے لگے تو بھارت نے دنیا بھر میں واویلا شروع کر دیا بھارت کو اس امر کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ افواج پاکستان کی جانب سے اتنا شدید ردعمل ہو گا کہ بھارت کو اپنا وجود بچانا ہی مشکل ہو جائے گا۔ایک جنگ تو زمین پر ہو رہی تھی تو دوسری جانب فضاؤں پر بھی پاکستانی شاہینوں کا غلبہ تھا فضاء میں ایم ایم سالم جیسے فضاؤں کے ماسٹر چھائے ہوئے تھے۔جنہوں نے چند سیکنڈ میں بھارت کے پانچ جہازوں کو فضاء میں تباہ کر کے بھارتی فضائیہ پر اپنی ہبیت طاری کر دی جب ایک جانب بھارتی جہاز بمباری کیلئے آئے تو پاکستان کے نڈر دلیر بزرگ جوان بچے باہر نکل آئے اور پاکستان زندہ باد افواج پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔17دن کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو ہر شعبے میں نشان عبرت بنا دیا۔فضاؤں اور زمین کی جنگ میں ہی نہیں پاکستان بحریہ نے سمندر میں بھی بھار کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔اللہ کے شیروں نے اپنے وطن کے دفاع کیلئے ہر قربانی دی ریڈیو پاکستان پر جب فیلڈ مارشل ایوب خان کی آواز گونجی میرے ہم وطنوں اس گونجدار آواز نے وہ جذبہ بیدار کر دیا کہ ہر بچے اور جوان کا دل محاذ جنگ کی جانب جانے کیلئے مچلنے لگا۔یہ وہ جذبہ تھا جسکا دنیا میں کوئی ثانی نہیں۔جذبہ جہاد سے سرشار پاکستان کا ہر شہری شہادت کی تمنا کرنے لگا۔افواج پاکستان کی شجاعت پر دنیا حیران تھی فیلڈمارشل جنرل ایوب خان کے ریڈیو پر یہ الفاظ پاکستانیو اٹھولا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اور دشمن کو بتا دو کہ اس نے کس قوم کو للکارہ ہے۔جونہی یہ الفاظ فضاؤں میں گونجے قوم کر ہر جوان تلواروں اور ڈنڈوں کے ساتھ محاذ جنگ کی جانب روانہ ہونے لگے محاذ جنگ جانے والے قافلوں کو جس طرح اس قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور جس محبت اور دعاؤں کے ساتھ محاذ جنگ پر روانہ کیا اسکی بھی دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ملکہ ترنم نور جہاں کے نغمے وہ جذبہ پیدا کر رہے تھے کہ ہر دل محاذ جنگ پر جانے کو مچل رہاتھا اے پترہٹاں تے نہیں ویکدے فضاؤں میں بکھرنے والے یہ نغمے دلوں کواتھل پتھل کردیتے۔1965کی جنگ میں قوم کا جو جذبہ دیکھا گیا اس نے پورے ملک کو ایک ایسی قوم بنا دیا جو ناقابل تسخیر بن گئی اسی لیے چھ ستمبر کو یوم دفاع پاکستان منایا جاتا ہے۔پاکستان جغرافیائی محاذ سے ایسی جگہ ہے جہاں ہر وقت حالت جنگ میں رہتی ہے یہ دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے جسکی وجہ سے ہندو یہود کو یہ ریاست کٹکتی رہتی ہے جہاں مغربی سرحد پر افواج پاکستان نے اس ملک کا دفاع کر رکھا ہے وہاں مشرقی محاذ پر سب سے مکاردشمن کاسامنا ہے۔فیلڈ مارشل ایوب خان کے بعد جنرل راحیل شریف ایسی شخصیت تھی جنہوں نے افواج پاکستان کو ایک پیشہ وارانہ فوج بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔جنرل(ر)راحیل شریف نے جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں دلیرانہ آپریشن کر کے ملک کو محفوظ بنا دیا ان کے دور میں ہی دہشتگردوں کی قمر توڑ دی اور دیگر آنے والوں نے بھی اپنے پیش رو کے نقش قدم پر چل پڑے جب بھارت نے بالا کوٹ میں ایڈونچر کی کوشش کی تو پاک فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر 1965کی تاریخ دہرا کر بھارت کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔27فروری کو بھارت کے دو جہاز گرا کر بھارت کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ کسی بھی ایڈونچر کا انجام بھارت کے ان تباہ ہونے والے جہازوں کی طرح ہو گا۔افواج پاکستان کو مغربی سرحدوں مشرقی سرحدوں پر چیلنج تو درپیش ہیں اندرون ملک بھی زلزلہ ہو یا سیلاب دہشتگردی ہو یا کوئی اور چیلنج ہر جگہ افواج پاکستان ہی نظر آتی ہے اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ قوم 1965کی طرح افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہو آج پاکستان محفوظ ہے تو وہ افواج پاکستان اور بازو شمشیرزن آئی ایس آئی کی وجہ سے ہے۔دشمن افواج پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے عراق ہو یاشام ہو یا لیبیا یہاں سب سے پہلے فوج کو تباہ کیاگیا اور پھر ان ممالک کا حشر بھی سامنے ہے۔وہاں اتنے چیلنج بھی نہیں تھے لیکن افواج پاکستان کو بہت سے چیلنج درپیش ہیں۔دنیا کے تمام بڑے ممالک مملکت خداداد پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔لیکن جس فوج میں کرنل شیر خان شہید نشان حیدر جیسے جوان موجودہ ہوں اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔آج پھر قوم کو 1965والے جذبے کی ضرورت ہے کیونکہ آج پھر مکاردشمن مکاری دکھانے کے چکر میں ہے۔لیکن انشاء اللہ افواج پاکستان اپنے عوام کے ساتھ ہر سازش کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں اور آئی ایس آئی وقت سے پہلے ہر منصوبہ بے نقاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس وقت افواج پاکستان کی بھاگ ڈور ایک پروفشنل جرنیل کے ہاتھ میں ہے اور اس وقت یہ کمانڈ جنرل سید عاصم منیر کے ہاتھ میں ہے اور سرحدوں کے علاوہ پاکستان کے اندر دھشت گردوں کی سرکوبی کا سلسلہ بھی جاری ہے تو ڈیجٹل دھشت گردی کا بھی مقابلہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وطن عزیز کے نوجوان سامنے آئیں اور ڈیجٹل دھشت گردوں کے خلاف اپنے ملک کا ساتھ دیں۔پاکستان زندہ باد آزادکشمیربائیندہ باد
Comments are closed.