اراکین کی گرفتاری،سپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس

اراکین کی گرفتاری،سپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس

اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ سے اراکین کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے دوران کہا کہ جو کچھ رات پارلیمنٹ میں ہوا اس پر ایکشن لینا پڑے گا، میں نے پارلیمنٹ کے تمام گیٹس کی اور اندر کی فوٹیجز مانگی ہیں،

گیٹ نمبر ایک، گیٹ نمر پانچ، کیبنٹ کی طرف والے گیٹ کی پارلیمنٹ کے اندر کی سب سی سی ٹی وی فوٹیجز منگوائی ہیں۔سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ میں اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کیوں کہ 2014ء میں پہلی بار پارلیمنٹ میں حملہ ہوا،

اس وقت میں نے اس جماعت کے خلاف خود ایف آئی آر کٹوائی تھی، اب بھی کل کے واقعے کے ذمے داروں پر مقدمہ درج کراؤں گا،

اس کی میں خود ایف آئی آر کٹواؤں گا، علی محمد خان، سید نوید قمر، اعظم نذیر تارڑ میرے چیمبر میں تشریف لائیں ہم بیٹھ کر بات کریں۔

اسی معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر کل کا واقع آئیسولیشن میں ہوا ہوتا تو سب اس کی مذمت کرتے لیکن کل جو ہوا وہ واقعات کا تسلسل ہے، جو کچھ نو مئی کو ہوا جب پورے پاکستان میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا،

شہدا کی توہین کی گئی، اس کے بعد یہ کیا توقع کریں گے، گزشتہ روز جو ہوا وہ قانون کے مطابق ہوا، صوبہ اگر وفاق پر حملے کی بات کرے گا تو ردعمل تو آئے گا،

کیا پاکستان کا وجود ایک شخص کے وجود سے نتھی کیا جاسکتا ہے؟ پنجاب پر حملے کی بات ہوگی تو کیا نتیجہ نکلے گا؟

پاکستان کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا، جب آپ کہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں تو کیا ری ایکشن آئے گا؟۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے بیان کو دو دن گزر چکے، 13 دن رہ گئے وہ لشکر لے کر آئے ہم انتظار کر رہے ہیں،

ہم آپ کا اٹک پُل پر انتظار کریں گے، علی محمد خان اسمبلی میں رنگ بازی کر رہے ہیں، یہ درود شریف پڑھ کر جھوٹ بولتے ہیں اور اس کے بعد پھر درود شریف پڑھتے ہیں،

ان کی دم پر پیر رکھا ہے تو ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، بتائیں کس نے کہا تھا کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، انہوں نے ضمیر بیچے ہوئے ہیں یہ ڈارمے بند کریں یہ جو شور کررہا ہے یہ اس کابینہ کا حصہ تھا جس نے میرے اوپر آرٹیکل چھ لگایا یہاں پر سوائے رنگ بازی کے اور کچھ نہیں کیا جارہا،

یہ لوگ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بات ہم نے صرف فوج سے کرنی ہے، یہ ان کے سیاسی ڈی این اے کا نقص ہے کیوں کہ جب آپ لانچ فوج کے ذریعہ ہوئے ہوں تو پھر آپ بار بار اپنے اصل کی طرف ہی جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

پولیس پارلیمنٹ ہائوس میں داخل، متعدد رہنما گرفتار

 

Comments are closed.