پولیس پارلیمنٹ ہائوس میں داخل، متعدد رہنما گرفتار
اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز) پولیس نے پارلیمنٹ ہاوس میں داخل ہو کر سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماوں کو گرفتار کر لیا جبکہ علی امین گنڈاپور صبح سویرے پشاور میں وزیراعلی ہاوس پہنچ گئے۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اندر کی لائٹس بند کر دی گئیں، جس کے بعد سول کپڑوں میں چند اہلکار پارلیمنٹ ہاوس میں داخل ہو گئے، جبکہ باہر موجود پولیس نے پوزیشن سنبھال لیں۔ صاحبزادہ حامد رضا کو نقاب پوش اہلکاروں نے پارلیمنٹ کے اندر سے حراست میں لیا، جبکہ پی ٹی آئی کے نسیم علی شاہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم، عامر ڈوگر، زین قریشی، احمد چٹھہ، یوسف خان، جنوبی وزیرستان سے رکن اسمبلی زبیر خان سمیت دیگر رہنماں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماوں کے ساتھ موجود دو سیکیورٹی اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، سیکورٹی اہلکار پارلیمنٹ سروس سینٹر کے باہر موجود تھے۔ دوسری جانب وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور رات دیر گئے اسلام آباد سے پشاور کے لئے روانہ ہوگئے تھے۔ فیصل امین گنڈاپور اور دیگر رہنماوں نے ایکس پر علی امین گنڈاپور کے واپس پشاور پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین نے کہا ہے کہ ان کا اپنے بھائی کے ساتھ رابطہ ہوگیا ہے اور سات گھنٹے بعد ان کا موبائل آن ہو چکا ہے۔ اس سے قبل کئی گھنٹوں تک وزیراعلی خیبرپختونخوا کی گمشدگی معمہ بنی رہی، مختلف چہ مگوئیاں گردش کرتی رہیں، اپوزیشن رہنما عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماں کے بیانات بھی سامنے آئے۔ بیرسٹر سیف نے بھی ان کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا، لیکن صاحبزادہ حامد رضا نے ان کی گرفتاری کی تردید کی تھی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں جلسے کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقریر کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ مقدمے میں ضلعی انتظامیہ کے افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ سے اراکین کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے دوران کہا کہ جو کچھ رات پارلیمنٹ میں ہوا اس پر ایکشن لینا پڑے گا، میں نے پارلیمنٹ کے تمام گیٹس کی اور اندر کی فوٹیجز مانگی ہیں، گیٹ نمبر ایک، گیٹ نمر پانچ، کیبنٹ کی طرف والے گیٹ کی پارلیمنٹ کے اندر کی سب سی سی ٹی وی فوٹیجز منگوائی ہیں۔سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ میں اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کیوں کہ 2014ء میں پہلی بار پارلیمنٹ میں حملہ ہوا، اس وقت میں نے اس جماعت کے خلاف خود ایف آئی آر کٹوائی تھی، اب بھی کل کے واقعے کے ذمے داروں پر مقدمہ درج کراؤں گا، اس کی میں خود ایف آئی آر کٹواؤں گا، علی محمد خان، سید نوید قمر، اعظم نذیر تارڑ میرے چیمبر میں تشریف لائیں ہم بیٹھ کر بات کریں۔اسی معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر کل کا واقع آئیسولیشن میں ہوا ہوتا تو سب اس کی مذمت کرتے لیکن کل جو ہوا وہ واقعات کا تسلسل ہے، جو کچھ نو مئی کو ہوا جب پورے پاکستان میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، شہدا کی توہین کی گئی، اس کے بعد یہ کیا توقع کریں گے، گزشتہ روز جو ہوا وہ قانون کے مطابق ہوا، صوبہ اگر وفاق پر حملے کی بات کرے گا تو ردعمل تو آئے گا، کیا پاکستان کا وجود ایک شخص کے وجود سے نتھی کیا جاسکتا ہے؟ پنجاب پر حملے کی بات ہوگی تو کیا نتیجہ نکلے گا
یہ بھی پڑھیں
Comments are closed.