مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کیخلاف بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کیخلاف بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ

اسلام آباد( کشمیرایکسپریس نیوز)مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد الیکشن عالمی ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی رائے کے مطابق اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔

جموں و کشمیرلبریشن سیل دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں آزادکشمیر پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے مل کر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے نام نہاد انتخابات کے خلاف بھرپور مہم چلائیں گے تا کہ دنیاکو بھارت کا اصلی مکروہ چہرہ دکھایا جا سکے۔

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کیخلاف بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ

ان خیالات کا اظہار وزیر حکومت برائے لبریشن سیل محترمہ امتیاز نسیم نے کشمیر سنٹر راولپنڈی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری کشمیر کاز آرٹس اینڈ لینگویجز مرزا وجاہت رشید بیگ، ڈائریکٹر کشمیر سنٹر راولپنڈی راجہ خان افسر خان، سردار ساجد محمود، سردار نجیب الغفور خان، راجہ راشد رضا، فرحان قیوم عباسی اور دیگر آفیسران موجود تھے۔

وزیر حکومت محترمہ امتیاز نسیم نے کہا کہ جموں و کشمیر لبریشن سیل وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی ہدایات کی روشنی میں ہنگامی بنیادوں پر پروگرامات ترتیب دے رہا ہے تاکہ بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے لایا جاسکے۔ اس سلسلہ میں سیکرٹری جموں و کشمیر لبریشن سیل مرزا وجاہت رشید بیگ اور جموں و کشمیر لبریشن سیل سوشل میڈیا ونگ سمیت تمام ونگز اور بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کیخلاف بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کریں اور عالمی رہنماوں تک سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام پہنچائیں اس سلسلہ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل کا سوشل میڈیا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

امتیاز نسیم نے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو دو ٹوک طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتخابات کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔بھارت نے 5 اگست 2019ء کو غیر قانونی طریقے سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اس کے بعد اس نے ریاست کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کی تاکہ وہ غیر کشمیریوں کو جموں و کشمیر میں آباد کر کے کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کر سکے۔

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کیخلاف بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ

انہوں نے کہاکہ مودی حکومت اپنے 5اگست2019کے غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں انتخابی ڈھونگ رچا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان انتخابات کا ایک اور مقصد مقبوضہ علاقے میں ہندو وزیر اعلیٰ منتخب کروانابھی ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارت کی زیرنگرانی منعقد ہونے والے نام نہاد اور مضحکہ خیز انتخابات کے پہلے مرحلے کی بین الاقوامی قانون کی نظر میں کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے،دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں جموں وکشمیرمیں منصفانہ انتخابات ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے دائرے میں رہتے ہوئے اور تقسیم کے پہلے سے طے شدہ فارمولے کے تحت اپنے پیدائشی اور جائز حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن غاصب بھارتی حکام وادی کشمیر پر اپنا ناجائز اور غیر قانونی قبضہ جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امتیاز نسیم نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کر رہا ہے مگر د نیا اس ظلم پر خاموش ہے،بھارت کو اس ظلم کا جواب دینا ہو گا اور حساب بھی دینا ہو گا۔امتیاز نسیم نے کہا کہ بھارتی حکومت طاقت کے زور پر اپنی مرضی کے انتخابی نتائج حاصل کرکے کشمیر یوں کی تحریک کو کمزور نہں کر سکتا بلکہ تحریک آزادی میں مزید شدت آئے گی۔

 

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن ناقابل قبول، پارلیمانی کمیٹی برائےکشمیر

Comments are closed.