طارق فاروق کاپینل کوڈ کی دفعہ 505سی میں ترمیم کیخلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنیکا اعلان
مظفرآباد(کشمیرایکسپریس نیوز)مسلم لیگ (ن) آزاد جموں وکشمیر کے سیکرٹری جنرل چوہدری طارق فاروق نے کہا ہے کہ آزادکشمیر حکومت کی جانب سے ضابطہ فوجداری آرڈیننس 1860 کی سیکشن 505 سی میں ترمیم کے ذریعے کمیونٹی کی نئی تعریف بنیادی حقوق سے متصادم ہے، اس کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے
قانون ساز اسمبلی سے اس طرح کے قانون کی متفقہ منظوری باعث تشویش ہے، آزادکشمیر کے حکمران کسی بھی شہری کی زبان بندی نہیں کر سکتے، آئین اور قانون کے اندر رھتے ھوئے عوام مخالف حکومت اقدام پر اختلاف یا تنقید پر کسی طور پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔
حکومت پر جائز تنقید کرنے والے سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کے خلاف اس نئے قانون کا ناجائز اور بے دریغ استعمال روکنا ہماری ذمہ داری ہے، جو حکمران اس طرح کی قانون سازی کر کے تنقید کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے اقدار کے دن تھوڑے کر رھے ھیں ۔
طارق فاروق کاپینل کوڈ کی دفعہ 505سی میں ترمیم کیخلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنیکا اعلان
میڈیا کے لئے جاری بیان میں چوہدری طارق فاروق کا کہنا ہے کہ آزاد پینل کورٹ میں ترمیم کر کے کمیونٹی کی تعریف میں حکومتی عہدیداراوں، حکمرانوں اور افسران کو شامل کرنا بدنیتی پر مبنی ہے،ایسا قانون مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار بھی نہیں بنا سکی جو آزادکشمیر کی حکومت نے بنایا ہے
اس قانون کی منظوری سے حکمرانوں کے اندر کی کیفیت واضح ہوتی ہے، تنقید کرنا آزاد صحافت اور سیاسی کارکنوں کا حق ہے، ضابطہ فوجداری میں کی گئی ترمیم نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے بلکہ یہ آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974 میں حاصل بنیادی آئینی حقوق کی بھی نفی ہے
اس کالے قانون کے خلاف نہ صرف عوامی سطح پر آواز بلند کرنا سیاسی جماعتوں کا فرض ہے بلکہ منظور شدہ قانون کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا جانا چاہے، اگر کسی سیاسی جماعت نے یہ کام نہ کیا تو وہ بحیثیت سیاسی کارکن اس قانون کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کریں گے، آزادکشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ، سیاسی جماعتوں اور قانون ساز اسمبلی کے ممبران کی اصل ذمہ داری ہے،
چوہدری طارق فاروق کا مزید کہنا تھا کہ حکمران مخالف آوازوں اور آزاد صحافت کا گلہ گھونٹنا چاہتے ہیں اور حکومت کے منفی اور عوام مخالف اقدامات پر جائز تنقید کرنے والے آزاد منش صحافیوں کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت انتقامی کارروائیوں کے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں
طارق فاروق کاپینل کوڈ کی دفعہ 505سی میں ترمیم کیخلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنیکا اعلان
آزادکشمیر میں اظہار رائے پر ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کا مطلب حکمرانوں کی فسطائیت کے خلاف بلند ہونے والی آوازوں کو روکنا ہے، یہ فسطائی ہتھکنڈے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، قانون ساز اسمبلی میں بیٹھے معزز اراکین اسمبلی سوتے میں ھانکنے پر حکومت کی ھاں میں ھاں نہ ملایا کریں ۔ سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی لیڈرشپ کو بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنی چاھیے
ان کی غفلت اور لاپرواہی سے سیاسی اور آئینی نظام کو شدید دھچکا لگا ھے ۔ ضابطہ فوجداری میں کی گئی ترمیم دراصل سیاہ قانون ہے، یہ سیاہ قانون آزادکشمیر کی تاریخ میں بدنما داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا،
چوہدری طارق فاروق نے مزید کہا کہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے تحت کمیونٹی کی نئی تعریف قانون ساز اسمبلی کے ممبران اور مجلس منتخبہ کے لئے بھی باعث تشویش و رد کرنے والا عمل ھونا چاھیے تھی ۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ھوا ہے۔
اس قانون کی اسمبلی کی مجلس منتخبہ کی سفارشات پر ایوان سے متفقہ منظوری ایوان میں موجود سیاسی جماعتوں کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہے، انتہائی دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ سینئر پارلیمنٹرینز اس انگوٹھا مارکہ قانون سازی کا حصہ بنے۔ انہیں اس کے فوری ازالے کے لیے آواز بلند کرنی چاھیے یا اس کالے قانون کی ذمہ داری قبول کرنی چاھیے ۔
Comments are closed.