ریڈیو پاکستان فیصل آباد میں ہاؤس ہائرنگ بند کرناناانصافی
فیصل آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)ملک کے 6 بڑے شہروں کی فہرست سے ریڈیو پاکستان فیصل آباد کا نام ہذف کرنا اور ہاؤس ہائرنگ کی سہولت بند کر دینا سرا سر ناانصافی ہے
ان خیالات کا اظہار شہریوں اورریڈیو پاکستان فیصل آباد کے ملازمین نے ایک بیان میں کیا انھوں نے کہا کہ شہرِ فیصل آباد کو پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے ، نہ صرف یہ بلکہ رقبے اور آبادی کے لحاظ سے پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہونے کا اعزاز بھی اسی شہر کے پاس ہے،
تجارتی و معاشی اعتبار سے ایشیا کی سب سے بڑی سوتر منڈی فیصل آباد میں ہونے کے باعث اسے مانچیسٹر آف پاکستان کہا جاتا ہے،۔ ان حوالوں کو سامنے رکھتے ہوئے فیصل آباد کی مجموعی حیثیت اور اہمیت کو کسی طرح بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا
مگر اس بڑے شہر کی حیثیت اور اس میں موجود واحد سرکاری ذرائع ابلاغ کے ادارے ریڈیو پاکستان فیصل آباد کو وفاقی اداروں نے یکسر نظر انداز کر رکھا ہے جن میں وفاقی ادارہ برائے ہاؤسنگ سر فہرست ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو دی جانے والی ہاؤس ہائرنگ کی سہولت کو وفاقی ادارہ برائے ہاؤسنگ نے ملک کے تمام چھوٹے شہروں میں منقطع کر دیا
بشمول فیصل آباد ، پاکستان کے اس تیسرے بڑے شہر کو ہاؤس ہائرنگ کی فہرست میں شامل چھ (6) بڑے شہروں کی لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں فیصل آباد کے واحد سرکاری ذرائع ابلاغ کے ادارے ریڈیو پاکستان فیصل آباد کی ہاؤس ہائرنگ کی سہولت بھی بند ہو گئی جو کہ ملازمین کے لئے معاشی نقصان کا باعث بنا،۔ نہ صرف یہ بلکہ اس ریاستی ادارے کو ملنے والی میڈیکل کی سہولیات بھی عرصہ دراز سے بند کر دی گئی ہیں ۔
اربابِ اختیار نے من مرضی کے مطابق جو فیصلے لے کر فیصل آباد کی مرکزی حیثیت کو نظر انداز کیا ہے عوام بالعموم اور ریڈیو فیصل آباد کے ملازمین بلخصوص حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فیصل آباد کو چھ (6) بڑے شہروں کی فہرست میں شامل کیا جائے اور اس ادارے کی ہاؤس ہائرنگ کی سہولت کو فوری طور پر وہی سے نافذ العمل قرار دیا جائے جہاں سے اسے منقطع کیا گیا تھا ۔
انھوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت سے دادرسی کی پوری امید رکھتے ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں ریڈیو پاکستان فیصل آباد کے ملازمین کو ریلیف فراہم کیا جائے گا ۔ گزشتہ 42 سال سے جو خدمات ریڈیو پاکستان فیصل آباد سر انجام دے رہا ہے وہ کسی طور بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتیں لہذا اس ادارے اور اس سے جُڑے ملازمین کو معاشی نقصان سے بچایا جائے
یہ بھی پڑھیں
Comments are closed.