صحت کارڈ کے نام پرہسپتالوں کو ملنے والے ڈیڑھ ارب روپے ہڑپ
صحت کارڈ کے نام پرہسپتالوں کو ملنے والے ڈیڑھ ارب روپے ہڑپ
سرکاری ہسپتالوںنے آپریشن اور دیگر علاج معالجہ کے نام پر سٹیٹ لائف سے ڈیڑھ ارب روپے کے کلیمز وصول کیےسٹیٹ لائف نے یہ ادائیگیاں براہ راست ہسپتالوں کو کیں، کوئی بھی سرکاری ہسپتال یہ رقم وصول کرنے کا مجاز نہیں تھا
مظفرآباد(خصوصی خبرنگار)صحت سہولت کارڈ کے نام پر آزادکشمیر کے سرکاری ہسپتالوں کو ملنے والے ڈیڑھ ارب روپے ہڑپ کرلیے گئے،کوئی تحقیقات ہوئی نہ ہی کسی نے حساب مانگا۔ذرائع کے مطابق آزادکشمیر میں ابتدائی طورپر صحت سہولت کارڈ کی سہولت 2016ء سے 2019ء تک 2 اضلاع کوٹلی اور مظفرآباد کے عوام کو دی گئی تھی،
کوٹلی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال اور سی ایم ایچ مظفرآباد میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے ہزاروں لوگوں کا علاج ہوا،بعد ازاں 2019ء میں یہ سہولت آزادکشمیر کے تمام علاقوں کو فراہم کردی گئی،ماسوائے حویلی کہوٹہ کے جہاں گائنی اور آپریشن کی سہولت نہیں تھی۔
اس عرصہ کے دوران سرکاری اسپتالوں نے آپریشن اور دیگر علاج معالجہ کے نام پر سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے ڈیڑھ ارب روپے کے کلیمز وصول کیے۔سٹیٹ لائف نے یہ ادائیگیاں براہ راست ہسپتالوں کو کیں
قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری اسپتال یہ رقم وصول کرنے کا مجاز نہیں تھا بلکہ حاصل ہونے والی آمدن سرکاری اکاؤنٹ 101میں جمع ہونی چاہیے تھی مگر ڈیڑھ ارب روپے کی رقم اسپتالوں کی انتظامیہ نے پرائیویٹ اکاؤنٹس کھول کر اپنے طورپر استعمال کرلی
کسی نے ویلفیئر کے نام پر رقم بٹوی اور کسی نے مشینری اورمرمتی عمارت کا کھاتا بھرا،انکشاف ہونے پر ڈیڑھ ارب روپے کی وصولی کے بجائے معاملہ دبادیا گیا جو ابھی تک دبا ہوا ہے،اسپتالوں کی مذکورہ عرصہ کے تعینات رہنے والی انتظامیہ لوٹ مار کے بعد نئی منزل کی طرف روانہ ہوچکی ہے۔
محکمہ صحت کی اس معاملہ پرمجرمانہ غفلت نے سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔سول سوسائٹی نے ڈیڑھ ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے معاملہ احتساب بیورو کو ارسال کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
Comments are closed.