ڈاکٹر سیدنذیر گیلانی صدر جے کے سی ایچ آر پاکستان پہنچ گئے ڈاکٹر گیلانی کا حالیہ دورہ پاکستان اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے
اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز) ڈاکٹر سیدنذیر گیلانی صدر جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق(جے کے سی ایچ آر) جسے اقوام متحدہ میں خصوصی مشاورتی درجہ حاصل ہے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
ڈاکٹر گیلانی کا حالیہ دورہ پاکستان اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ جے کے سی ایچ آر نے اپنے قیام کے 40 سال اور اقوام متحدہ سے کام اور رابطے کے 32 سال اور اقوام متحدہ میں این جی او کو خصوصی درجہ حاصل کرنے کے23سال مکمل کر لئے ہیں۔
جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق اقوام متحدہ کے اصول اور ضوابط کے تحت کام کرتے ہوئے تسلسل اور پوری قوت کے ساتھ بھارت کے 5 اگست 2019 کے عمل اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتی آئی ہے ۔
جے کے سی ایچ آر دلیل کے ساتھ اس بات کااعادہ کرتی ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کہ انتخابات ایک مقامی ضرورت ہوسکتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی حق خودارادیت کا متبادل قرار نہیں دیئے جاسکتے اور انتخابات کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوقیت اور برتری حاصل نہیں کر سکتیں۔
صدر ضموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق اسلام آباد میں تعینات غیر ملکی سفیروںسے ملاقاتوں کے علاوہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے آفیشلز کے ساتھ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناطر میں ان کی ذمہ داریوں سے متعلق تبادلہ خیال بھی کریں گے۔
ڈاکٹر گیلانی آزاد کشمیر اور پاکستان کے اپوزیشن رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے ممبران سے بھی ملاقاتین کریں گے۔یہاں اس بات کا ذکر قابل کرنا ضروری اور اہمیت کا حامل ہے کہ جے کے سی ایچ آر کا آزادپاکستان اور آزاد کشمیر میں عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے بھی ایک کلیدی کردار رہا ہے لہذا ڈاکٹر گیلانی اسلام آباد اور مظفرآباد میں عدلیہ اور وکلاء کی اہم شخصیات سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
ڈاکٹر نذیر گیلانی آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کے تحت رائے شماری فریم ورک سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے عدم تعمیل کا معاملہ بھی چئیرمین آزاد کشمیر جموں کونسل، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم آزاس کشمیر اٹھائیں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر نذیر گیلانی نے اس حوالے سے کیس کی پیروی دسمبر 1992 تا اپریل 1999خود کی لیکن بد قسمتی سے حکومت اپریل 1999 مسلسل توہین عدالت کا ارتکاب کرتے چلی آرہی ہے۔ دریں اثنا ڈاکٹر گیلانی عدلیہ کو متعددآئینی معاملات پر مشغول رکھیں گے