پر امن مظاہرین پرطاقت کااستعمال قابل مذمت،قیوم نیازی

پر امن مظاہرین پرطاقت کااستعمال قابل مذمت،سردار عبدالقیوم نیازی

اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز)صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر و سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی نے ڈی چوک پر امن مظاہرین پر حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ

پی ٹی آئی پر امن پارٹی ہے ، ہم پر امن احتجاج کر رہے تھے لیکن بدقسمتی سے فاشسٹ حکومت نے نہ صرف احتجاج کو پرتشدد بنایا بلکہ نہتے کارکنوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور سیدھے فائر کیے جس کے باعث شہادتیں ہوئیں ، سینکڑوں کارکنان زخمی ہوئے۔

ستائیس نومبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن رہے گا ، کسی بھی جمہوری معاشرے میں پر امن احتجاج کی نہ صرف اجازت ہوتی ہے بلکہ مظاہرین کی سیکیورٹی بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

ہماری پر امن تحریک جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان ، کے پی ، پنجاب ، سندھ اور بلوچستان سے لاکھوں افراد پر امن طور پر اسلام آباد پہنچیں ۔ راستوں میں حکومت کی جانب سے سخت مشکلات کا سامنا رہا لیکن پر امن رہے کیونکہ ہماری منزل ڈی چوک تھی۔

ڈی چوک پہنچنے پر حکومت نے فسطائیت کی انتہا کی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ جعلی اور مینڈیٹ چور حکومت نے آمرانہ دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔

دنیا بھر میں پاکستان کے امیج کو شدید نقصان پہنچا ، پاکستان کا میڈیا حقائق دکھانے سے قاصر ہے لیکن عالمی میڈیا دنیا کو ایک ایک پل کی خبر دے رہا ہے ۔ حکومت نے طاقت کے استعمال سے اپنی ساکھ ختم کر دی ۔

سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ تشدد اور جبر نے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کیے بلکہ ان کے اندر حکومت کیلئے نفرت کو مزید بڑھا دیا ، حالات اور وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت عمران خان سمیت تمام اسیران کو رہا کرے ، مینڈیٹ پی ٹی آئی کو واپس کرے اور انصاف کے لئے اقدامات کرے ۔

ایسے ماحول میں معشیت بہتر ہو سکتی ہے اور نہ ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ، اگر پاکستان ایک مضبوط طاقت بنے گا تو کشمیریوں کی جاندار وکالت کرے گا ۔

ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک بڑی معاشی قوت بن کر ابھرے تاکہ کشمیریوں کو بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلا سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.