آزاد کشمیر حکومت کرپشن کے خلاف ذمہ داریاں

آزاد کشمیر حکومت کرپشن کے خلاف ذمہ داریاں

سید نذیر گیلانی

اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیری عوام کی freely expressed will جاننے تک آزاد کشمیر کی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ایک better Government and administration کی فراہمی ہے۔ یہ ذمہ داری حکومت پاکستان نے ایکٹ 1974 میں UNCIP کی قراردادوں کے حوالے سے اٹھائی ہے۔

آزاد کشمیر میں کرپشن ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں کی آشیرباد اور حمائیت سے یہاں قائیم ہونے والی حکومتوں نے کرپشن کے مسئلے کو اور شدید کر دیا ہے۔ کرپشن میں ایک جاری quid pro quo نے آزاد کشمیر کی انتظامیہ کو ہر خوف اور جواب دہی سے آزاد کر دیا ہے۔

کرپشن کے خاتمے کے لئےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 31 اکتوبر 2003 کو ایک ریزولیوشن پاس کیا اور اسے انسانی حقوق کے ساتھ جوڑ دیا۔ 9 دسمبر ہر سال بطور UN International Anti Corruption Day کے طور منایا جاتا ہے۔ پاکستان نے (UN Convention against Corruption (UNCAC پر 31 اگست 2007 کو دستخط کئے ہیں۔ یہ Convention legally binding ہے۔

اس Convention کے تحت وکٹم کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسے compensate کرنا بھی شامل ہے۔ ہر ملک پابند ہے کہ وہ کرپشن روکنے کے لئے اقدامات کرے۔ ان میں :
preventive measures, criminalization, international cooperation and asset recovery
شامل ہیں۔ جمہوریت کی حفاظت، rule of law, sustainable development اور human rights کے لئے کرپشن سے پاک معاشرے کی اشد ضرورت ہے۔

جموں وکشمیر کونسل برائے انسانی حقوق JKCHR نے OHCHR کی ہیومن رائٹس کونسل کے 41ویں اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ بعنوان Fight Against Corruption میں بھر پور کردار ادا کیا۔

کرپشن کی وباء کی روک تھام اور معلومات حاصل کرنے کے سلسلے میں JKCHR نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو 27 جنوری 2022 کو ایک مکتوب لکھا اور کچھ معلومات کی درخواست کی۔اقوام متحدہ کا حوالہ دیتے ہوئے ہم نے تحریر کیا کہ:
“Corruption is not only a crime but immoral and the ultimate betrayal of public trust and that Corruption undermines democratic institutions, slows economic development and contributes to governmental instability. Corruption attacks the foundation of democratic institutions by distorting electoral processes, preventing the rule of law and creating bureaucratic quagmires whose only reason for existing is the soliciting of bribes.”

ہم نے وزیراعظم آزاد کشمیر کی توجہ اس طرف دلائی کہ:

“There are well circulated reports of corruption in the public sector, in administration, in the legislature and in the judiciary. In these contexts, the State is clearly accountable for any violation of human rights resulting from the conduct of persons acting in their public capacity”.

اس دوران JKCHR کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک ہنگامی نشست ہوئی اور اس میں یہ امر سامنے آیا کہ نئے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کو وزیراعظم بنے صرف 5 ماہ ہی ہوئے تھے، اس لئے ان کی حکومت سے یہ معلومات مختصر نوٹس پر مانگنا، مناسب نہیں تھا۔ ہم نے حکومت آزاد کشمیر کو 31 جنوری 2022 کو دوسرا مکتوب بھیجا اور آگاہ کیا، کہ وہ پہلے اپنے قدم جمائے اور پھر JKCHR کے سوال نامے کی طرف توجہ دے۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کرپشن کے حوالے سے JKCHR کی تحقیق جاری رہی۔ ہم نے اس رپورٹ کی اشاعت میں جلد بازی پر کنٹرول کیا۔ پاکستان آمد پر، مجھے آزاد کشمیر میں no holds barred کے اصول پر کرپشن کے بے شمار شواہد ملے۔ ایک کا تعلق وزیراعظم آزاد کشمیر کے سیکریٹریٹ سے ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر کے سیکریٹریٹ نے سال 2022 کے اگست سے مارچ 2023 تک اپنا ایک سیکریٹ مد کا بجٹ 20000 روپے ملین سے 605000 روپے ملین سے 625000 ملین روپے کیا اور 9 فروری 2023 کو3000000 روپے، 97000000 روپے اور 100000000 روپے نکالے، جبکہ 27 مارچ2023 کو5000000 روپے اور 29 مارچ 2023 کو 625000000 روپے نکالے۔

آزاد کشمیر میں کرپشن کے بے شمار کھاتے کھولے گئے ہیں۔ یہ کام ایک quid pro quo کے بغیر ممکن نہیں۔ اب quid pro quo ایک باقائیدہ culture بن گیا ہے۔ یک دزدیدہ و دگر پردہ دار۔ ایک چور ہے اور دوسرا پردہ دار۔

اس میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی سرپرستی ایک cover اور insurance ثابت ہوئی ہے۔ کرپشن کی وجہ یہاں میرٹ اور جواب دہی کے خوف کو جوتے کی نوک پر رکھا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے UNCAC پر 13 اگست 2007 کو دستخط کئے ہیں۔ یہ کنونشن Legally binding ہے۔ پاکستان کراچی ایگریمنٹ اور ایکٹ 74 کے تحت، آزاد کشمیر میں UNCIP قراردادوں کے تحت ذمہ داریاں سنبھال چکا ہے۔ آزاد کشمیر میں موجود اور جاری اس کرپشن میں حکومت پاکستان کی vicarious liability ہے۔

امید ہے دونوں حکومتیں اس اظہار پر فوری توجہ دیں گی۔ احباب اور عام شہریوں سے اپیل ہے، کہ وہ 27 جنوری 2022 سے شروع کی گئ JKCHR کی کرپشن کے خلاف اس تحریک میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

آپ حکومت اور انتظامیہ میں ایسی شخصیات کی نشاندہی کریں، جن کے ملک کے اندر اور بیرون ملک اثاثے ہوں اور ان کا رہن سہن Beyond Means ہو۔ JKCHR ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کرے گی اور Assests Recovery کی کاروائی بھی کریں گے۔ یہ کاروائی ملک کے اندر اور بیرون ملک کریں گے۔

سید نذیر گیلان

Leave A Reply

Your email address will not be published.