سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی یاد میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس

سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی یاد میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس

میرپور (کشمیر ایکسپریس نیوز)چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں آزادکشمیر کے سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ سعادت علی کیانی مرحوم کی یاد میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا

جس میں سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر کے سینئر جج جسٹس خواجہ محمد نسیم،جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان،ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جاوید نجم الثاقب ایڈووکیٹ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری شکیل الزمان ایڈووکیٹ، سابق وائس چیئرمین بار کونسل راجہ خالد محمود خان،جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ ماجد علی،سابق صدر بار کامران طارق،چوہدری محمدانور ایڈووکیٹ،سردار محمد اعظم خان ایڈووکیٹ،چوہدری محمد صدیق ایڈووکیٹ، سابق وائس چیئرمین بار کونسل راجہ محمد ندیم ایڈووکیٹ سمیت وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

قبل ازیں ڈپٹی رجسٹرار افتخار شوکت نے فل کورٹ تعزیتی ریفرنس کی کارروائی کا آغاز کیا۔حافظ محمد ممتاز نے قرآن خوانی اور مرحوم وکیل اور سانحہ پشاور کے شہید ہونے والوں بچوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجہ سعادت علی کیانی مرحوم ایڈووکیٹ نہایت ہی اعلیٰ اوصاف، حلیم الطبح، عاجز اور خداداد صلاحیتوں کے مالک وکیل اور نیک انسان تھے۔

انھوں نے کہا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جو دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن اس دنیا سے جانا ہے۔دنیا سے چلے جانے کے بعد انسان کے عہدے نہیں بلکہ انسان کا کردار اور اخلاق ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔راجہ سعاد ت علی کیانی مرحوم سے 17سال کی پرانی رفاقت تھی

انھوں نے بطور وکیل،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل،سیکرٹری باراورممبر بار کونسل کی حیثیت سے ہمیشہ عدلیہ کے وقا رکو قائم رکھا۔ راجہ سعادت علی کیانی مرحوم اپنی عاجزی میں بے مثال تھے۔

انھوں نے نہایت ہی ادب اور عاجزی کے ساتھ اپنے کیسز پیش کیے بار اور بینچ کے رشتہ کو مضبوط کیا۔ان کے والد سپریم کورٹ میں رجسٹرار رہے ہیں اس حوالے سے ان کا اور ان کی فیملی کا سپر یم کورٹ سے گہرا تعلق تھا۔

نوجوان وکلاء ان کے کردار کو رول ماڈل بنائیں۔راجہ سعادت علی کیانی مرحوم کی وکالت اور عدلیہ کے لیے دی جانے والی خدمات کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت محمد ﷺ کے صدقے راجہ سعادت علی کیانی کی مغفرت فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے آمین!

چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پشاور کا سانحہ پوری قوم کے لیے ایک دردناک اورالمناک سانحہ ہے جس میں معصوم بچوں کوذبح کرکے بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔دنیا کی تاریخ میں یہ المناک واقعہ ہے جس میں ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں۔

جب بھی یہ دن آتاہے ساری قوم غمزدہ ہوجاتی ہے۔وطن عزیز کے خلاف دہشت گردی کی لہر کا پوری قوم نے مل کر مقابلہ کرنا ہے اور سفاک ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔

وطن کی عزت و حرمت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے۔پاکستان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے اس کی حفاظت اور حرمت ہم سب کا فرض ہے۔انھوں نے سانحہ آرمی پبلک سکو ل پشاور میں معصوم بچوں کی شہادتوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

ایڈووکیٹ جنرل آزادکشمیر شیخ مسعود اقبال نے کہا کہ راجہ سعادت علی کیانی مرحوم نے بطور وکیل اپنے فرائض ایمانداری،دیانتداری اور فرض شناسی کے ساتھ سرانجام دیے ہیں ان کی خدمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔اللہ تعالیٰ انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے آمین!

 

سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی یاد میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جاوید نجم الثاقب ایڈووکیٹ نے کہاکہ راجہ سعادت علی کیانی مرحوم علمی اور ادبی شخصیت کے مالک نہایت ہی دیانتدار اور اعلیٰ اوصاف کے مالک وکیل اور عظیم انسان تھے

انھوں نے قانون او رآئین کی حکمرانی،عدلیہ کی آزادی اور وکلاء کی راہنمائی کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔وکلاء کے حقوق کے تحفظ سمیت ان کی گراں قدر خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ فل کورٹ تعزیتی ریفرنس میں سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ سعادت علی کیانی مرحوم اور سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کی گئی جس میں ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعائیں کی گئیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.