چوہدری غلام عباس کی 57 ویں برسی کی مرکزی تقریب قائد ملت کے مزار فیض آباد میں منعقد ہوئی
راولپنڈی (کشمیر ایکسپریس نیوزآل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہاہے کہ مسلم کانفرنس کو کمزور کرنے کے نقصانات ناقابل تلافی ہیں مزید سیاسی غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کو تنہاء سیاستدانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ مستقبل میں سول ملٹری تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ آزاد کشمیرمیں آج تک جو تعمیر و ترقی ہوئی اس کے لیے ایکشن کمیٹیاں بنیں اور نہ لوگوں کے رستے روکے گئے۔ سیاست دانوں نے اس ملک کو پاؤں پر کھڑا کیا۔
ہندوستان اور پاکستان میں فرق یہ ہے کہ ہندوستان نے اگست 2019 میں کشمیر کو ہڑپ کر لیاجبکہ آزاد کشمیر اب بھی اصل حالت میں موجود ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان فرق سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے۔ آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال غور طلب ہے جسے پوری توجہ سے درست کرنا ہوگا۔ آزادکشمیر میں نظریاتی انتشار کا فائدہ ہندوستان اٹھا رہا ہے۔
سردار عتیق احمد خان نے ان خیالات کا اظہار یہاں قائد ملت چوہدری غلام س کی 57 ویں برسی کی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
برسی میں آزادکشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان، پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یٰسین، جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا سعید یوسف، مسلم لیگ ن کے راجہ محمد یٰسین خان، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین غلامحمد صفی،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر نور الباری، پی ٹی آئی کے سردار طارق سکندر، مسلم کانفرنس کے سابق صدر مرزا محمد شفیق جرال، مسلم کانفرنس کی سیکرٹری جنرل محترمہ مہرالنساء، سابق چیئرمین سردار الطاف حسین خان، سردار عبدالراشید چغتائی،راجہ ثاقب مجید، سردار عبدالرازق خان، سردار عثمان علی خان، سردار محمد ارشاد خان، سردار اظہر نذر خان، سید اظہر علی شاہ، راجہ افتخار احمد خان، ساجد قریشی ایڈووکیٹ، میجر نصراللہ خان،سابق وزیر محترمہ شمیم علی ملک، راجہ ظفر معروف، چیئرمین ضلع کونسل باغ سردار محمد آصف خان، محترمہ سمعہ ساجد راجہ، و دیگر نے خطاب کیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارا لحق نے اعلی سرکاری حکام کے ہمراہ قائد ملت کے مزار پر حاضری دی۔ پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔ فاتحہ خوانی کی اور پولیس کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
سردار عتیق احمد خان نے آزادکشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصلاح احوال کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے مٹھی بھر عناصر کی طرف سے آزادکشمیر کی پُرامن فضا کو مکدر کرنے، عوامی حقوق کے نام پر سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے اور ایکشن کمیٹیوں کی آڑ میں آزادکشمیر میں نظریاتی تخریب کاری کی مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اور تحریک الحاق پاکستان تاریخ کے انتہائی اہم موڑ میں داخل ہو چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی وزیر اعظم کے انتہائی معتصبانہ، انسانیت کش اقدامات اور آزادکشمیر کے حالیہ سنگین واقعات کی کڑیاں آپس میں ملتی ہیں۔ انھوں نے آزادکشمیر میں سیاسی و نظریاتی انتشار، مملکت پاکستان کے خلاف جاری منفی پراپیگنڈا، پاکستان کے پرچم کی توہین، قائد اعظم اور مجاہد اول کی تصاویر کی بے توقیری اور بے حرمتی کی پُرور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گھناونی سازش کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان اقدامات کے پیچھے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے عمل دخل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی پُرامن فضا کو چند عناصر کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے۔ سردار عتیق احمد خان نے آزادکشمیر بھر سے آنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے آزاد کشمیر کی حکومت، وزیر اعظم، محکمہ سروسز، تعمیرات عامہ، پولیس، کشمیر لبریشن سیل، انتظامیہ اور جماعتی کارکنوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے سردار تنویر الیاس، جماعت اسلامی کے نور الباری، پیپلز پارٹی کے چوہدری یٰسین، مسلم لیگ کے راجہ یٰسین، جے یو آئی کے مولانا سعید یوسف، پی ٹی آئی کے سردار طارق سکندر اور دیگر کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔
صدر پاکستان استحکام پارٹی سردار تنویر الیاس نے کہا ہے کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس نے تحریک آزادی کشمیر کے رخ کا تعین کیا تھا مسلم کانفرنس ریاست کی نمائندہ جماعت ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے رئیس الاحرار کو اپنا دائیاں بازو کہا تھا کشمیر کے تمام جغرافیائی راستے پاکستان کی جانب ملتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ دل و جان کا رشتہ ہے۔ رئیس الاحرار کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اسلاف کی قربانیوں کی بدولت ہمیں ریاست کا انتظام و انصرام ملاُہے۔ ہندوستانی میڈیا کا بلاجواز پروپیگنڈہ قبول نہیں ہے، سیاسی انتشار کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں اس سلسلہ میں عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔ آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سینیر پارلیمنٹرین اور صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین نے کہا ہے کہ چوہدری غلام عباس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کا تحریک آزادی میں کلیدی کردار رہا ہے، چوہدری غلام عباس کا مملکت خداداد پاکستان سے دلی لگاؤ تھا۔ چوہدری غلام عباس اور مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان جیسی شخصیات کو عالمی پزیرائی حاصل تھی۔ اسلاف کے نظریہ کے ساتھ کھڑے ہیں حق و سچ پر چلنے والے ہمیشہ سر خرو ہوتے ہیں۔
کنوئینر آل پارٹیز حریت کانفرنس آزادکشمیر چیپٹر غلام محمد صفی نے کہا کہ اسلاف کی خدمات کو یاد رکھنا ہوگا، رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس نے ساری زندگی تحریک آزادی کے لیے وقف کی۔ رئیس الاحرار نے ایک وقت میں ہی نیشنل کانفرنس اور ڈوگرہ راج کا مقابلہ کیا۔ ایسے مردان قلندر کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔
رئیس الاحرار زندگی بھر حق کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہے۔ اسلام کا تقاضہ ہے کہ امت اتفاق و اتحاد کے ساتھ زندگی بسر کرے۔ ہمیں یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔پاکستان ہماری محبت ہے، تحریک آزادی کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں ہونے دیں گے
مولانا سعید یوسف نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آزاد کشمیر کو جمہوری حقوق حاصل ہیں، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ابتر ہے۔ نظریہ کی فکر کرنا ہوگی۔ پاکستان سے رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے اور اس رشتہ یعنی کلمہ کی بنیاد پر جان بھی قربان ہے۔ ہمیں پاکستان کی قدر کرنا ہوگی۔ ہمیں خدا کی نعمتوں کا ادراک کرنا ہوگا۔
چیف آرگنائزر مسلم کانفرنس راجہ ثاقب مجید نے کہا کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، فکر کی آبیاری کرنا ہوگی۔ کشمیریوں نے تحریک آزادی کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ نظریہ الحاق پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ایسی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نظریاتی انتشار کو رد کرتے ہیں۔مجاہد اول اور رئیس الاحرار کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ نظریہ الحاق پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں،
سنئیر رہنما مسلم کانفرنس سردار عبدالرشید چغتائی ایڈووکیٹ نے کہا کہ الحاق پاکستان منزل ہے پاکستان کے پرچم کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔
سابق صدر مسلم کانفرنس مرزا شفیق جرال ایڈووکیٹ نے کہا کہ قائد ملت کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قائد ملت کی فکر کو جاری رکھیں گے۔ نظریاتی انتشار سے بچنا ہوگا۔ انتشار کو روکیں گے تو خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
رہنما مسلم کانفرنس محترمہ مہرالنساء نے کہا ہے کہ انتظامیہ اور حکومت کا برسی پر بہترین نظم و ضبط قائم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں،
چئیرپرسن آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس خواتین ونگ محترمہ سمعیہ ساجد راجہ نے کہا کہ رئیس الاحرار قائد ملت چوہدری غلام عباس نے ساری زندگی جدوجہد آزادی کے لیے وقف کردی تھی۔ قائد ملت کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
سابق امیدوار اسمبلی راجہ افتخار احمد خان نے کہا کہ نظریہ الحاق پاکستان کو آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ہماری منزل پاکستان ہے۔سابق وزیر حکومت راجہ محمد یاسین خان نے کہا کہ رئیس الاحرار کے فلسفہ زندگی کو سمجھنا ہوگا۔ اسلاف کی جدوجہد مشکلات سے بھری پڑی ہے۔ہمیں الحاق پاکستان کے لیے کام کرنا ہوگا۔
نائب امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر نورالباری نے کہا کہ فکر کو محفوظ بنانا ہوگا۔ تحریک کا نظریاتی پہلو کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ ریاستی تشخص کے تحفظ کے لیے کام کرنا ہوگا۔ پاکستان مقدس سرزمین ہے پاکستان کے ساتھ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر رشتہ قائم ہے۔ سردار طارق سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ رئیس الاحرار کی سیاسی خدمات کا معترف ہر کشمیری ہے،
اس موقع پر سابق وزیر حکومت میڈیم شمیم ملک، سابق مشیر حکومت سردار عبدالواجد خان ایڈووکیٹ، راجہ وقار احمد خان،اظہر علی شاہ،عبدالشکورمغل، غلام رضا نقوی، رہنما مسلم کانفرنس برطانیہ عبدالخالق قادری، حامد منظور، سردار مشتاق نئیر، صدر خواتین ونگ مظفر آباد فضہ ساجد راجہ، راجہ ظفر معروف، محترمہ میمونہ کیانی ایڈووکیٹ، سردار آصف ممتاز ایڈووکیٹ، راجہ حامد منظور ایڈووکیٹ، سید ثقلین فدا کاظمی ایڈووکیٹ، راجہ صغیر احمد خان ایڈووکیٹ، شہناز جاوید خواجہ، رہنما مسلم کانفرنس پیرزادہ افسر خان، ساجد قریشی ایڈووکیٹ، سلیم عوان اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ رئیس الاحرار، قائد ملت چوہدری غلام عباس کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
قائد ملت الحاق پاکستان کے داعی تھے۔ قائد ملت نے ساری زندگی الحاق پاکستان کو متمع نظر بنائے رکھا۔ قائد ملت نے اصولوں پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،ہم ہر طرح کی نظریاتی تخریب کاری کو مسترد کرتے ہیں پاکستان کے ساتھ نظریاتی طور پر سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔”کشمیر بنے گا پاکستان”کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔رئیس الاحرار کا مشن پاکستان سے لازوال محبت تھا جس کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ رئیس الاحرار نے کشمیری عوام کے مستقبل کی سمت کا تعین کردیا تھا۔ قوم رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی خدمات پر ان کی احسان مند ہے، مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے سفارتی محاذ پر جدوجہد کی اشد ضرورت ہے۔ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی جدوجہد کی بنیاد کو سمجھنا ہوگا۔مسلح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں معیشت کی مضبوطی سے پاکستان مضبوط ہو گا۔
مقررین نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے مزار قائد ملت پر برسی کی تقریب کے دوران بہترین انتظام و انصرام قائم کرنے پر مشکور ہیں۔ مسلم کانفرنس نے قوم کے اذہان و قلوب کو کبھی منتشر نہیں ہونے دیا۔تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ نظریاتی تربیت کے لیے کام کرنا ہوگا پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں۔
اس موقع پر سردار محمد اجمل نکیالوی اور راجہ لطیف حسرت اور راجہ زرین کی جانب سے قراردادیں بھی پیش کی گئیں جن میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور مقبو ضہ فلسطین میں جاری مظالم کی بھرپور کی مذمت کی گئی
دریں اثناء رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی 57 ویں برسی کی مرکزی تقریب قائد ملت کے مزار فیض آباد میں ہوئی۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے قائد ملت کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر پولیس کے چاک وچوبند دستے نے سلامی بھی دی۔
قائد ملت کی برسی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے قائد ملت چوہدری غلام عباس کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوے کہا کہ رئیس الاحرار قائد ملت چوہدری غلام عباس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں آزاد کشمیر کی صورتحال پر توجہ دینا ہوگی۔ ہم نے ہر قدم پر نقصان کی نشاندہی کی ہے۔
مجاہد اول نے کہا تھا کہ تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے لیے انتشار پھیلایا جاسکتا ہے۔ آزادکشمیر مستحکم ہو گا تو تحریک آزادی مضبوط ہوگی۔آزاد کشمیر کے مستقبل کو تاریک نہیں ہونے دیں گے۔آزاد کشمیر میں نظام قائم کرنے کے لیے اسلاف کی انتھک محنت شامل ہے۔اسلاف نے تعمیر و ترقی کو ترجیح دی تھی۔آزاد کشمیر میں شہریوں کو جمہوری آزادیاں حاصل ہیں۔
آزاد کشمیر کے دور آفتادہ علاقوں میں بھی انفراسٹرکچر بہتر حالت میں ہے، سول ملٹری ریلیشنز مربوط ہوں گے تو مسائل سے نبرد آزما ہونے میں آسانی ہو گی۔ آزادی کے لیے بے پناہ قربانیاں دی گئی ہیں۔ سیاسی غلطی کا کفارہ خون جگر دے کر ادا کرنا ہوتا ہے۔پاکستان کے ساتھ مضبوط بنیادوں پر معاشی، معاشرتی اور مذہبی رشتہ ہمیشہ سے قائم ہے اس رشتہ کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں صورتحال ابتر ہے، مقبوضہ کشمیر میں خصوصی حیثیت کا خاتمہ کے بعد بھارت کے خلاف نفرت میں آضافہ ہوا۔ آزادکشمیر کے مستقبل کی فکر ہے کوہالہ واقعہ پر جذباتی ردعمل کے بجائے سوچ بچار کررہے ہیں۔ دشمن پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرداں ہے دشمن کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مسلح افواج کے خلاف ہرزہ سرائی قبول نہیں ہے