بلدیاتی نمائندگان نے بجٹ مسترد کردیا،یکم جولائی سے احتجاجی دھرنے کا اعلان
مظفرآباد(وقائع نگار)آزادکشمیر بھر کے بلدیاتی نمائندگان نے حکومت آزادکشمیر کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کومسترد کرتے ہوئے یکم جولائی سے احتجاجی دھرنا کااعلان کردیا۔ مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نمائندگان سردار جاوید شریف چیئرمین پونچھ، غلام مجبتیٰ مغل چیئرمین نیلم، طیب منظور کیانی جہلم ویلی، سردار امجد چیئرمین پلندری، آصف خان چیئرمین باغ، سید سکندر گیلانی میئر مظفرآباد،راجہ ناصر لطیف وائس چیئرمین، وائس چیئرمین مظفرآباد،ترجمان ممبر مظفرآباد، انجمن زمان اعوان کونسلر بلدیہ، میر امتیاز احمد ترجمان ضلع کونسل مظفرآباد، راجہ عامر ظفرممبر ضلع کونسل مظفرآباد، سردار عامر نعیم باغ ممبرضلع کونسل، جاوید عارف مغل ممبر باغ،جاوید عارف علوی ممبرباغ،سردار تسلیم ممبرضلع کونسل مظفرآباد،چوہدری عبدالغفور چیئرمین ضلع کونسل کوٹلی،محمد آصف یعقوب ممبر مظفرآباد، محمدتسلیم عباسی مظفرآباد، محمدخالد نقشبندی حویلی،چوہدری عبدالنعیم ممبر ضلع کونسل مظفرآباد،سید خرم نقوی کونسلر مظفرآباد، سفیر احمد چیئرمین یونین کونسل، ناہید خان چیئرمین یونین کونسل،عاصم نقوی کونسلر، عمر علی کونسر،چییئرمین ضلع کونسل پونچھ، چیئرمین ضلع کونسل نیلم،چیئرمین ضلع کونسل پلندری سدھنوتی، چیئرمین ضلع کونسل باغ نے کہا کہ جنوری2023میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوا۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد دو سر بجٹ پیش کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 بجٹ میں تین ارب سترہ کروڑ نوے لاکھ روپے مختص کیے گئے۔ اس بجٹ سے قبل ضلع کو نسل، کارپوریشن، یو نین کو نسل کا بجٹ با قاعدہ اے ڈی پی میں ہر سال مختص ہوتا رہا۔ جب کہ الیکشن کے بعد اور مقامی حکومتوں کے قیام کے بعد اس حکومت نے گذشتہ بجٹ میں لوکل گور نمنٹ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے یہ مدات ہی ختم کر دی۔ احتجاج اور بارہا کوششوں کے بعد حکومت نے گرانٹ ان ایڈ کی صورت میں بلدیاتی اداروں کو تین ارب سترہ کروڑ میں سے صرف 88کروڑرو پے دیے گئے۔ جبکہ ایم ایل ایز کی اسکیموں کیلئے مختص رقم چھیاسٹھ کروڑ پچیس لاکھ روپے تھی۔ جبکہ فی حلقہ لوکل گورنمنٹ کے بجٹ سے پانچ کروڑ روپے سے زائدہ کے منصوبہ جات ایم ایل ایز کی صوابدید پر د ئیےگئے۔دو سرا بجٹ کل پیش ہوا اور ہمیں توقع تھی کہ بلدیاتی اداروں اور منتخب نمائندگان کیلئے حکومت خاطر خواور قم مختص کرے گی۔ جس کیلئے احتجاج کو موخر کرنے کے حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات بھی کیے۔ چونکہ ایک احتجاجی تحریک، عوامی ایکشن کمیٹی کی چل رہی تھی تو ہم نے حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا حکومتی کمیٹی کو بار بار بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے اوراختیارات منتقل کرنے کے حوالے سے بھی بار با اصرار بھی کیا۔ وزیر اعظم نے اعلانات بھی کیے اور وعدے بھی ے بارہا وزیر نے اعلانات بھی۔ لیکن عملدرآمد نہ ہو سکا جب بجٹ پیش ہوا اور تفصیلات سامنے آئی تو وہ ہم منتخب بلدیاتی نمائندگان کیلئے انتہائی مایوس کن ہیں۔ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ کے تمام فنڈز لوکل نمائندوں کا حق ہے ہمیں گرانٹ ان ایڈ یا خیرات نہیں چاہیے بلکہ لوکل گورنمنٹ کا سارا بجٹ مقامی حکومتوں کیلئے مختص ہونا چاہیے۔موجودہ بحث اس مالی سال کیلئے حکومت نے لوکل گورنمنٹ کیلئے تین ارب ستر کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ جو کہ مجموعی ترقیاتی بجٹ چوالیس ارب کا صرف آٹھ فیصد ہے۔ گویا بانوے فیصد بجٹ حکومت اس کے وزراء، ایم ایل ایز کیلئے ہے۔ لیکن حکومت نے بلدیاتی اداروں ضلع کو نسل، کارپوریشنز، یونین کو نسل، ٹاون کمپنیز کیلئے مدات رکھنے کی بجائے بجٹ کو گذشتہ مالی سال کی طرح غیر ضروری مدات کا نام دیگر بلدیاتی اداروں کو عملی طور پر اپانچ بنا دیا ہے۔ عملاً ایک روپیہ بھی بلدیاتی اداروں کے نام پر نہیں رکھا گیا۔ سارا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہو گا جتنی مرضی دے۔ اور نہ دے تو کسی بنیاد پر کوئی کلیم نہیں کر سکتا۔ گڈ گور نفس در اصل قانون پر عمل، مساوت، انصاف، اداروں کی مضبوطی اور القیارات کی منتقلی میں ہوتی ہے۔ حکومت، وزراء اور ممبران اسمبلی آٹھ فیصد بجٹ کو اس کی اصل حقدار، لوکل گورنمنٹ کے حوالے کیوں نہیں کرنا چاہتے۔ کسی قانون کے تحت ممبران اسمبلی اور وزیر اعظم لوکل گورنمنٹ کا بحث استعمال کر رہے ہیں۔ اگر اختیار نہیں دیتے ہیں تو لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کیوں کر ائے ۔ لوکل گورنمنٹ کے ہزاروں منتخب نمائندگان کو ان کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا؟ حکومت کیوں ایک اور احتجاج اور انتشار کو دعوت دے رہی ہے۔ ہمارا یہ سوال اعلیٰ عدلیہ سے بھی ہے۔ جس کے حکم کے تحت الیکشن ہوئے۔ ہم کس سے انصاف مانگیں۔ ایکٹ 2024کا نیا مسودہ تین ہفتے قبل اتفاق رائے کے باجود ابھی تک اسمبلی میں پیش ہی نہیں ہو سکا جب کہ ہم سے وعدہ کیا گیا کہ ہم بجٹ سے قبل منظور کروالیں گے۔ دسمبر2023سے قائم کمیٹی جس نے ایک ماہ میں معاملات کو حتمی شکل دینی تھی آج تک ٹال مٹول کر کے وقت کا خیاں اوربلدیاتی نمائندگان اور عوام کو مایوس کیا گیا۔ سات ماہ کے بعد بھی نتیجہ وہی ہے پھر ان مزاکرات کا کیا فائدہ ہوا؟ ہم تمام بلدیاتی نمائندگان اس بحث کو مسترد کرتے ہیں۔ نئے ایکٹ کو فوری طور پر اسمبلی میں پیش کر کے منظور کروانے اور لوکل گورنمنٹ کا تمام بحت بلدیاتی نما ئندگان کے حوالے کرنے اور تمام مدات کو ختم کر کے ضلع کو نسل، کارپوریشنز، ٹوں کمیٹیٹ، یو نین کو نسل ہا کیلئے لوکل گورنمنٹ کا تمام بہت مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات پر غور نہ کیا گیا تو مظفر آباد میں اسمبلی کے سامنے ہزاروں بلدیاتی نمائندگان، عوام کیسا تھ لیکر دھر نا دینگے۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان، عالمی اداروں، اور ہر سطح پر مقامی حکومتوں کو نظر انداز کرنے کیخلاف بھر پور مہم چلائینگے۔
Comments are closed.