اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کا دسواں سالانہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس،متعدد قراردادیں منظور 

اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کا دسواں سالانہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس،متعدد قراردادیں منظور

اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز) اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کا دسواں سالانہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ہوا ۔آزادجموں و کشمیر کے وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور مہمان خصوصی تھے ۔چیئرمین یوتھ اسمبلی ڈاکٹر نوید حسن ،جنرل سیکرٹری عبدالعزیز اعوان ،سپیکر حلیمہ نورین ،قائد ایوان احمد بشیر خواجہ ،قائد حزب اختلاف سردار واصف انجم سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔مہمان خصوصی راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے اجلاس میں آ کر بہت خوشی ہوئی کہ ہمارے نوجوان تعمیری کاموں میں آگے ہیں اس سے نوجوانوں میں شعور ا رہا ہے اور پارلیمانی امور کا تجربہ بھی حاصل ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں آزادکشمیر کے نوجوانوں سے رابطے میں رہتا ہوں اور مجھے اس سے بڑی خوشی ملتی ہے کہ آزادکشمیر کا نوجوان باصلاحیت ہے،اس اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کی اچھی بات یہ ہے اسمیں قبیلے ،برادری اور ذات کی نفی ہے آپ اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر یہاں تک پہنچے ہیں آپ میں سے کئی لوگ اسمبلیوں میں ہونگے،اسمبلی میں نوجوان قیادت موجود ہے ، بڑے باپ کا بیٹا ہونے کے باوجود سیاست میں مجھے بھی دشواریاں تھیں میں بھی مسلسل ،محنت کے بعد آگے آیا بڑی محنت کی ،زندگی میں چیزوں کو حاصل کرنے کیلیے محنت جذبے اور لگن کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ ،legacy کا ایڈوانٹیج ملتا ہے مگر اپنی حیثیت کو منوانا پڑتا ہے محنت اور لگن سے آگے بڑھنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے پاکستان و آزادکشمیر میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے ،گذشتہ زمانوں میں میٹرک کی بڑی اہمیت تھی مگر اب حال یہ ہے کہ ڈاکٹرز اور انجینئرز بے روزگار ہے مگر ہنرمند آدمی بےروزگار نظر نہیں آئے گا اس لئے ہمیں خود احتسابی کرنی ہے ،دنیا انفارمیشن ایج کی طرف جا رہی ہے ہم ڈس انفارمیشن کی طرف جا رہے ہیں ،جب تک آپ بنیاد صیحیح نہیں ڈالیں گے عمارت کیسے بنے گی ہمیں اپنی تاریخ کو جاننا ہو گا ہمیں جو کچھ دکھایا اور پڑھایا جاتا ہے اس پر بھی تحقیق کرنا ہو گی ،ہمیں دوسرے اور مخالف کے بیانیے کو بھی دیکھنا ہو گا ،ہم بہتی لاشوں کی طرح پانی میں بہتے ہیں ہمیں تیراک بننا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ بغیر تحقیق اور بغیر بات سمجھے ہم بیانیہ بنا لیتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں نے ایکشن کمیٹیوں سے بات چیت کی میں اس نتیجے پر پہنچا کہ بہت سے افراد کو حقائق کا علم نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر مجھے بھی تشویش ہے لیکن کیا ہم نے مسئلہ فلسطین سے آگاہی حاصل کی ہے ہم کس دور سے گزر رہے ہیں ہم فیس بک اور انسٹا گرام کے گریجویٹ ہیں اور اسی پر رائے قائم کرتے ہیں ہمیں حقائق کو دیکھنا ہو گا ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہے اپنے پوٹینشل کو دیکھنا ہے ،ناروے کی آبادی 55 لاکھ ہے مگر ان کے پوٹینشل اور اپنے پوٹینشل کا موازنہ کر لیں ۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں آپ کے فیصلے آپ کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا سبب ہوتے ہیں ،اختلاف ہونا ایک الگ بات ہے ،بڑے اداروں میں طلباء کو گروم کرنے کیلیے جن لوگوں کو بلایا جاتا ہے انکا ،intellect کیا ہے ہمیں جاننا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ نعروں سے آگے نہیں بڑھا جا سکتا ،خود کا احتساب کریں ،اج بنگلہ دیش میں لوگ سڑکوں پر ہیں ،نظام کے خلاف لڑنا چاہیے اسکی اصلاح کیلیے کمربستہ رہنا چاہیے ،سسٹم کے خلاف بات کرنے سے بات نہیں بنتی ہم سسٹم کو کیا دے رہے ہیں اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔آج ہماری یوتھ جو ہماری طاقت ہے ایک ایسے راستے کی جانب گامزن ہے جہاں منزل نظر نہیں آ رہی ،تنقید برائے تنقید کا دور ہے ،ہم بیس کیمپ میں رہتے ہیں ہمیں سوچنا ہے کہ یہاں کئی حکومتیں کام کر چکی ہیں اس حکومت کا کام تحریک آزادی کشمیر کو زندہ رکھنا ہے ،جب انقلابی حکومت قائم ہوئی تو وزیر اعظم چیف سیکرٹری کو لینے کوہالہ جاتا تھا ،اسوقت ریاست میں تمام سسٹم موجود ہے جس کی آبادی 25 لاکھ ہے لیکن ہم نے کیا دیا ہے ہمیں اسکا احتساب کرنا ہو گا ،ہم۔اسے کچھ نہیں دے سکے ،200 ارب تنخواہوں کا بجٹ ہے 28 ارب ترقیاتی بجٹ ہے جس سے پورے ریاست میں انفراسٹرکچر قائم کرنا ہے ،تحریک آزادی کے علاؤہ ہماری کوئی جوازیت نہیں ،مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کیلیے ہم نے کیا کیا ہمیں سوچنا ہے ہمیں سوچنا ہے ہم ان شہداء کیلیے کتنے لوگ اکٹھے کر سکے ،اب لوگوں کیلیے تحریک آزادی کشمیر کیلیے وقت نہیں ہے ،ہم۔آٹے اور بجلی کیلیے باہر آ گئے مگر تحریک آزادی کشمیر کیلیے کتنے لوگ نکلے ہمیں سوچنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خود احتسابی کرنا ہو گی ،سیاستدان ،ایم ایل اے جس سسٹم کے تحت ممبر بنتے ہیں وہ اسی نظام میں رہتے ہیں ہمیں اپنی ترجیحات کو تبدیل کرنا ہو گی پڑوسی ممالک کو دیکھیں کوئی آئی ٹی میں آگے بڑھ رہا ہے کوئی اداکار بن رہا ہے کوئی سپورٹسمین ہے ،ریاست کے نوجوانوں کے اندر بہت صلاحیت ہے انہوں نے ہر شعبے مین نام کمایا ہے ہمارے جین کے اندر لڑنا سیکھا ہے ،سپیکر اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نوجوانوں کو موقع دیں گے وزراء اور ایم ایل ایز ساتھ رکھیں گے ،اس سال ریاست کے اندر اب سے زیادہ قانون سازی کی گئی ،اس حکومت نے ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کیا ہے جس سے بیواؤں ،معذوروں ،ٹرانسجینڈر ،طلاق یافتہ اور بزرگ خواتین و حضرات کو ماہانہ رقم ملے گی یہ دس ارب کا فنڈ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضمیر مطمئن ہے اس لیے حکومت کے ساتھ ہوں یہ اجتماعی ذہانت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اسمیں پیپلز پارٹی بھی شامل ہے اور ن لیگ بھی ۔انہوں نے کہا کہ ہم تحریک آزادی کا نام لیکر اپنی حکومتیں بچاتے رہے اور فنڈز استعمال کرتے رہے جسطرح کام ہونا چاہیے تھا اسطرح کام نہیں ہوا ہم نےاںس نظام کو قائم رکھنے کیلیے اپنی جوازیت دینی ہے ،خرابیاں ستر سال کی ہی۔ ہر محکمہ کینسر زدہ ہے جو جراحت کے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا حکومت نے اشتہاروں پر پیسے نہیں لگائے ایک نئی گاڑی نہیں خریدیں ایک نئی پوسٹ نہیں کی ،ہم بھی سادگی پر عمل پیرا ہیں ،بلدیاتی ادارہ جات ایک اچھا اقدام تھا اسمیں عدالت کا بھی بڑا کردار ہے ایک سال کے اندر بلدیاتی نمائندوں کو ایک ارب روپے دئیے گئے ،انہوں نے کہا کہ نظام آہستہ آہستہ ٹھیک ہوتے ہیں نظام کے اندر رہ کر نظام کی لڑائی لڑنی پڑتی ہے ،ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں تھوڑی سے غلطی ہمیں کسی بڑے بحران سے دوچار کر سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں انہیں صیحیح راہ کی جانب گامزن کرنے کی ضرورت ہے ۔اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کو جو تعاون چاہیے حکومت وہ تعاون فراہم کرے گی ۔مجھے جو ذمہ داری دیں گے اسے پورا کروں گا ، آپ کیلیے ایک کوآرڈینیشن قائم کیا جائے گا،اس اسمبلی میں 50 فیصد کے قریب نوجوان ہیں کل آپ نے اسمبلیوں میں بیٹھنا ہے جس کے لئے روائتی سوچ کو ترک کرنا ہو گا ۔آج آپ کی گفتگو سن کر امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے سلامت رہیں اور ملک و قوم کی ترقی کیلیے اپنا فعال کردار ادا کرتے رہیں،چیئرمین اسٹیٹ یوتھ اسمبلی ڈاکٹر نوید حسن نے وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا شکریہ ادا کیا ،انہوں نے سابق وزیراعظم راجہ ممتاز حسین راٹھور کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ یوتھ اسمبلی ایک شیڈو کابینہ ہے جو پولیٹیکل نرسری کے طور پر کام کرتی ہے جو نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتی ہے ۔انہوں نے کہا ہمیں نوجوانوں کو مایوسی سے نکالنا ہے تاکہ وہ مستقبل کے کٹھن حالات سے نبرد آزما ہو سکیں انہوں نے کہا کہ لوئر ہاؤس اور اپر ہاؤس ہے کونسل دو سال کیلیے ہے اور اسکا ایک اپنا بورڈ بھی ہے بورڈ میں آزادکشمیر کے جید رہنماء شامل ہوتے ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں اسمبلی کے اندر جگہ دی جائے تاکہ نوجوان ایوان کی کارروائی دیکھیں اور سیکھیں ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کی سطح پر بھی ہمارے سیٹ اپ ہیں انہیں مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور انکا حکومت سے اشتراک بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ۔ نوجوانوں میں آگاہی پیدا کی جا سکے اور کمیونیٹیز سے بہتر اشتراک ہو ۔اسٹیٹ ،یوتھ اسمبلی کے وائس چیئرمین فواد اسلم نے کہا کہ یوتھ اسمبلی کا مقصد نوجوانوں کو باصلاحیت بنانا ہے ،ہم آزادکشمیر کی یوتھ پولیٹیکل نرسری ہیں ،ہمیں پارلیمان سے اشتراک کا موقع ملا ،انہوں نے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کا بلدیاتی انتخابات پر شکریہ ادا کیا ،انہوں نے آزادکشمیر کے سابق ممبر اسمبلی سردار خالد ابراہیم کا بھی تذکرہ کیا ،انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور وہ منتخب بھی ہوے ، انہوں نے یوتھ پالیسی پر بھی روشنی ڈالی ،انہوں نے وزیر حکومت سے نوجوانوں کیلیے موثر پالیسی بنانے کا مطالبہ کیاانہوں نے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو فروغ دینے پر زور دیا،انہوں نے کہا کہ یوتھ اسمبلی کے ارکان کو مختلف وزارتوں کے ساتھ منسلک کیا جائے ، ،قائد ایوان اسٹیٹ یوتھ اسمبلی احمد بشیر خواجہ نے وزیر حکومت راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا شکریہ ادا کیا ،انہوں نے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکو

مت میں کئی بل پاس کئے ،انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد نوجوانوں کو سیکھنے کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیم پر فوکس ہے ،ٹیکنیکل تعلیم کو فروغ دیں گے ،انہوں نے نیلم ،جہم ویلی میں پروگرام کروائے ،ہم نے خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا ،اسکو مزید توسیع دیں گے ،ہماری کوشش ہے کہ جس طرح لوکل گورنمنٹ الیکشن ہوے اسی طرح اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے الیکشن کروائے جائیں ۔اسمبلی کے نظام کو پیپر لیس کرنا چاہتے ہیں ایک گورنمنٹ کی طرف جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے کیلیے پروگرام رکھے جائیں گے ۔اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل طلب معاملہ ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ،مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اندوہناک سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے فلسطینی مسلمانوں سے بھی اظہار یک جہتی کیا ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو پوری قوت سے اٹھایا جائے ، انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین حل کروانے کیلیے اپنا کردار ادا کرے ،اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے جنرل سیکرٹری عبدالعزیز اعوان نے بھی قراداد پیش کی ۔یوتھ اسمبلی کے ممبر عدنان گیلانی نے قراداد پیش کی ، اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے وزیر ،پارلیمانی امور عبداللہ نے آزادکشمیر کے پارلیمانی امور پر روشنی ڈالی 1970 میں پارلیمان بنی ،سردار عبدالقیوم خان پہلے صدر بنے ،1985 میں انتخابات ہوئے اور سردار سکندر حیات خان منتخب ہوے اسکے بعد راجہ ممتاز حسین راٹھور ،سردار عبدالقیوم خان ،بیرسٹر سلطان محمود ،سردار سکندر حیات ،سردار عتیق احمد خان ،راجہ فاروق حیدر خان ،چوہدری عبدالمجید ،عبدالقیوم نیازی ،سردار تنویر الیاس اور چوہدری انوارالحق منتخب ہوئے ۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ۔انہوں نے غزہ کی صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا اور غزہ کے فلسطینی بھائیوں سے اظہار یک جہتی کیا ،اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے اپوزیشن ممبر عدنان گیلانی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اسٹیٹ یوتھ اسمبلی کے ارکان اپنا مستقبل تیار کر رہے ہوتے ہیں ،یہ دس سال سے کام کر رہی ہے ہم نے بڑے لائق لوگ تیار کئے ہیں ،ہنارا مقصد یہ ہے کہ ان میں سے نوجوان سیاست سیکھیں اور اوپر آئیں ،ہم نے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہو سکیں ، اس اسمبلی کو ایوان کا درجہ دے دیا گیا ۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے بعد نعت شریف پیش کی گئی ۔تقریب کے اختتام پر وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور کو شیلڈ پیش کی گئی ۔مہمان خصوصی راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے اعلی کارکردگی پر منتخب ارکان کو بھی شیلڈ دیں

Comments are closed.