بھارت کوغیرقانونی اقدامات واپس لینے کیلئےموثرسفارتکاری کیجائے،لطیف اکبر

بھارت کوغیرقانونی اقدامات واپس لینے کیلئےموثرسفارتکاری کیجائے،لطیف اکبر

مظفرآباد(وقائع نگار)قائمقام صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر چوہدری لطیف اکبر نے فارن سروسز آفیسرز کے 44ویں سپشلائزڈ ڈپلومیٹک کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات سے مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ صرف کشمیری کر سکتے ہیں، کشمیریوں کی آخری امید پاکستان ہےاور پاکستان کا مسئلہ کشمیر پر واضح موقف ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ ختم کر کےکشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کاحق خودارادیت دے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ کرسکیں۔ آزاد کشمیر میں آبی وسائل اور ہائڈل کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔ وفاقی حکومت میدانی زرعی علاقوں کو سیراب کرنے کیلئے آزاد کشمیر کی جنگلی حیات، آبی وسائل اور قدرتی حسن کو برقرار رکھنے کیلئے سرمایہ کاری کرے۔ ہندوستان کو 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات واپس لینے پر مجبور کرنے کیلئے دفتر خارجہ کو موثر سفارتکاری کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر پالیسی میں تسلسل کا فقدان نظر آتا ہے۔ کشمیری کسی بھی تقسیم کے فارمولے کو تسلیم نہیں کرتے کشمیریوں نے لاکھوں قربانیاں بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے دی ہیں۔ یاسین ملک کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کے لئے جدوجہد کرنے والے رہنماؤں کو قید کر رکھا ہے۔ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ پاکستان نے ہر مشکل میں ہمیشہ آزاد کشمیر کے لوگوں کی مدد کی ہے۔ زلزلہ، سیلاب اور حالیہ بجلی بحران میں آزاد کشمیر کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے جس پر ہم حکم پاکستان اور پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں۔ کشمیر کے لوگ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان چاہتے ہیں۔ ہندوستان نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننے کی گھناؤنی سازش کی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی آبادی کا تناسب بدلنے کیلئے ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر رہا ہے تا کہ کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کر ے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں کشمیر پالیسی پر تسلسل کا فقدان نظر آیا ہےمسئلہ کشمیر کو دنیا میں بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کیلئے نوجوان سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈا کا موثر جواب دیں۔ ایک سوال کے جواب میں قائمقام صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آزادکشمیر انتہائی پرامن علاقہ ہے جو سیاحت کے اعتبار سے موزوں ترین خطہ ہے۔ تعلیم ہمیشہ سے حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ آزاد کشمیر میں پانچ سے زائد یونیورسٹیاں قائم ہیں۔ خواتین کیلئے علیحدہ یونیورسٹی، آئی ٹی کی الگ یونیورسٹی جبکہ شرح خواندگی بھی دیگر صوبوں کی نسبت کافی بہتر ہے۔ قائمقام صدر چوہدری لطیف اکبر نے شرکاء کو کشمیر کی تاریخ، قانونی حیثیت، وفاقی اور آزاد کشمیر کے آئینی اور قانونی روابط، مسئلہ کشمیر، آزاد کشمیر کے انتظامی و آئینی ڈھانچے، قانون ساز اسمبلی، سوشل اکنامکس ڈویلپمنٹ اور خطہ کی ڈیمو گرافی پر بھی لیکچر دیا۔ فارن سروسز آفیسرز کے 44ویں سپشلائزڈ ڈپلومیٹک کورس کے وفد کی سربراہی ڈائریکٹر پروگرام محمد ارسلان میر، پروگرام آفیسر محمد امین کر رہے تھے۔ آفیسران میں سید اشتیاق چٹھہ، محترمہ علینہ میر، محمد علی، محمد عماد عاشق، محترمہ درہم شیخ، محمد اشتیاق الحسن، اظہاراللہ، نجف امیر خان، محترمہ نایاب تجوید، صدام شاہ، ساجد شبیر، محترمہ شائستہ خان۔ محترمہ سوہن سومرو اور محترمہ زارا افتخار شامل تھے۔

Comments are closed.