آئینی ترامیم کامعاملہ لٹک گیا،اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی

آئینی ترامیم کامعاملہ لٹک گیا،اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی
مولانا کی دو باتیں ایک تو یہ ہے کہ ہمیں وقت دیا جائے، دوسری وہ نمبرز پر اپنا اطمینان چاہتے ہیں،نمبر گیم کی حد تک کوئی مسئلہ نہیں ہے نمبرز موجود ہیں، نئے سیشن میں ترامیم پاس کرالیں گے ، عرفان صدیقی
مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم، عدلیہ کی آزادی کیخلاف قرار دیا جائے، پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹمپرنگ نہیں کر سکتی،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف

 

اسلام آباد ( کشمیرایکسپریس نیوز ) ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں پیش کی جائیں گی۔سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے بیان میں کہا کہ آئینی کمیٹی کا تین گھنٹے کا اجلاس ہوا۔ تفصیل کے ساتھ بریفنگ دی گئی۔ مولانا فضل الرحمان کو ترامیم پر کوئی اصولی اختلاف نہیں ہے۔

مولانا کی دو باتیں ہیں ایک تو یہ ہے کہ ہمیں وقت دیا جائے اور دوسری وہ نمبرز پر اپنا اطمینان چاہتے ہیں۔ نمبر گیم کی حد تک کوئی مسئلہ نہیں ہے نمبرز موجود ہیں۔آج دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو جائیں گے۔

آئینی ترامیم کامعاملہ لٹک گیا 

سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں ترامیم آجائیں گی۔ کمیٹی میں کوئی کسی کا محتاج نہیں تھا۔ پی ٹی آئی ارکان کے پاس ضمانت دینے کے لئے کوئی اتھارٹی نہیں تھی۔ پی ٹی آئی والے یہاں متفق ہوکر اڈیالہ چلے بھی جائیں اور بانی پی ٹی آئی کہے میں نہیں مانتا تو بات ختم ہو جائے گی۔ پی ٹی آئی کی مجبوری ہم سمجھتے ہیں۔

ادھر حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔عابد زبیری، شفقت محمود، شہاب سرکی، اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دے۔

آئینی ترامیم کامعاملہ لٹک گیا 

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے۔ وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔ پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹمپرنگ نہیں کر سکتی۔درخواست میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

 

چارٹر آف پارلیمنٹ،18رکنی کمیٹی قائم

Comments are closed.