پودا کی17ویں سالانہ دیہی خواتین قیادت تربیتی کانفرنس کا پہلا دن ملک بھر کے 132 اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواتین کی شرکت
اسلام آباد (کشمیر ایکسپریس نیوز)پودا کی 17ویں سالانہ دیہی خواتین قیادت کی تربیتی کانفرنس کے پہلے دن ملک بھر کے 132 اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواتین، جن میں چاروں صوبے، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقے شامل ہیں، نے دیہی خواتین کو “کسان” تسلیم کرنے کے حق میں آواز بلند کی۔ لوک ورثہ کے اشتراک سے منعقدہ اس کانفرنس کا مقصد دیہی خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنا اور انہیں حکومتی پالیسیوں اور خدمات سے مستفید ہونے کے عمل سے روشناس کرنا اور دستیاب مواقع سے مستفید ہونے کے قابل بنانا تھا۔
پودا کی17ویں سالانہ دیہی خواتین قیادت کی تربیتی کانفرنس
وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی، محترمہ رومینہ خورشید عالم نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے انکی صلاحیتوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم آہنگ ہونے کو ضروری قرار دیا اور زراعت، معیشت اور دیگر شعبوں میں ان کی اہم خدمات کو سراہا۔ انہوں نے تمام صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کو بااختیار بنانے اور صحت کی دیکھ بھال، خاص طور پر دیہی علاقوں کی لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کو ترجیح دیں۔ محترمہ رومینہ عالم نے وفاقی حکومت کے بلوچستان میں “شی پاور” پروگرام کے آغاز پر روشنی ڈالی، جو چینی حکومت کے شراکت سے صوبے بھر میں خواتین اور لڑکیوں کی صحت اور صفائی کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
پودا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ ثمینہ نذیر نے پاکستان کی زراعت میں خواتین کے کلیدی کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ملک کی زرعی افرادی قوت کا تقریباً 60 فیصد حصہ ہیں۔ انہوں نے تحقیقی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دیہی خواتین کو مردوں کے برابر وسائل تک رسائی حاصل ہو تو زرعی پیداوار میں 20-30 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے غذائی تحفظ میں بہتری اور غربت میں کمی ہو سکتی ہے۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اپنے خصوصی پیغام میں دیہی خواتین کی ترقی کو اجاگر کرنے پر کانفرنس میں شرکت کرنے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے دیہی علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کو معیاری تعلیم، صحت کی سہولیات، پیشہ ورانہ تربیت اور پائیدار روزگار تک رسائی فراہم کرنے کے عزم کو دہرایا۔
پودا کی17ویں سالانہ دیہی خواتین قیادت کی تربیتی کانفرنس
محترمہ سمن رائے، ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی، پنجاب نے پودا کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے جہاں خواتین اپنے تجربات بانٹ سکتی ہیں، خواتین کی قیادت کو مضبوط و توانا بنا سکتی ہیں اور زراعت کے شعبے میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر سکتی ہیں۔ انہوں نے زیتون کی پیداوار میں تربیت کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پودا کے کام کو بھی تسلیم کیا اور اسکی تعریف کی۔
دیگر نمایاں مقررین میں محترمہ راحیلا حمید درانی، وزیر برائے بہبود نسواں، بلوچستان، ایم پی اے عظمیٰ کردار، انسداد پولیو کی فوکل پرسن برائے پنجاب، اور محترمہ فرح ناز اکبر، پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی ورثہ اور ثقافتی امور شامل تھیں۔
دن کے دوسرے سیشن، جس کا عنوان تھا “پائیدار اختراعات، ڈیجیٹل کاروبار اور موسمیاتی عمل کے ذریعے دیہی خواتین کو بااختیار بنانا”، میں ضمیر اختر اسکول کے طلباء نے ایک تعلیمی تھیٹر پرفارمنس پیش کی، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے ماحول پر پڑنے والے اثرات اور پائیدار طرز عمل کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔
پینلسٹس نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دیہی خواتین کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر ان کی وسائل تک رسائی، تکنیکی معلومات میں اضافے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت میں موجود کمی کو اجاگر کیا۔ سیشن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موسمیاتی لحاظ سے پائیدار اور دور رس طریقوں کو اپنانا اور خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل خواندگی کے ذریعے بااختیار بنانا ان کے کاروباری مواقع کو بڑھا سکتا ہے۔
دن کا اختتام تمام صوبوں کی خواتین کی لوک موسیقی اور رقص کی شاندار پرفارمنس کے ساتھ ہوا، جس نے پاکستان کی متفرق و دلکش ثقافت کو اجاگر کیا۔
Comments are closed.