بھارت میلی آنکھ سے دیکھنے کی جسارت نہیں کر سکتا،لطیف اکبر ،پاکستان سے الحاق تک ہم کبھی چین سے نہیں بیٹھیں گے
مظفرآباد (سٹاف رپورٹر) تقسیم ہند کے وضح کردہ فارمولہ سے کامل انحراف اور وائسرائے ہند لارڈ مائونٹ بیٹن و مہاراجہ کشمیر کی ملی بھگت سے ریاست جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق بیسویں صدی کی سب سے بڑی بد دیانتی کے زمرہ میں آتا ہے۔
کشمیری جو کہ الحاق پاکستان کے متوالے تھے اُنہوں نے اس بددیانتی پر مبنی فیصلہ کی مزاحمت کے ریکارڈ قائم کرتے ہوئے علم بغاوت سر بلندکیا اور ریاست جموں و کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کروا لیا جو کہ آزاد جموں و کشمیر کہلایا۔
تب سے آج تک نڈر و غیور کشمیری مقبوضہ کشمیر میںلازوال قربانیاں پیش کیئے جار ہے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق تک ہم کبھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
ان خیالات کا اظہار سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر چوہدری لطیف اکبر نے24اکتوبریوم تاسیس آزاد جموں و کشمیر کی نسبت سے اپنے خصوصی بیان میں کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضہ ہر لحاظ سے غاصبانہ و جابرانہ قبضہ ثابت شدہ ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت الحاق کے حوالہ سے آج تک کوئی مصدقہ تحریری دستاویز پیش کرنے سے قاصر ہے۔
بھارت اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کے لیے اپنی 10لاکھ سے زائد انسانیت سے عاری افواج کے ذریعے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاکیئے ہوئے ہے مگر نہتے مگر قوت ایمانی سے لبریز کشمیری بھارتی افواج کے ہر وار کو خود ان پر الٹا رہے ہیں اور آزادی کی تحریک میں نئے ابواب رقم کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ادرہ اقوام متحدہ کو اب مزید دیر کرنے کی بجائے فی الفور سلامتی کونسل کی تسلیم شدہ قراردادوں کے عین مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے عمل کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ کشمیری بھارتی مظالم سے چھٹکارہ حاصل کر کے آزاد فضائوں میں اپنی منشاء کے مطابق زندگی بسر کر سکیں اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا خواب شرمندہ ء تعبیر ہو سکے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان نے ہر بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے اور بھارتی مظالم کو سامنے لانے میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ، یہی وجہ ہے کہ بھارت کشمیریوں پرڈھائے جانے والے مظالم کو چھپانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
اُنہوں نے پاک افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری سرحدوں کی حفاظت کے طفیل بھارت ہماری جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی جسارت نہیں کر سکتا۔اُنہوں نے کہا کہ آزادی کی قدر و قیمت کا اندازہ آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر کو سامنے رکھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.