غیرمتعدی بیماریوں میں اضافہ پاکستان کیلئے ایٹم بم ثابت ہو گا

لاہور (کشمیر ایکسپریس نیوز) غیر متعدی امراض (NCDs) پاکستان میں اور عالمی سطع پرا موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں، جو پاکستان میں ہونے والی تمام اموات کا تقریباً 60 فیصد ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف تربیت یافتہ قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے جس سے نہ صرف معاشی اور،معاشرتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں

بلکہ یہ کسی بھی ملک کی معشیت کے پیندے میں ایک بہت بڑا سوراخ ہے جسے پر کیے بغیر معشیت میں بہتری لانا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ غیر صحت مند خوراک کا استعمال ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ کچھ عرصے سے غیر صحت مند خوراک جیسے الٹر ا پراسیسڈ فوڈزکے استعمال میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ان کھانوں میں چینی، نمک یا ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو دل، گردوں، زیابیطس اور بہت سی دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ ان کے استعمال کو کم کرنے کے لیے دنیا کے بہت سے ممالک نے کچھ پالیسی اقدامات کیے جن میں ان پر ٹیکسوں میں اضافہ، ان کی ایڈورٹائزمنٹ پر پابندی، تعلیمی اداروں میں ان کی فروخت پر پابندی اور ان پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز لگوانا شامل ہے

جس کا مقصد ان کو لوگوں کی پہنچ سے باہر کرنا اور لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد دینا ہے۔ان پالیسز کے بہت اچھے نتائج برامد ہوئے۔ لوگوں میں غیر صحت مند خوراک کے استعمال میں کمی آئی اور صحت مند خوراک کے استعمال میں اضافے میں مدد ملی ہے اور بیماریوں میں بھی کمی ہوئی۔

حکومت پاکستان کو بھی بڑھتی ہوئی غیر متعدی بیماریوں میں کمی کے لیے الٹرا پراسیسڈ فوڈز کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیماریوں کے بوجھ میں کمی آئے۔ یہ بات مائرین صحت نے آج سول سوسائٹی تنظیم میری پہچان پاکستان اور پاکستان نیشنل ہارٹ اسوسی ایشن (پناہ) کی طرف سے منعقد کیے گئے ایک سمینار میں کئیں۔

جس میں MNA شمیلا رانا نے چیف گیسٹ کے طور پر شرکت کی سمینار میں شرکت کرنے والوں میں سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا، کڈنی ٹرانسپلانٹ سرجن اور ہیڈ آٖ ف ڈیپارٹمنٹ جناح ہسپتال لاہور ڈاکٹر نوید اقبال، میری پہچان فاونڈیشن کی صدر محترمہ شاہدہ نوید، پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن کے علاوہ مائرین صحت، سول سوسائٹی اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے MNA شمیلا رانا نے کہا کے غیر متعدی بیماریاں جس تیزی سے پھیل رہی ہیں اگر ان کو روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو یہ ملک کے لیے ایٹم بم ثابت ہو گئ جو ہر چیز کو تباہ کر دے گا ہم سب کو ان کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ھو گا

ڈاکٹر فیاض رانجھا نے کہا کہ بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے ہمارا ہیلتھ برڈن بہت بڑھ گیا ہے جو نہ صرف اموات اور تکالیف میں اضافہ ہے بلکہ ملک کی معشیت کے پیندے میں بھی ایک بہت بڑا سوراخ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر صرف زیابیطس کی مثال لیں تو جس رفتار سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے

اس میں پاکستان دنیابھر میں پہلے نمبر پر آچکا ہے اور صرف ایک بیماری پر ہونے والے اخراجات کا سالانہ تخمینہ 2.7ارب امریکی ڈالرز ہے جو ہمیں IMFکی طرف سے ملنے والی قسط سے دوگنا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مضر صحت الٹرا پراسیسڈ فوڈز کی روک تھام کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرے تاکہ لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد ملے۔
ڈاکٹر نوید اقبال نے کہا کہ پاکستان میں گردوں کے مرض میں بہت تیزی سے اضافہ ہو ا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی گردوں کے مرض سے ساتھ آ رہے ہیںاور اس علاج اتنا مہنگا ہے کے عام ادمی کی پہنچ سے باہر ہے۔ ۔ الٹرا پراسیسڈ فوڈز جن میں چینی، نمک اور ٹرانس فیٹس کی مقداربہت زیادہ ہوتی ہے وہ شوگر اور بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کا باعث بتے ہیں اور ان سے گردوں کی بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔عام لوگوں کو أگاہی دینے کے ساتھ ساتھ حکومت کو اس کے استعمال میں کمی کے لیے فوری قانون سازی کرنی چاہیے۔
ثناہ اللہ گھمن نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور مشروبات کے استعمال سے صحت پر پڑنے والے شدید اثرات کے بارے میں جامع ڈیٹا پیش کیا۔ انہوں نے ان مصنوعات اور NCDs میں اضافے کے درمیان ناقابل تردید ربط کی طرف توجہ مبذول کرائی اورکہا کہ ان تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماریوں کی وجوہات پر غور کریں تو ؑغیر صحت مند خوراک کا استعمال ان کی بڑی وجہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا نے اس کے استعمال میں کمی کے لیے کچھ ایسے قوانین بنائے جن کا بہت مثبت اثر ہوا اور غیر صحت مند خوراک کے استعمال میں خاطر خواہ کمی ہوئی جس کے نتیجے میں بیماریوں میں بہت حد تک کمی ہوئی۔ ان پالیسیوں میں انہیں لوگوں کو پہنچ سے دور کرنے کے لیے ان پر ٹیکسوں میں اضافہ، ان کی مارکیٹنگ پر پابندی، تعلیمی اداروں میں ان کی فروخت پر پابندی اور ان پر وارننگ لیبلز لگانا شامل ہے۔

پناہ اپنے ہم وطنوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے پاکستان أگاہی کے ساتھ ساتھ اس کی روک تھام کے لیے قوانین بنوانے کی بھی کوشش کر رہا ہے تاکہ ہماری آنے والی نسل صحت مند ہو۔ آج ہم آپ کے ساتھ مل کر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مضر صحت الٹر ا پراسسیڈ فوڈز کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری قانون سازی کرے۔

شاہدہ نوید نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ میر پہچان فانڈیشن اور پناہ نے مل کر اپنے ہم وطنوں کو بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے اور آئندہ بھی ہم مل کر عوام کی آگائی کے لیے کام کریں گے۔
دیگر مقررین نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مضر صحت خوراک کے استعمال میں کمی کے لیے ضروری قانون سازی کرے

 

غیر متعدی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے پالیسی اقدامات ناگزیر

Leave A Reply

Your email address will not be published.