بچوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ
مظفرآباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نیوٹریشن ونگ حکومت پاکستان،یونیسیف اور سیو دی چلڈرن کے زیر اہتمام “بچوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے میڈیا کے پیشہ سے وابستہ افراد کو بطور وکیل شامل کرنا “کے عنوان سے دارالحکومت مظفرآباد کے نجی ہوٹل میں ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ میں نیشنل پراجیکٹ منیجر محمد اعظم کیانی،سیو دی چلڈرن کے تکنیکی مشیر برائے صحت اور غذائیت ڈاکٹر یوزن شاہد،سپیشل سیکرٹری صحت عامہ آزادکشمیر محمد یونس میر، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فاروق اعوان،ڈائریکٹر لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام ڈاکٹر عبدالمتین، کوآرڈینیٹر نیوٹریشن نگزیب مغل، سیو دی چلڈرن کی نیشنل پروجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شیزا حمید نے میڈیا نمائندگان کو آزادکشمیر میں نیوٹریشن سروسز،موجودہ صورتحال اوراس سے نمٹنے کے لیے میڈیا کے کردار پر بریفنگ دی۔
ا س موقع پر ڈاکٹر نوشینہ شبیر، ڈاکٹر مریم اعوان، اور ڈاکٹر شفق سمیت معروف ماہر امراض نسواں نے اپنے تجربات شیئرکرتے ہوئے پالیسی سازوں اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ نیوٹریشن کے حوالہ سے کام کرنے والوں اور عام لوگوں کو درپیش چیلنجز کے حوالہ سے آگاہی فراہم کرنے میں کردار ادا کریں۔
اس موقع پر مقررین نے بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ صحت نے نیشنل نیوٹریشن سروے کے جو اعدادوشمار پیش کیے ہیں وہ حوصلہ افزانہیں ہیں۔
انہوں نے آزادکشمیر میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت (زیادہ وزن اور موٹاپا) کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کے بوجھ پر بھی روشنی ڈالی۔
آزاد کشمیر کے سپیشل سیکرٹری صحت عامہ محمد یونس میر نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر غذائی قلت کے اہم مسئلے کو حل کرنے اور ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقداما ت کر رہی ہے۔
اس سلسلہ میں یونیسف اور سیو دی چلڈرن کے تعاون سے کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کی ورکشاپ کے انعقاد سے لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔میڈیا نمائندگان کے ساتھ مل کر لوگوں کو اس اہم مسئلہ کے حوالہ سے آگاہی فراہم کریں گے۔
سیو دی چلڈرن کے تکنیکی مشیر برائے صحت اور غذائیت ڈاکٹر یوزن شاہدنے کہا کہ مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی، جیسے کہ تولیدی عمر کی 81.6 فیصد خواتین میں وٹامن ڈی کی کمی، 53.5 فیصد پانچ سال سے کم عمر بچوں میں خون کی کمی، اور 43.7 فیصد بچوں میں وٹامن اے کی کمی، صحت کے نتائج کو بہتر بنانے میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے مسائل کے حوالہ سے میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔ سیو دی چلڈرن کی نیشنل پروجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شیزا حمید نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصدمیڈیا کے شعبہ سے وابستہ ا فراد کو غذائیت کے مسائل پر مؤثر طریقے سے رپورٹنگ کرنے، رائے عامہ پر اثر انداز ہونے اور پالیسی سازوں کوپالیسی سازی کے عمل میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیاکو خاندان کے لیے دوستانہ پالیسیوں کی حمایت کرتے ہوئے بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ (BMS) ایکٹ کے نفاذ کی وکالت کرتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے تاکہ رویوں میں تبدیلی کی ترغیب دی سکے۔
ورکشاپ میں آزادکشمیر کی معروف ماہر امراض نسواں ڈاکٹر نوشینہ شبیر، ڈاکٹر مریم اعوان، اور ڈاکٹر شفق اپنے اپنے تجربات میڈیا نمائندگان کے سامنے رکھے اور کہا کہ ہمارے معاشرہ میں یہ غلط فہمیوں پائی جاتی ہیں کہ ماہر امراض نسواں عام ڈیلیوری پر سی سیکشن کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔
ہماری بنیادی فکر ہمیشہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت اور حفاظت ہوتی ہے۔اس موقع پرمیڈیا نمائندگان نے کہا کہ اس وقت آزاد جموں و کشمیر میں صحت کے ماہر رپورٹرز کی کمی کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل میڈیا پر بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں۔
بچوں میں غذائی قلت کے سلسلہ میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے میڈیا،محکمہ صحت عامہ اور سماجی تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں صحافیوں کی تربیتی ورکشاپس منعقد ہونی چاہیں۔