انسانی حقوق کا عالمی دن ،بریڈفورڈ میں ریکلیم نائٹ مارچ
بریڈفورڈ(شمیم اشرف سے )یونیورسٹی آف بریڈفورڈ کی سوشل جسٹس سوسائٹی کی جانب سے 25 نومبر سے شروع کی جانے والی خواتین پر تشدد کے خلاف سولہ دنوں کی مہم کا اختتام انسانی حقوق کے عالمی دن اور ریکلیم نائٹ مارچ کے ساتھ دس دسمبرکو ہوا۔
ستر کی دہائی کے آخر میں میں بدنام زمانہ “یارکشائر ریپر” نے کئی خواتین کوقتل کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس نے خواتین کو رات کے وقت گھر وں کے اندر رہنے کی ہدایت دی رکھی تھی تاہم لیڈز، بریڈ فورڈ، مانچسٹر اور دیگر شہروں میں خواتین نے پولیس کے اس فیصلہ کے خلاف ردعمل کے طور پر متحد ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور رات کو اپنی حفاظتی حقوق کے لیے مارچ کیا تھا۔
اس مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ہر سال مارچ کا انعقاد کیا جاتا ہے اس سال کا ‘رِیکلیم دی نائٹ’ مارچ بریڈفورڈ یونیورسٹی سوشل جسٹس سوسائٹی نے منعقد کیا جہاں خواتین نے سڑکوں پر نکل کر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ مارچ میں شریک خواتین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر خواتین کے انسانی حقوق کے نعرے درج تھے ۔
یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ، سوشل جسٹس سوسائٹی، ای ڈی آئی اور بریڈ فورڈ کالج کی سٹوڈنٹس سروس نے مل کر اس سال مارچ کا اہتمام کیا۔ وائس چانسلر شرلی کونگڈن، پرو وائس چانسلر اُدی، سوشل جسٹس سوسائٹی کی صدر سامیعہ محبوب، اسسٹنٹ پروفیسر جل کیرکمین ، سی ای او آف سٹوڈنٹس یونین علیم بشیر اور بریڈ فورڈ کالج کی سٹوڈنٹس سروس کی صدر مقدس بشیر نےسے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سولہ دنوں کی مہم کی کامیابی، ہوومین رائٹس ڈے کی اہمیت اور ری کلیم نائب مارچ کی تاریخ پر اظہار خیال کیا بعد میں مارچ یونیورسٹی سے شروع ہوا اور مورلے
سٹریٹ سے ہوتا ہوا سٹی پارک میں اختتام پذیر ہوا مظاہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کو معاشرتی خوف اور تشویش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور ادارے خواتین کے تحفظ کے لیے موثر قوانین اور اقدامات نافذ کریں