خیبر پختونخوا حکومت کا 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں صوبے کے اخراجات 1654 ارب روپے ہیں اور صوبائی حکومت کا بجٹ ایک سو ارب روپے سرپلس ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کی صدارت میں دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور ایوان میں پہنچے جس کے بعد وزیر خزانہ نے اپنی تقریر شروع کی۔

وزیر خزانہ آفتاب عالم نے اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بندوبستی اضلاع اور ضم اضلاع کیلئے 1،237 مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے جبکہ احساس روزگار، احساس نوجوان اور ہنرپروگرام کیلیے آئندہ مالی سال میں 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ احساس اپنا گھر پروگرام کیلیے تین ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ ایک سال کے اندر پانچ ہزار گھر تعمیر کیے جائیں گے، سی آر بی سی لفٹ کینال پروجیکٹ کیلیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے تین لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی جبکہ فوڈ سیکیورٹی کے مسائل حل ہوں گے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹانک زام ڈیم، چودہوان زام، درابن زام ڈیموں کے منصوبے شروع کیے گیے ہیں جن سے پانی کی فراہمی اور زرعی شعبے کی ترقی ہوگی۔ آئندہ مالی سال کیلیے حکومت نے گندم خریداری کیلیے 26.90 ارب، بی آر ٹی کیلیے تین ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جبکہ ہنگامی حالت میں امدادی کارروائیوں کیلیے ڈھائی ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شعبہ تعلیم کیلیے گزشتہ سال کی نسب رواں مالی سال کے بجٹ میں 13 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اعلیٰ اور ابتدائی و ثانوی تعلیم کیلیے 362.68 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اسی طرح صحت کے شعبے میں مختص کردہ بجٹ 13 فیصد اضافے سے 232.08 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کر رہی ہے، جس کے تحت 470 میگاواٹ کا لوئر سپیٹ گاہ ہائیڈرو پراجیکٹ تعمیر کیا جائے گا، ترقیاتی بجٹ کے تحت ائر ایمبولینس سروس کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے جبکہ جنوبی اضلاع کیلئے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سیٹلائیٹ مرکز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ نجی شعبے کی شراکت سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کا قیام بھی ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہے جبکہ ادویات کی خریداری کے لئے 10.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا دعوی ہے کہ روایات کو توڑ کر بجٹ پیش کیا ہے جبکہ وزیرخزانہ نے خود کہا ہے کہ ہم 92 فیصد وفاق پر انحصار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش کر کے صوبائی حکومت نے ہوا میں تیر مارا اور لفظی گولہ باری کی ہے، دیکھتے ہیں کچھ ملتا ہے کہ نہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ صوبائی معاملات چلانے کا کیا طریقہ کار ہے، ابھی انکو ایک اور ڈر ہے کہ تین تاریخ سے پہلے اس بجٹ کو پاس کرنا ہے، بجٹ میں بی آر ٹی کے لیے 2.5بلین سبسڈی رکھی گئی ہے، اس میں کتنے اسکول بن سکتے تھے؟ ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر خزانہ نے صرف مفروضوں پر بجٹ پیش کیا اور انہوں نے خود اعتراف کیا کہ ہمیں پیسے نہیں ملے، کرپشن کو چھاپنے کے لیے 300 ارب کا ضمنی بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وار آن ٹیرر کی مد میں حکومت کو وفاق سے 108 ارب روپے ملیں گے۔ وینٹ فال لیوی کی مد میں حکومت کو 46 ارب روپے ملیں گے۔ رواں سال نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وفاق سے 33 ارب روپے ملیں گے جب کہ این ایچ پی کے 78 ارب روپے سے زائد کے واجبات بھی ملنے کی توقع ہے۔

پنشن کے لیے بجٹ میں 166 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں جب کہ ایم ٹی آئی اسپتالوں کی سیلری اور نان سیلری کے لیے 55 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں ضم اضلاع کے لیے 144 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ترقیاتی بجٹ 259 ارب روپے کا ہے۔ صوبائی اے ڈی پی کے لیے 120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لیے 24 ارب روپے مختص ہیں جب کہ ضم اضلاع اے ڈی پی کے لیے 36 ارب اور اے آئی پی کے لیے 79 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے مالی سال 2024-25 کی بجٹ دستاویز کے مطابق فارن پروگرام اسسٹنس کی مد میں 130 ارب روپے رکھنے کی تجویز شامل ہے۔

Comments are closed.