باغ کا اولین کالج حکومتی عدم توجہی کا شکار
باغ(ڈسٹرکٹ رپورٹر)باغ کا اولین کالج حکومتی عدم توجہی کا شکار ، طلباء کے احتجاج کے بعد پرنسپل کی تعیناتی تو ہوئی مگر لیکچرر کی 7 آسامیاں خالی ہیں ، 60 کی دہائی میں قائم ہونے والا باغ کالج اس وقت پوسٹ گریجویٹ کالج بن چکا ہے جس میں ضلع باغ اور مضافات کے 12 سو کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں،
ماضی قریب تک باغ کالج میں ضلع پونچھ سمیت دیگر اضلاع سے طلباء کی بڑی تعداد بھی یہاں سے تعلیم حاصل کرتی رہی ، اس کالج کے سابق طالب علم کور کمانڈر گوجرانولہ لیفٹیننٹ جنرل سید امداد گردیزی کی کاوش سے کالج کے طلباء کی سفری سہولیات کیلئے کالج بس مہیا کر دی گئی ،باغ کے وزراء کی عدم دلچسپی سے پوسٹ گریجویٹ کالج باغ کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے
گورنمنٹ بواٸز پوسٹ گریجویٹ کالج باغ کا مرکزی ادارہ ھے جہاں اس وقت 1200 سے زاٸد طلبإ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ادارہ میں گزشتہ چھ سال سے دو آسامیاں خالی تھیں
اب 2024 میں ایک پوسٹ ڈاکٹر اخلاق شمسی کو ڈویژنل ڈاٸریکٹر کالجز پونچھ لگایا گیا تو وہاں آسامی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی ڈیوٹی راولاکوٹ کر رہے ہیں اور تنخواہ باغ PGC سے لے رہے ہیں، ایک آسامی پروفيسر شکیل صاحب پیرانہ سالی پر 04 مٸی 2024 کو ریٹائرڈ ہوۓ ابھی تک متبادل کوٸی نہیں آسکا،اکتوبر 2024 مذید تین پروفيسرز اختر عزیز شعبہ اسلامیات
اویس عارف شعبہ باٹنی
محمد مشتاق شعبہ اُردو
کو ڈگری کالج ریڑہ تبادلہ کیا گیا وہ بھی وہاں آسامیاں نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہ انتظامی منظوری کے زریعے باغ کالج سے حاصل کر رہے ہیں اس طرح سات آسامیاں خالی تھی اور تدریس نظام بُری طرح متاثر ھے ۔۔
اب مذید دو پروفيسرز
مدثر سعید شعبہ سیاسیات
ذوالقرنین خان شعبہ کیمسٹری کا ریڑہ کالج میں تبادلہ کر دیا گیا ھے ۔اس طرح باغ پوسٹ گریجویٹ کالج باغ میں کل ملا کر 9 آسامیاں خالی ہو گٸی اور باغ کا مرکزی ادارہ شدید تدریسی مساٸل کا شکار ھے,
زرائع کے مطابق ریڑہ ڈگری کالج میں ابھی تک صرف 08 بچوں نے بی ایس ایجوکيشن میں داخلہ لیا ھے اُن 08 طلباء کے لیۓ باغ کالج سے 7 پروفیسرز کو ریڑہ بھیج دیا گیا ،
باٹنی ، کیمسٹری اور سیاسیات کے لیکچررز کے انتقامی تبادلے کیے گے حالانکہ ان مضامین کی ریڑہ ڈگری کالج کے BS ایجوکيشن پروگرام میں کوٸی کلاس نہیں ھے۔
عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ باغ کے اولین کالج کی تباہی کا نوٹس لیا جائے اور سٹاف کی کمی کو فوری پورا کیا جائے